1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کے خلاف قرارداد ویٹو کردی جائے گی، روس کی دھمکی

12 فروری 2014

روس نے آج بدھ 12 فروری کو کہا ہے کہ وہ امدادی اشیاء کی فراہمی کے لیے شام میں رسائی دیے جانے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرارداد کو موجودہ شکل میں ویٹو کر دے گا۔

تصویر: dapd

ماسکو اس سے قبل منگل کے روز بھی مغربی اور عرب ممالک کی طرف سے تیار کیے گئے ڈرافٹ کو اس وقت مسترد کر چکا ہے جب سلامتی کونسل میں اس پر بحث ہوئی۔ تاہم روس کے ایک سینیئر سفارت کی طرف سے کی جانے والی اس مذمت کا مطلب یہی لیا جا رہا ہے کہ روس اس قرار داد کی مخالفت اس وقت تک نہیں ختم کرے گا جب تک اس میں بڑی تبدیلیاں نہیں کر لی جاتیں۔

روس کی سرکاری نیوز ایجسنی RIA سے گفتگو کرتے ہوئے روسی نائب وزیرخارجہ گیناڈی گاتیلوف کا کہنا تھا، ’’اس سب کا مقصد اور منشا ایسی بنیاد ڈالنا ہے کہ اگر مستقبل میں شامی حکومت بعض مطالبات کو تسلیم نہ کرے تو اس کے خلاف فوجی آپریشن ممکن ہو سکے۔‘‘

گاٹیلوف کا مزید کہنا تھا، ’’یہ جس موجودہ حالت میں تیار کی جا رہی ہے یہ ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے، اور ہم ظاہر ہے اس طرح اسے منظور نہیں ہونے دیں گے۔‘‘

مسئلے کے حل کی جانب کچھ زیادہ پیشرفت نہیں ہو رہی, لخضر براہیمیتصویر: Reuters/Denis Balibouse

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شام میں تین برس قبل یعنی 2011ء میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد سے روس اور چین سلامتی کونسل میں ایسی تین قراردادوں کو ویٹو کر چکے ہیں جو مغربی ممالک کی ایماء پر پیش کی گئی تھیں اور جن میں اسد حکومت کی مذمت کرتے ہوئے اسے پابندیوں کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔ ماسکو حکومت مغربی ممالک کی جانب سے شام میں کسی بھی فوجی مداخلت کی شدید مخالف ہے۔

منگل 11 فروری کو نیویارک میں قائم اقوام متحدہ کے دفتر میں فرانسیسی سفارت کار جیراد آغو Gerard Araud نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ اقوام متحدہ کے لیے روسی سفری ویتالی چُرکِن نے Vitaly Churkin نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ ماسکو امداد کی فراہمی کے لیے قرارداد کی تیاری میں معاونت کو تیار ہے مگر قرارداد کے موجودہ مسودے کو اس طرح تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے۔

دوسری طرف جنیوا میں شام کے حوالے سے امن مذاکرات آج بدھ 12 فروری کو تیسرے روز میں داخل ہو گئے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کے روز اطراف کی جانب سے مذاکرات میں موجود ڈیڈلاک ختم کرنے کے لیے بہت معمولی کوشش دیکھی گئی۔ جنیوا میں شامی حکومت اور اپوزیشن کے نمائندوں کے دورمیان براہ راست ملاقات قریب تین گھنٹے تک جاری رہی۔

منگل کے سیشن کے بعد شام کے لیے اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے مندوب لخضر براہیمی نے میڈیا کو بتایا کہ مسئلے کے حل کی جانب کچھ زیادہ پیشرفت نہیں ہو رہی۔ مذاکرات کا یہ راؤنڈ جمعہ 14 فروری تک جاری رہے گا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں