1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شاہ رخ خان پاکستان اور بھارت میں زیر بحث

30 جنوری 2013

پردہ سکرین پر اپنے جوہر دکھانے والے بھارتی اداکار شاہ رخ خان جب گزشتہ دنوں ایک امریکی میگزین کے سرورق پر جلوہ گر ہوئے تو اس کی وجہ ان کا اس میگزین کے لیے لکھا گیا ایک مضمون تھا۔

تصویر: AP

ان کے اس آرٹیکل کا عنوان تھا، Being A Khan۔ یہ مضمون بنیادی طور پر نائن الیون کے امریکی حملوں کے بعد مسلمانوں کے ساتھ دنیا بھر میں روا رکھے جانے والے عمومی رویے کے تناظر میں لکھا گیا تھا۔

شاہ رخ خان کے اس مضمون پر، بغیر سیاق و سباق سمجھے، کیے جانے والے تبصروں نے کچھ دنوں سے جنوبی ایشیا میں ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔

اس مضمون کےچند اقتباسات کو لے کر ایک طرف اگر پاکستانی اور بھارتی سیاستدانوں کے مابین بیانات کے تبادلے نظر آئے تودوسری طرف سوشل میڈیا پر بہت سے جذباتی تبصرے۔

شاہ رخ خان نے ’آؤٹ لُک ٹرننگ پوائنٹس‘ نامی میگزین میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں کہا ہے کہ بھارت میں اپنے مسلمان ہونے کے باعث انہیں بعض مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ امریکا پر گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد پیدا ہونے والی بین الاقوامی صورت حال کے تناظر میں اُن کا کہنا تھا، ’بھارت میں مسلمان ہونا ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے‘۔

شاہ رخ خان اکثر اپنے بیانات کی وجہ سے الزامات کی زد میں رہتے ہیں۔تصویر: picture alliance / Photoshot

خان نے اپنے اس مضمون میں لکھا ہے، ’میں بغیر کسی وجہ کے ان سیاستدانوں کے نشانے پر ہوتا ہوں جو یہ سمجھتے ہیں کہ بھارت میں موجود جو بھی مسلمان غلط یا اپنی قوم کے خلاف ہیں، میں ان کی ایک مثال ہوں۔ مجھ پر کئی بار اس طرح کے بھی الزامات لگائے گئے ہیں کہ میں اپنے وطن سے زيادہ پڑوسی ملک کے ساتھ ہمدردی رکھتا ہوں۔‘

شاہ رخ خان اکثر اپنے بیانات کی وجہ سے الزامات کی زد میں رہتے ہیں۔ اس سے قبل انہیں اس وقت بھی مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑا تھا جب امریکا کے ایک ہوائی اڈے پرانہیں تفصیلی پوچھ گچھ کے لیے روک لیا گیا تھا۔

شاہ رخ حان کے حالیہ مضمون کی اشاعت کے بعد خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا، ’وہ (شاہ رخ خان) بھارت میں پیدا ہوئے ہیں اور بھارتی ہی رہنا چاہتے ہیں۔ لیکن میں بھارتی حکومت سے درخواست کروں گا کہ براہ مہربانی ان کو تحفظ فراہم کرے۔ میں تمام بھارتی بھائی بہنوں سے اور ان تمام لوگوں سے درخواست کروں گا، جو شاہ رخ خان کے بارے میں منفی طریقے سے بات کرتے ہیں، کہ انہیں یہ پتہ ہونا چاہیے کہ وہ ایک فلمی اداکار ہیں‘۔ رحمان نے مزید کہا تھا، ’ایسے فلمی اداکاروں کو دونوں ممالک کے عوام پیار کرتے ہیں اور دراصل ایسی شخصیات ہی محبت اور اتحاد کی علامت ہیں‘۔

شاہ رخ خان کے والد کا تعلق پاکستان کے شہر پشاور سےتھا۔ ان کا خاندان تقسیم ہند سے سات سال قبل 1940ء میں ہجرت کر کے نئی دہلی میں آباد ہوگیا تھا۔تصویر: AP

رحمان ملک کے تبصر ے کے بعد ایک کے بعد ایک بھارتی رہنماؤں کے بیانات سامنے آنے لگے۔ بھارتی سیکرٹری داخلہ آر کے سنگھ نے کہا، ’بھارت اپنے شہریوں کی حفاظت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور پاکستانی حکام کو چاہیے کہ وہ اپنے عوام کی حفاظت کی فکر کریں‘۔

منگل کے روز صحافیوں سے بات چيت میں آر کے سنگھ نے مزید کہا تھا، ’ہم میں پوری صلاحیت ہے کہ اپنے شہریوں کی سکیورٹی کا خیال رکھ سکیں۔ انہیں (رحمان ملک کو) چاہیے کہ وہ اپنے ملک کے عوام کی سکیورٹی کی فکر کریں‘۔

اسی طرح کا ایک بیان بھارتی وزیر اطلاعات و نشریات منیش تیواڑی کی جانب سے بھی سامنے آیا۔ اُن کا کہنا تھا، ’بہتر ہو گا کہ رحمان ملک پاکستان کی داخلی صورت حال کی فکر کریں اور وہاں اقلیتوں کے حالا ت جاننے کی کوشش کریں‘۔

اب یہ بات سیاست کے ایوانوں سے نکل کر بھارتی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا ویب سائٹس تک جا پہنچی ہے، جہاں اس حوالے سے بحث جاری ہے۔ فیس بک پر بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ شاہ رخ کو جس ملک اور عوام نے اتنی عزت اور وقار دیا، وہ اسی پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ دوسری طرف بعض دیگر حلقوں کا کہنا ہے کہ جب شاہ رخ جیسی شخصیت اپنے مسلمان ہونے کے باعث خود کو بھارت میں غیر محفوظ محسوس کرتی ہے تو پھر وہاں عام مسلمانوں کی حالت کیا ہو گی؟

شاہ رخ خان پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں میں یکساں مقبول ہیں۔تصویر: AP

شاہ رخ خان نے پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک کے بیان کے جواب میں کہا ہے کہ جو لوگ انہیں بغیر مانگے مشورے دے رہے ہیں، وہ انہیں کہنا چاہیں گے کہ وہ ’بہت خوش اور محفوظ‘ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ’ہمارے پاس زندگی گزارنے کے لیے ایک خوبصورت، جمہوری، آزاد اور سیکولر طریقہ موجود ہے‘۔

اپنے مضمون پر ہوئی بحث کو فضول قرار دیتے ہوئے شاہ رخ خان نے ممبئی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’میں اس تنازعے کی جڑ ہی سمجھ نہیں پا رہا۔ اس مضمون کو لکھنے کا سبب تھا، اس بات کو دہرانا کہ میرا ایک بھارتی مسلم فلم سٹار ہونا کئی بار تنگ ذہنیت والے مذہب پسندوں کی طرف سے استعمال کیا جاتا ہے۔‘

منگل کے روز اپنے بیان میں شاہ رخ خان نے کہا کہ لوگ ان کے مضمون پر اس کو پڑھے بغیر تبصرے کر رہے ہیں اور انہیں ’سب سے پہلے یہ مضمون پڑھنا چاہیے‘۔ انہوں نے کہا، ’میں نے کہیں یہ نہیں کہا کہ مجھے بھارت میں سکیورٹی کے حوالے سے خطرات ہیں‘۔

شاہ رخ خان کے والد کا تعلق پاکستان کے شہر پشاور سےتھا۔ ان کا خاندان تقسیم ہند سے سات سال قبل 1940ء میں ہجرت کر کے نئی دہلی میں آباد ہوگیا تھا۔ شاہ رخ نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز آج سے 20سال قبل کیا تھا۔ وہ اب تک 75سے زائد ہندی فلموں میں کام کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ مقبول عام ٹی وی پروگرام ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ کے میزبان بھی رہ چکے ہیں۔ وہ پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں میں یکساں مقبول ہیں۔

zb / mm (AFP, AP, Reuters, PTI)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں