شام کے خلاف سلامتی کونسل کی قرارداد پر جرمنی اور فرانس کا زور
17 جون 2011ان امور کا اعلان انگیلا میرکل اور نکولا سارکوزی نے آج جرمن دارالحکومت برلن میں ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ روس اور چند دیگر ممالک کی مخالفت کے باوجود جرمنی اور فرانس شام کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نئی قرار داد منظور کروانے پر مل کر غیر معمولی زور دے رہے ہیں۔ اس بارے میں کریسچن ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو کی سربراہ اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے برلن میں فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جرمنی کا موقف یوں پیش کیا، ’شام میں عوام کے خلاف جس طرح کا تشدد ہو رہا ہے وہ نا قابل برداشت ہے۔ اس لیے فرانس اور جرمنی مل کر روس کے ساتھ اس بارے میں بات چیت کریں گے۔ ہم ہر سطح پر شام کی صورتحال کے موضوع کو زیر بحث لائیں گے‘۔
میرکل نے کہا کہ انہوں نے اس سلسلے میں رواں ہفتے ترک وزیراعظم سے بھی مذاکرات کیے ہیں کیونکہ شام کی صورتحال سے ترکی بھی متاثر ہو رہا ہے۔ روس اور چین اقوام متحدہ کی شام سے متعلق قرارداد کی مخالفت کر رہے ہیں۔ جرمنی اور فرانس ویٹو پاورز پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ شام کے خلاف سخت تر پابندیوں کی قرار داد کا ساتھ دیں۔
اس موقع پر فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے خود پر لگنے والے اس الزام کی تردید کی کہ وہ لیبیا کے برعکس شام پر کسی عسکری کارروائی سے گریز کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’فرانس نے لیبیا کے معاملے میں اقوام متحدہ کی قرار داد کے مطابق ایکشن لیا ہے۔ جہاں تک میرے علم میں ہے سلامتی کونسل میں شام کے خلاف اس طرح کی کوئی قرار داد موجود نہیں ہے‘۔
سارکوزی نے گزشتہ ہفتے جرمن وزیر خارجہ کے بن غازی کے دورے کو ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے اس امر پر خوشی کا اظہار کیا کہ جرمنی نے لیبیا کی عبوری کونسل کو سرکاری طور تسلیم کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی کی طرح فرانس بھی لیبیا میں باشندوں کے ساتھ ہونے والے جبروتشدد کی سخت مزاحمت کرتا ہے۔ سارکوزی نے معمر قذافی سے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ وہ 41 سالہ آمریت کا خاتمہ کرتے ہوئے عوامی بغاوت کے آگے ہتھیار ڈال دیں۔
دونوں لیڈروں نے قرضے کے بوجھ تلے دبے ملک یونان کے لیے نئے امدادی پیکیج پر اتفاق کر لیا ہے۔ اس کے مطابق پرائیوٹ سیکٹر کو بھی اس میں حصہ لینے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ تاہم نجی ادارے اس سلسلے میں رضا کارانہ طور پر اس امدادی پیکیج میں شامل ہوں گے۔
یہ دراصل ’Vienna Initiative‘ کی بنیاد پر تیار کردہ پیکیج ہے۔ میرکل نے کہا کہ اس سوچ کی بنیاد 2009ء میں بینکوں کی طرف سے کیے گئے وہ معاہدے ہیں جن میں انہوں نے فیصلہ کیا تھا کہ مالیاتی بحران کے نقطہ عروج میں بھی وہ اپنی سرگرمیاں مرکزی یورپ میں جاری رکھیں گے۔
میرکل نے ایک بار پھر یورپی کرنسی یورو کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یورپی اقتصادی ڈھانچے کے لیے یورو کی اہمیت ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے۔ فرانسیسی صدر نے میرکل کی ہمنوائی کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک یورو کو مضبوط تر بنانے کے لیے بھرپور تعارن اور اشتراک عمل سے کام کریں گے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عاطف بلوچ