1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

شام کی قید میں موجود امریکی شہریوں کی رہائی کی کوششیں

19 اکتوبر 2020

ٹرمپ انتظامیہ شامی جیلوں میں قید کم از کم دو امریکیوں کی رہائی کی کوششوں میں ہے۔ اس مناسبت سے ایک اعلیٰ امریکی اہلکار شام کا دورہ کر چکے ہیں۔

Symbolbild Coronavirus Gefängnisse in Ägypten
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Nabil

وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے نام مخفی رکھتے ہوئے ایک امریکی اہلکار کے خفیہ دورہٴ شام کی تصدیق کی ہے۔ اس امریکی اہلکار کے شامی دورے کے بارے میں ایک رپورٹ معتبر جریدے وال اسٹریٹ جرنل میں بھی شائع ہوئی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے دارالحکومت دمشق کا دورہ کرنے والے اہلکار کا نام کیش پاٹل ہے اور وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک معاون کے نائب ہیں۔ دورہ کرنے والے اس معاون کا تعلق وائٹ ہاؤس کے انسداد دہشت گردی کے شعبے کے سربراہ سے بھی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کیش پاٹل نے دمشق میں قیام کے دوران شامی حکومتی اہلکاروں سے خفیہ ملاقاتیں بھی کی تھیں۔

شامی جیل میں ہنگامہ آرائی، ’اسلامک اسٹيٹ‘ کے متعدد قیدی فرار

شام پر امریکی پابندیاں 'معاشی دہشتگردی' ہے: ایران

وال اسٹریٹ جرنل سے بات کرتے ہوئے شناخت مخفی رکھنے والے وائٹ ہاؤس کے اہلکار نے مزید واضح کیا کہ یہ اس کا ثبوت ہے کہ صدر ٹرمپ شام میں مقید اپنے شہریوں کی رہائی کو ترجیح دیے ہوئے ہیں۔ اہلکار کے مطابق ٹرمپ اس کوشش میں ہیں کہ شام میں گرفتار امریکیوں کو جلد از جلد رہا کروا کر واپس وطن لایا جائے۔ ان قیدیوں کی رہائی کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے شامی ہم منصب بشار الاسد کو رواں برس مارچ میں ایک خط بھی تحریر کیا اور اس میں قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے دونوں حکومتوں کے درمیان براہِ راست مکالمت کو تجویز کیا تھا۔

شام میں امریکی قیدیوں کی رہائی کے معاملے کو ایک ہفتہ قبل امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن لبنان کے سکیورٹی چیف عباس ابراہیم کے ساتھ ملاقات میں بھی زیر بحث لا چکے ہیں۔ اس تناظر میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ واشنگٹن حکومت شام میں قید اپنے شہریوں کی رہائی کے لیے علاقائی حکومتوں کے ساتھ بھی سفارتی رابطے میں ہے۔

امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن لبنان کے سکیورٹی چیف عباس ابراہیم کے ساتھ ملاقات میں شام میں امریکی قیدیوں کی رہائی کے معاملے کو زیر بحث لا چکے ہیں۔ تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. D. Franklin

وال اسٹریٹ جرنل میں چھپنے والی رپورٹ کی تصدیق یا تردید وائٹ ہاؤس اور امریکی وزارتِ خارجہ نے نہیں کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاٹل کے دورے کے دوران ہونے والی ملاقاتوں کی تفصیل میسر نہیں ہو سکی ہے۔

اس اخباری رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ اس کا امکان ہے کہ دو امریکیوں کی رہائی کی ڈیل شامی صدر بشار الاسد کی حکومت سے طے ہو سکتی ہے۔ جن دو امریکیوں کو امکاناً رہائی مل سکتی ہے، اُن میں ایک آسٹن ٹائس ہیں جو امریکی میرین فوجی رہ چکے ہیں اور اب فری لانس صحافی کے طور پر مخلتف جریدوں کے ساتھ وابستہ ہیں۔ ٹائیس سن 2012 میں رپورٹنگ کے دوران لاپتہ ہو گئے تھے۔

رہائی پانے والے دوسرے ممکنہ قیدی کا نام مجد کملماذ بتایا گیا ہے۔ یہ شامی نژاد امریکی ہیں اور پیشے کے اعتبار سے تھیراپسٹ ہیں۔ انہیں سن 2017 میں شامی حکومت کے سکیورٹی اہلکاروں نے ایک چیک پوائنٹ کو عبور کرتے ہوئے حراست میں لیا تھا۔ شام میں گرفتار امریکی شہریوں کی ممکنہ تعداد چار بتائی جاتی ہے۔

ع ح / ا ب ا (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں