1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شاہد آفریدی بھی کورونا کا شکار

13 جون 2020

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی بھی کورونا وائرس کی زد میں آ گئے ہيں۔ مایہ ناز آل راؤنڈ کرکٹر نے اپنے مداحوں سے جلد صحت یابی کے لیے دعا کرنے کی درخواست کی ہے۔

Bangladesch World T20 cricket tournament - Team Pakistan - Shahid Afridi
تصویر: Getty Images/AFP/M. Uz Zaman

چالیس سالہ کرکٹر شاہد آفریدی نے ٹوئٹر پر ہفتے کے روز اعلان کیا کہ وہ کووڈ انیس کے مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ انہوں نے ٹویٹ میں لکھا، ’’بدقسمتی سے ميرے کووِڈ انیس ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے ہیں۔‘‘ شاہد آفریدی کے مطابق ان کی طبیعت جمعرات کے روز سے ہی ناساز تھی اور ان کو جسم میں درد بھی ہو رہا تھا۔

شاہد خان آفریدی نے سن 2017 میں بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ وہ دنیا بھر میں مختلف ٹی ٹوئنٹی کی لیگز کھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ شاہد آفریدی 27 ٹیسٹ، 398 ایک روزہ اور 99 ٹی ٹوئنٹی میچز میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: دورہ انگلیڈ: اسکواڈ کا اعلان، سرفراز اور وہاب کی واپسی

مائکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دنیا بھر سے شاہد آفریدی کے مداح اور ساتھی کھلاڑیوں سمیت کرکٹ کے کھيل سے وابستہ برادری آفريدی کی جلد صحت یابی کے ليے نیک خواہشات کا اظہار کر رہے ہیں۔

واضح رہے مایہ ناز آل راؤنڈر شاہد آفریدی کرکٹ کے ساتھ ساتھ فلاحی کاموں ميں بھی سرگرم عمل نظر آتے ہیں۔ گزشتہ کئی ہفتوں کے دوران آفریدی امدادی کاموں کے سلسلے میں ملک کے مختلف علاقوں کا سفر کر رہے تھے۔ سابق کرکٹر نے تعلیم، صحت اور ملک بھر میں صاف پانی کی فراہمی کے لیے غیر سرکاری تنظیم ’شاہد آفریدی فاؤنڈیشن‘ قائم کر رکھی ہے۔

اب تک پاکستان کے تین کرکٹرز میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے، جن میں سابق فرسٹ کلاس کرکٹر ظفر سرفراز، سابق ٹیسٹ کرکٹر توفیق عمر اور اب شاہد آفریدی شامل ہیں۔

مزید پڑھیے: ’کرکٹ گیند کا سائز چھوٹا اور وکٹ شارٹ کر دینا چاہیے‘

اطلاعات کے مطابق توفیق عمر مئی میں اس وائرس کا نشانہ بنے تھے اور اب مکمل طور پر تندرست ہیں۔ اس وبائی بحران کے دوران سابق فرسٹ کلاس کرکٹر ظفر سرفراز انتقال کر گئے تھے۔
ع آ / ع س (اے پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں