1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

شام میں مظاہروں کے دوران کم از کم دو افراد ہلاک

5 دسمبر 2022

جنگ زدہ ملک شام میں معاشی پریشانیوں نے جنوبی شہر السّویداء میں غم و غصے کو بھڑکا دیا ہے۔ مظاہرین نے ایک سرکاری عمارت پر دھاوا بولنے کے ساتھ ہی عمارت پر آویزاں صدر بشار الاسد کی ایک بڑی سی تصویر کو بھی اکھاڑ پھینکا۔

Syrien Proteste in Suweida
تصویر: Suwayda 24/REUTERS

شام کے جنوبی شہر السّویداء میں اتوار کو ایک عام شہری اور ایک پولیس اہلکار اس وقت ہلاک ہو گئے، جب سکیورٹی فورسز نے جنگ زدہ ملک کی معاشی مشکلات سے پریشان لوگوں کے ایک احتجاجی مظاہرے کے خلاف کریک ڈاؤن کی کوشش کی۔

شام: 11 ملکوں کے وزرائے خارجہ کا اجلاس

معاشی مشکلات سے دو چار لوگوں کی بے چینی نے حکومت کے زیر قبضہ اس شہر کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اتوار کو مظاہرین نے ایک سرکاری عمارت پر حملہ کرنے سے پہلے پتھراؤ بھی کیا۔

شامی اپوزیشن جنیوا کانفرنس میں شریک ہو، فرینڈز آف سیریا

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ سرکاری عمارت کے اندر داخل ہونے سے پہلے مظاہرین نے، عمارت کے سامنے شامی صدر بشار الاسد کی جو بڑی سی تصویر آویزاں تھی اسے بھی اکھاڑ کر پھینک دیا۔

امریکی وزیر خارجہ کا دورہء ترکی

مظاہروں کے بارے میں ہمیں کیا معلوم ہے؟

سیریئن آبزرویٹری کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمٰن نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ تصادم میں ''مظاہروں میں شامل ایک شخص اور ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوا ہے۔''

رحمٰن کا کہنا تھا کہ حکومتی عمارت میں زبردستی داخل ہونے والے مظاہرین پر سیکورٹی فورسز نے فائرنگ شروع کر دی اور اسی دوران ایک شہری گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بدامنی پر قابو پانے کے لیے مظاہرین کو زبردستی منتشر کرنے کی کوشش کی گئی۔

معاشی مشکلات سے دو چار لوگوں کی بے چینی نے حکومت کے زیر قبضہ اس شہر کو ہلا کر رکھ دیا ہے، مظاہرین نے ایک سرکاری عمارت پر حملہ کرنے سے پہلے پتھراؤ بھی کیاتصویر: Suwayda 24/REUTERS

ایک مقامی میڈیا ادارے السویداء 24 نے بھی مظاہروں کے دوران دو افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی اور کہا کہ گولی لگنے سے زخمی ہونے والے چار دیگر افراد کو اسپتال میں بھی داخل کرایا گیا ہے۔

السّویداء کہاں ہے؟

السویداء شہر دارالحکومت دمشق کے جنوب میں دروز کے مرکز میں واقع ہے، جہاں گزشتہ دو برسوں کے دوران معاشی مسائل کی وجہ سے متعدد بار احتجاجی مظاہرے ہو چکے ہیں اور لوگ اپنے مشکلات کے حل کے لیے سڑکوں پر نکلتے رہے ہیں۔

یہ خطہ بڑی حد تک ملک کی اس خانہ جنگی سے دور رہا ہے، جو گزشتہ 11 برسوں سے جاری ہے اور جس کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہ ہو چکی ہے۔ اس کے سبب مقامی کرنسی کی قدر میں بھی ڈرامائی کمی واقع ہوئی ہے۔

سن 2011 میں شروع ہونے والی اس خانہ جنگی کے نتیجے میں تقریباً پانچ لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ کئی ملین افراد گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

داعش کی رکن کے والد اپنی بیٹی، نواسے کی واپسی کے لیے پر امید

03:29

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں