شامی فضائیہ نے جمعے کے روز کہا کہ اس نے اسرائیل کی طرف سے مغربی صوبے حما پرکیے گئے میزائیل حملے کو پسپا کردیا ہے۔
اشتہار
جنگ زدہ ملک شام، اسرائیل پر فضائی حملوں کا الزام لگاتا رہا ہے اور ماضی میں اس کی تصدیق بھی ہوچکی ہے۔ جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے یہ فضائی حملے حزب اللہ سے خود کو بچانے کے لیے ضروری اقدام کے طور پر کیے۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی SANA نے شامی وزارت دفاع کے ایک بیان کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل نے لبنان کے شہر طرابلس کی جانب سے حما کے شہر مصیاف پر'جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے راکٹوں سے حملے کیے۔‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شامی فضائیہ نے دشمن کے میزائیلوں کا مقابلہ کیا اور ان میں سے بیشتر کو ناکارہ بنا دیا گیا۔
شام کی صورتحال پر گہری نظر رکھنے والی برطانیہ کی آبرزرویٹری برائے انسانی حقوق نے بھی مصیاف میں فضائی حملوں کی اطلاع دی ہے اور کہا ہے کہ غالباً اسرائیل ان حملوں کا ذمہ دار ہے۔
فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ میزائیل حملوں میں کسے نشانہ بنایا گیا تھا اور آیا کوئی زخمی یا ہلاک ہوا ہے یا نہیں۔ اسرائیل نے بھی فی الحال اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
شامی ٹی وی پر نشر کردہ ایک خبرمیں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی حملے کو ناکام کرنے کے لیے فضائی دفاع نے بھرپور جوابی کارروائی کی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نمائندے کے مطابق حملے سے قبل جنگی طیاروں کو لبنان کے اوپر پرواز کرتے دیکھا گیا تھا۔
شام میں حملے کیسے کیے گئے؟
امریکا، برطانیہ اور فرانس نے شام پر دمشق کے نواحی قصبے دوما میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال پر فضائی حملے کیے۔ اس پورے معاملے کو تصاویر میں دیکھیے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Ammar
کیمیائی ہتھیاروں کے مراکز پر حملے
امریکا، فرانس اور برطانیہ نے شامی دارالحکومت دمشق اور حمص شہر میں کیمیائی ہتھیاروں کے حکومتی مراکز کو نشانہ بنایا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Ammar
برطانوی لڑاکا طیارے ٹورناڈو
امریکا، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے میزائلوں کے علاوہ لڑاکا طیاروں نے بھی اپنے اہداف کو نشانہ بنایا۔ حکام کے مطابق اس پورے مشن میں شریک تمام طیارے اپنی کارروائیاں انجام دینے کے بعد بہ حفاظت لوٹ آئے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Matthews
کیمیائی حملے پر سخت ردعمل
امریکا، فرانس اور برطانیہ نے دوما میں مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا موثر جواب دیا جائے گا تاکہ مستقبل میں ایسے حملے نہ ہوں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Matthews
کیمیائی ہتھیاروں کا تحقیقی مرکز تباہ
یہ تصویر دمشق کے نواح میں قائم اس تحقیقی مرکز کی ہے، جہاں امریکی حکام کے مطابق کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق تحقیق جاری تھی۔ اس عمارت پر کئی میزائل لگے اور یہ عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
تصویر: Reuters/O. Sanadiki
کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا
امریکی حکام کے مطابق ان حملوں میں کسی شخص کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاعات نہیں ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں کا مقصد شامی حکومت گرانا نہیں بلکہ اس کی کیمیائی ہتھیاروں کی صلاحیت پر وار کرنا تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Ammar
سلامتی کونسل منقسم
ان حملوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں روس کی جانب سے ان حملوں کی مذمت سے متعلق قرارداد پیش کی گئی، جسے سلامتی کونسل نے مسترد کر دیا۔ شام کے موضوع پر سلامتی کونسل میں پائی جانے والی تقسیم نہایت واضح ہے۔
تصویر: picture alliance/Xinhua/L. Muzi
تحمل سے کام لینے کی اپیل
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ اشتعال انگیزی کی بجائے تحمل کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے دوما میں کیمیائی حملے کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ شامی تنازعے کا واحد حل سیاسی مذاکرات سے ممکن ہے۔
تصویر: Reuters/E. Munoz
روس کی برہمی
شام پر امریکی، فرانسیسی اور برطانوی حملوں پر روس نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ’ناقابل‘ قبول قرار دیا۔ اس سے قبل روس نے دھمکی دی تھی کہ اگر شام میں تعینات کوئی روسی فوجی ان حملوں کا نشانہ بنا، تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
تصویر: Reuters/E. Munoz
جرمنی عسکری کارروائی کا حصہ نہیں بنا
جرمن حکومت نے شام میں عسکری کارروائی کا حصہ نہ بننے کا اعلان کیا۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے تاہم کہا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر امریکا، برطانیہ اور فرانس کی یہ کارروائی قابل فہم ہے۔ جرمنی اس سے قبل عراق جنگ میں بھی عسکری طور پر شامل نہیں ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappe
امریکی فورسز تیار ہیں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان حملوں کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مستقبل میں شامی فورسز نے دوبارہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا، تو امریکی فورسز دوبارہ کارروائی کے لیے ہردم تیار ہوں گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan
10 تصاویر1 | 10
لبنان کے راستے شام پر حملہ
اسرائیل لبنان کے فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لبنانی علاقے سے شام پر متعدد بار فضائی حملے کرچکا ہے۔ اسرائیل نے شام پر درجنوں فضائی حملوں کا اعتراف بھی کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ان حملوں کا بنیادی مقصد مشتبہ ایرانی ہتھیاروں کے ذخائر کو تباہ کرنا ہے۔
اسرائیل نے کہا تھا کہ اسے حزب اللہ کی سرگرمیوں پر تشویش ہے جو اپنی میزائیل صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے میزائیل تیار کرنے کے کارخانے لگانے کی کوشش کررہا ہے۔ بعض تجزیہ کار اسرائیل کے فضائی حملوں کو، شامی صدر بشار الاسد کے حلیف،ایران کی اس خطے میں اپنے فوجی اثر و رسوخ بڑھانے سے روکنے کی کوشش کے طورپر دیکھتے ہیں۔
شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے رواں سال کے دوران اب تک شام میں 30 سے زائد فضائی حملے کیے ہیں۔
ج ا/ ک م (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)
ہر کوئی چیخ رہا تھا مگر میں نہیں، بیروت دھماکے کی متاثرہ