شاویز نے کینسر کے علاج کا اعترف کرلیا
1 جولائی 2011ہوگو شاویز کئی ہفتوں سے منظر عام سے غائب تھے اور ان کی غیر حاضری کے حوالے سے نہ صرف یہ کہ وینزویلا بلکہ دنیا بھر میں چہ مگوئیاں ہو رہی تھیں، اور مختلف طرح کی افواہیں گردش میں تھیں۔ بالآخر سوشلسٹ نظریات کے حامل، سخت گیر اور امریکہ مخالف ہوگو شاویز نے اعتراف کیا ہے کہ وہ اس عرصے میں کینسر ٹیومر کا اعلاج کروا رہے تھے۔
چھپن سالہ شاویز نے جمعرات کو اپنے ایک ٹی وی خطاب میں کہا: ’’رپورٹوں سے ثابت ہوا ہے کہ مجھے ٹیومر تھا جس میں کینسر کے خلیے تھے۔‘‘
خیال رہے کہ شاویز کو دس جون کو کیوبا کہ ہسپتال میں اس وقت داخل کیا گیا تھا جب وہ کیوبا کے سرکاری دورے پر تھے۔
ہوگو شاویز نے اپنے خطاب میں تاہم یہ نہیں بتایا کہ ٹیومر جسم کے کس حصے میں تھا، اور یہ کہ وہ کس نوعیت کا تھا۔ اپنے جذباتی خطاب میں شاویز نے امید ظاہر کی کہ وہ جلد مکمل طور پر صحتیاب ہو جائیں گے اور یہ کہ انہوں نے اب تک اپنی صحت پر توجہ نہ دے کر بڑی غلطی کی۔ انہوں نے اس عرصے اپنی غیر حاضری، اور حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان نہ آنے کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس بارے میں صحتیاب ہو کر ہی بات کرنا چاہتے تھے۔
شاویز کا تازہ ٹی وی خطاب ان کے کئی گھنٹوں پر محیط براہ راست خطابات کے برخلاف پہلے سے ریکارڈ کیا ہوا تھا۔
دارالحکومت کاراکس میں شاویز کے درجنوں حامیوں نے صدر شاویز کی حمایت میں مظاہرہ بھی کیا۔
لاطینی امریکہ کی صورت حال پر نظر رکھنے والے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ شاویز کی علالت کے وینزویلا اور لاطینی امریکہ کی اشتراکی سیاست پر دور رس نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان