پاکستان مسلم لیگ نون کے رکن قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی ملک کے نئے وزیر اعظم منتخب کر لیے گئے ہیں۔ بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرنے والے خاقان عباسی ملک کے عبوری وزیر اعظم ہوں گے۔
اشتہار
پاکستانی پارلیمان کے ایوان زیریں یا قومی اسمبلی کے آج یکم اگست کو ہونے والے ایک خصوصی اجلاس میں ملک کے نئے وزیر اعظم کا انتخاب مکمل ہو گیا۔ قومی اسمبلی میں کُل نشستوں کی تعداد 342 ہے۔ پاکستان مسلم لیگ نون کی طرف سے نامزد کردہ امیدوار شاہد خاقان عباسی نے 221 ووٹ حاصل کر کے یہ کامیابی حاصل کی۔ انہیں کامیابی کے لیے 172 ارکان کی حمایت درکار تھی۔
وزیر اعظم کے عہدے کے لیے مجموعی طور پر چھ ارکان قومی اسمبلی نے کاغذات نامزدگی داخل کرائے تھے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے سید خورشید شاہ اور سید نوید قمر، پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے شیخ رشید جبکہ جماعت اسلامی کی طرف سے صاحبزادہ طارق اللہ اس عہدے کے لیے امیدوار تھے۔ متحدہ قومی موومنٹ کی طرف سے کشور زہرہ اور شیخ صلاح الدین کو امیدوار بنایا گیا تھا تاہم اس جماعت نے پاکستان مسلم لیگ نون کی حمایت میں اپنے امیدواروں کے نام واپس لے لیے تھے۔
پاکستان کے 18 ویں وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی میں ہونے والی ووٹنگ کے نتائج کے مطابق منتخب ہونے والے شاہد خاقان عباسی نے 221 ووٹ حاصل کیے۔ ان کے قریب ترین حریف پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سید نوید قمر رہے جنہوں نے 47 ووٹ حاصل کیے۔ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار شیخ رشید نے 33 جبکہ جماعت اسلامی کے امیدوار صاحبزادہ طارق اللہ نے صرف چار ووٹ حاصل کیے۔
وزیر اعظم کا عہدہ پاکستان مسلم لیگ نون کے سربراہ محمد نواز شریف کی نا اہلی کے بعد خالی ہوا تھا۔ انہیں پاکستانی سپریم کورٹ نے جمعہ 28 جولائی کو پانامہ کیس میں نا اہل قرار دے دیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق نئے منتخب ہونے والے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی عبوری طور پر یہ ذمہ داریاں نبھائیں گے جبکہ 45 دنوں کے اندر سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بھائی شہباز شریف قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہو کر پارلیمان کی باقی ماندہ مدت کے لیے یہ ذمہ داریاں نبھائیں گے۔
نواز شریف: تین مرتبہ پاکستان کا ’ادھورا وزیراعظم‘
پچیس دسمبر 1949 کو پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔ نواز شریف تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے، لیکن تینوں مرتبہ اپنے عہدے کی مدت مکمل نہ کر سکے۔
تصویر: Reuters
سیاست کا آغاز
لاھور کے ایک کاروباری گھرانے میں پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز سن ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔
تصویر: AP
پنجاب کا اقتدار
جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف سن 1985 میں پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
تصویر: AP
وفاقی سطح پر سیاست کا آغاز
سن 1988 میں پاکستان پیپلز پارٹی وفاق میں اقتدار میں آئی اور بینظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ اس وقت نواز شریف پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تاہم اسی دور میں وہ ملک کی وفاقی سیاست میں داخل ہوئے اور دو برس بعد اگلے ملکی انتخابات میں وہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار بنے۔
تصویر: AP
پہلی وزارت عظمیٰ
پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کے طور پر میاں محمد نواز شریف سن 1990 میں پہلی مرتبہ ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان کے دور اقتدار میں ان کا خاندانی کاروبار بھی پھیلنا شروع ہوا جس کے باعث ان کے خلاف مبینہ کرپشن کے شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
تصویر: AP
وزارت عظمیٰ سے معزولی
سن 1993 میں اس وقت کے وفاقی صدر غلام اسحاق خان نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے معزول کر دیا۔ نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ کا رخ کیا۔ عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے نواز شریف کی حکومت بحال کر دی تاہم ملک کی طاقتور فوج کے دباؤ کے باعث نواز شریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: AP
دوسری بار وزیر اعظم
میاں محمد نواز شریف کی سیاسی جماعت سن 1997 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی جس کے بعد وہ دوسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوئے۔
تصویر: AP
فوجی بغاوت اور پھر سے اقتدار کا خاتمہ
نواز شریف دوسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں کامیاب نہ ہوئے۔ حکومت اور ملکی فوج کے مابین تعلقات کشیدگی کا شکار رہے اور فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کو ہٹانے کے اعلان کے بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا۔
تصویر: AP
جلا وطنی اور پھر وطن واپسی
جنرل پرویز مشرف کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف کے خلاف طیارہ ہائی جیک کرنے اور دہشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم بعد ازاں انہیں جلاوطن کر دیا گیا۔ جلاوطنی کے دور ہی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے ’میثاق جمہوریت‘ پر دستخط کیے۔ سن 2007 میں سعودی شاہی خاندان کے تعاون سے نواز شریف کی وطن واپسی ممکن ہوئی۔
تصویر: AP
تیسری مرتبہ وزیر اعظم
سن 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون ایک مرتبہ پھر عام انتخابات میں کامیاب ہوئی اور نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے۔ تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد انہیں مسلسل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پھر ’ادھوری وزارت عظمیٰ‘
نواز شریف تیسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں ناکام ہوئے۔ سن 2016 میں پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہوا اور آخرکار اٹھائی جولائی سن 2017 کو ملکی عدالت عظمیٰ نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔