1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’شام ہی میں جیوں اور مروں گا‘، بشار الاسد

8 نومبر 2012

شامی صدر بشار الاسد نے روسی ٹی وی چینل ’رَشیا ٹوڈے‘ (RT) کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ شام سے فرار نہیں ہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شام میں کسی بھی بیرونی مداخلت کے انتہائی تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔

تصویر: Getty Images

یہ واضح نہیں ہے کہ یہ انٹرویو کب ریکارڈ کیا گیا تاہم نشریاتی ادارے RT کے مطابق اسے جمعہ 9 نومبر کو نشر کیا جائے گا۔ اس انٹرویو کے کچھ مندرجات البتہ ابھی سے اس ٹی وی چینل کی وَیب سائٹ پر عربی زبان میں جاری کر دیے گئے ہیں۔

اس انٹرویو میں بشار الاسد نے کہا کہ اُن کے خیال میں مغربی دُنیا شام میں فوجی مداخلت نہیں کرے گی کیونکہ اس طرح کی کسی سرگرمی کے نتائج ناقابل برداشت ہوں گے:’’میں سمجھتا ہوں کہ شام میں کسی فوجی مداخلت کی، اگر اس کو نوبت آئی تو، اتنی بڑی قیمت چکانا پڑے گی کہ پوری دنیا بھی اُسے برداشت نہیں کر سکے گی۔ اس کے نتیجے میں پَے در پَے واقعات کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہو جائے گا، جو بحر اوقیانوس سے لے کر بحرالکاہل تک پوری دنیا پر اثر انداز ہو گا۔‘‘

اسد کے انٹرویو کی یہ تفصیلات ایک ایسے وقت پر منظر عام پر آئی ہیں، جب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شام کی منتشر اپوزیشن ایک ایسی نئی مرکزی تنظیم تشکیل دینے کی کوششوں میں مصروف ہے، جس کی چھتری تلے سارے باغی گروپ متحد ہو سکیں اور اسد کے بعد کے دور کی تیاریاں عمل میں لا سکیں۔

امریکا اور دیگر مغربی طاقتیں شامی اپوزیشن دھڑوں میں پائے جانے والے انتشار سے ناخوش ہیں کیونکہ انتشار اور اندرونی تنازعات کی اس فضا کی وجہ سے شامی صدر بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

شامی اپوزیشن کا اس سال جولائی میں قاہرہ میں منعقد ہونے والا ایک اجلاستصویر: Reuters

اب واشنگٹن حکومت کی پشت پناہی سے شامی اپوزیشن کے دھڑے قطر میں بات چیت کر رہے ہیں۔ معمر القذافی کو اقتدار سے نکال باہر کرنے کے لیے شروع ہونے والی بغاوت کی مالی معاونت کرنے والا قطر اب اسد کے بعد کے دور میں بھی ایک اہم کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

تاہم RT کے ایڈیٹر اِن چیف کی طرف سے ٹوئٹر پر بھیجے گئے ایک پیغام کے مطابق اسد نے انٹرویو کرنے والے کو بتایا، ’مَیں قذافی سے زیادہ سخت (جان) ہوں‘۔ اسد کا کہنا تھا کہ اُن کا جینا اور مرنا شام ہی میں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اسد کا یہ بیان برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے رواں ہفتے کے اُس حالیہ بیان کا رد عمل ہے، جس میں اُنہوں نے کہا تھا کہ اسد کو بحفاظت ملک سے جانے دینا اور کسی غیر ملک میں اُن کی جلا وطنی شام میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کا ایک راستہ ہو سکتی ہے۔

اسد نے کہا:’’میں کوئی کٹھ پتلی نہیں ہوں اور نہ ہی میں مغرب کا تیار کیا ہوا ہوں کہ اب اپنا ملک چھوڑ کر مغرب یا کسی اور ملک میں چلا جاؤں۔ میں شامی ہوں، شام کا بنا ہوا ہوں اور مجھے شام ہی میں جینا اور مرنا ہے۔‘‘

aa/aba (reuters)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں