شام کے لیے 2.4 ارب ڈالر کے امدادی وعدے
16 جنوری 2014خلیجی ریاست کویت کے دارالحکومت میں منعقد ہونے والی ڈونرز کانفرنس کا افتتاح میزبان ریاست کے امیر شیخ صباح الاحمد الاصباح نے 500 ملین ڈالر کی امداد کے اعلان سے کیا۔ کویت نے گزشتہ برس بھی شام کے متاثرین کی امداد کے لیے منعقدہ کانفرنس میں 300 ملین ڈالر دیے تھے۔ شیخ صباح الاحمد الصباح نے اپنی تقریر میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل پر زور دیا کہ وہ شامی بحران کے خاتمے کے لیے مزید توانا اور قوت بخش کوششیں کرے۔ کویت کے امیر نے بھی شام کے متحارب گروپوں سے اپیل کی کہ وہ تمام مسائل کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے ملک اور لوگوں کے مستقبل اور مقدر کے بارے ميں سوچتے ہوئے خانہ جنگی سے گریز کریں۔
کویت کے ہمسایہ ملک سعودی عرب کی جانب سے اضافی 60 ملین ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا گیا۔ سعودی حکومت شامی متاثرین کی امداد کے لیے کُل ڈھائی سو ملین ڈالر دینے کی خواہش رکھتی ہے لیکن کانفرنس میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ امدادی رقم کتنے عرصے میں فراہم کی جائے گی۔ سعودی عرب نے سابقہ کانفرنس میں 300 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا تھا۔ اسی طرح خلیجی علاقے کی خاصی امیر ریاست قطر نے بھی 60 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا۔
بدھ کے روز کویت سٹی میں ہونے والی ڈونرز کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی شریک تھے۔ انہوں نے امریکا کی جانب سے 380 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا۔ اس طرح شام میں خانہ جنگی کے آغاز سے لے کر اب تک امریکا کی جانب سے شامی متاثرین کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد کا حجم 1.7 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ امریکا کی جانب سے کی جانے والی تازہ امداد میں سے نصف یعنی 177 ملین ڈالر اقوام متحدہ کے امدادی پروگرام کو دیے جائیں گے۔ امریکی امداد کا بقیہ حصہ شام کی ہمسایہ ریاستوں میں تقسیم کیا جائے گا تاکہ وہاں کی حکومتوں کو بھی مہاجرین کی دیکھ بھال کے ليے مالی امداد حاصل ہو سکے۔ شام کے ہمسایہ ملکوں میں دو اعشاریہ تین ملین مہاجرین پناہ لیے ہوئے ہیں۔
شام کے لیے منعقدہ ڈونرز کانفرنس میں شریک برطانیہ کی جانب سے 100 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا گیا۔ جرمنی، ناروے اور لکسمبرگ کی جانب سے مجموعی طور پر 13 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا گیا۔ عراق نے بھی شام کی امداد کا وعدہ کیا ہے اور یہ امر اہم ہے کہ عراق کے خود مختار کرد علاقے میں اب دو لاکھ سے زائد شامی مہاجرین کو پناہ دی جا چکی ہے۔ کانفرنس میں یورپی یونین کی جانب سے 224 ملین ڈالر دینے کا وعدہ سامنے آیا۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ سال بھی شامی مہاجرین کے لیے کویت کی کوششوں سے ڈیڑھ ارب ڈالر اکھٹے کیے گئے تھے۔
اقوام متحدہ نے شامی متاثرین کے لیے رواں برس 6.5 ارب ڈالر کی امداد کی اپیل کر رکھی ہے جو عالمی ادارے کی تاریخ کی سب سے بڑی اپیل ہے۔ دوسری جانب بین الاقوامی تنظیمیں بھی شامی متاثرین کے انتہائی خراب حالات کی جانب توجہ دلا رہی ہیں۔ امریکی شہر نیو یارک میں قائم تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے ڈونرز کانفرنس کے موقع پر جنگ کی لپیٹ میں آئے ہوئے علاقوں تک رسائی کا مطالبہ کیا تاکہ وہاں تک امدادی اَشیاء پہنچائی جا سکیں۔ امدادی تنظیموں کے مطابق شام کی تقریباً نصف آبادی کو خوراک کی یقینی فراہمی کا خطرہ لاحق ہے اور پانچ سال سے کم عمر کے ایک ملین سے زائد بچے شدید کم خوراکی کا شکار ہیں۔