شام کے بیس فیصد جیٹ طیارے تباہ کر دیے گئے، امریکی وزیر دفاع
11 اپریل 2017![Syrien US-Angriff auf Luftwaffenbasis Al-Schairat](https://static.dw.com/image/38345564_800.webp)
امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے منگل گیارہ اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق جیمز میٹس نے پیر دس اپریل کی رات اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکی جنگی بحری جہازوں سے چند روز قبل خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں شعیرات کے مقام پر ایک ایئر فورس بیس پر درجنوں ٹوماہاک میزائلوں سے جو امریکی حملہ کیا گیا، اس کے نتیجے میں شامی فضائیہ کے ’بیس فیصد آپریشنل جیٹ’ تباہ ہو گئے۔
’اسد حکومت بہت سی حدیں پار کر گئی‘: ٹرمپ کی شام کو دھمکی
شام میں زہریلی گیس کا حملہ: امریکا اور روس پھر آمنے سامنے
شام میں ’زہریلی گیس‘ کا حملہ، کم از کم اٹھاون ہلاک
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے حکم پر یہ فضائی حملہ گزشتہ منگل کے روز کیے جانے والے اس حملے کا جواب تھا، جس میں شام میں خان شیخون کے مقام پر زہریلی گیس کے ایک حملے میں بہت سے بچوں اور عورتوں سمیت چالیس سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
مغربی ملکوں اور شامی اپوزیشن کی طرف سے اس حملے کا الزام دمشق حکومت پر عائد کیا جاتا ہے جبکہ شامی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ حملہ خود شامی باغیوں نے کیا اور خان شیخون میں زہریلی گیس بھی انہوں نے ہی ذخیرہ کر رکھی تھی۔
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کے مطابق اس حملے میں امریکا نے شامی ایئر فورس کے بہت سے طیاروں کے علاوہ شعیرات کے فضائی اڈے پر طیاروں میں ایندھن بھرنے کی تنصیبات اور گولہ بارود کی کئی ذخیرہ گاہوں کو بھی تباہ کر دیا۔ پینٹاگون نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کارروائی کے بعد شعیرات میں شامی فضائیہ اپنے جیٹ طیاروں میں دوبارہ ایندھن بھرنے اور طیاروں پر ہتھیار نصب کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو گئی ہے۔
جیمز میٹس نے اپنے اس بیان میں یہ بھی کہا کہ واشنگٹن نے شعیرات ایئر بیس پر یہ حملہ اس لیے کیا کہ دمشق حکومت کو ملک میں کیمیائی ہتھیاروں سے کیے جانے والے نئے ممکنہ حملوں سے روکا جا سکے۔ میٹس کے بقول، ’’اب بھی اگر کسی نے دمشق حکومت کو دوبارہ کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا مشورہ دیا، تو یہ ایک برا مشورہ ہو گا۔‘‘