جی ٹوئنٹی اجلاس کے دوران ہونے والی ہنگامہ آرائی کے تناظر میں برلن حکومت سے نئے اقدامات کے مطالبے سامنے آئے ہیں۔ یونین اور سوشل ڈیموکریٹ سیاستدانوں نے یورپی سطح پر تشدد پر آمادہ افراد کے کوائف جمع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اشتہار
جرمن پارلیمان میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے پارلیمانی دھڑے کی سربراہ ایفا ہؤگل نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر اس طرح کا کوئی ڈیٹا ترتیب دیا جائے تو مختلف محکموں کے لیے تشدد پر آمادہ لوگوں پر نظر رکھنے میں آسانی ہو گی۔
اسی طرح کرسچئن سوشل یونین سے تعلق رکھنے اسٹیفن مائر کے مطابق یورپی سطح پر بائیں بازو کے شدت پسندوں کے کوائف کو محفوظ کرنا ایک دانشمندانہ فیصلہ ہو گا۔ ان کے بقول ایسے کسی بھی اقدام کی بھرپور تائید کی جانے چاہیے۔
اس موقع مائر نے اس تناظر میں قائم کیے جانے والے غیر جانبدار مراکز کو فوری طور پر بند کرنے اور جی ٹوئنٹی سربراہ اجلاس کی وجہ سے بارہ جون سے جرمن سرحدوں پر دستاویزات کی جانچ پڑتال کے عمل کو بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ منصوبے کے مطابق سرحدی چیکنگ کل منگل تک کے لیے نافذ کی گئی ہے۔
اسی طرح دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کے سربراہ کرسٹیان لنڈنر نے کہا کہ غلط روادری کی اس سیاست کو ختم ہو جانا چاہیے، ’’ بائیں بازو کی شدت پسندی کو ایک طویل عرصے تک نظر انداز کیا گیا ہے۔‘‘
ہیمبرگ میں شانزن کا علاقہ کسی میدان جنگ سے کم نہیں
لوٹی ہوئی دکانیں، جلتا ہوا سامان، تیز دھار پانی اور آنسو گیس۔ گزشتہ روز جرمن شہر ہیمبرگ کا یہ حال تھا۔ اس شہر میں دنیا کے بیس اہم ممالک کے سربراہاں اکھٹے ہیں۔ ہنگامہ آرائی میں کئی سو افراد زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Reuters/H. Hanschke
مظاہروں کا مقصد
مظاہرین سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ چاہتے ہوئے ایک ایسے آزادانہ نظام کے حامی ہیں، جس میں پیسے اور حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہو گا۔
تصویر: Reuters/H. Hanschke
سیاہ بلاک
ہیمبرگ میں ہونے والے جی ٹوئنٹی سربراہ اجلاس کے ہنگامہ آرائی میں ملوث بائیں بازو کے سخت گیر موقف رکھنے والے خود کو ’بلیک بلاک‘ یا سیاہ بلاک کے نام سے پکارتے ہیں۔ یہ چند سو افراد آج کل شہ سرخیوں میں ہیں۔
تصویر: Reuters/P. Kopczynski
بلیک بلاک کون ہیں؟
بلیک بلاک عام طور پر سخت گیر موقف رکھنے والے بائیں بازو کے افراد ہیں اور ان میں انارکسٹ یا افراتفری پھیلانے والے بھی شامل ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ باقاعدہ کوئی منظم تنظیم تو نہیں بلکہ احتجاج کا ایک انداز ہے۔
تصویر: Reuters/P. Kopczynski
’شانزن فیئرٹل‘ میں لوٹ مار
تشدد پر آمادہ کئی سو افراد نے ہیمبرگ کے علاقے ’شانزن فیئرٹل‘ میں رات پھر ہنگامہ آرائی کی۔ اس دوران دکانوں کو لوٹا گیا اور املاک کو آگ لگائی گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Scholz
اضافی نفری
تین گھنٹوں کے بعد پولیس کی اضافی نفری طلب کی گئی اور تشدد پر آمادہ ان مظاہرین کو کچھ حد تک پیچھے دھکیلنے میں کامیاب ہوئی۔
تصویر: Reuters/P. Kopczynski
تیز دھار پانی
مظاہرین کے خلاف پولیس کو تیز دھار پانی کا استعمال کرنا پڑا اور چند مقامات پر تو آنسو گیس کے گولے بھی برسائے۔ اس دوران حکام نے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے فضا سے بھی نگرانی جاری رکھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schrader
تبدیلی کا وقت آ گیا ہے
بندرگاہی شہر ہیمبرگ میں مظاہرین نے کشتیوں کے ذریعے بھی احتجاج کیا۔ تحفظ ماحول کی تنظیم گرین پیس نے پیرس معاہدے سے دستبرداری کے امریکی فیصلے کو تنقید کا نشایا بنایا۔
تصویر: Reuters/F. Bimmer
پولیس پر حملے
مشتعل مظاہرین نے مختلف مقامات پر پولیس پر شیشے کی خالی بوتلیں برسائیں اور پتھراؤ بھی کیا۔
تصویر: Reuters/P. Kopczynski
’شانزن فیئرٹل‘ کا حال
ہیمبرگ کا شانزن فیئرٹل خانہ جنگی کے شکار کسی شہر کا منظر پیش کر رہا ہے۔ حکام کے مطابق اس دوران 213 پولیس افسر زخمی ہوئے جبکہ دو سو سے زائد مظاہرین کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/D. Bockwoldt
ہفتے کے دن کا پرسکون آغاز
رات کے مختلف اوقات میں جاری رہنے والی ہنگامہ آرائی کے بعد ہفتے کی علی الصبح حالات پولیس کے قابو میں تھے۔ تاہم اس کے بعد مظاہرین نے پھر سے اکھٹے ہونا شروع کر دیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/C.Rehder
10 تصاویر1 | 10
ایک اخباری رپورٹ رپورٹ کے مطابق ہفتے کے دن یعنی جی ٹوئنٹی کے دوسرے اور آخری روز تک سرحدوں کی نگرانی پر مامور پولیس نے ایسے 673 کھلے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کیا، جو اس سربراہ اجلاس کے حوالے سے جاری نہیں کیے گئے تھے۔
جی ٹوئنٹی کانفرنس: احتجاج تصاویر کے ذریعے
جرمن شہر ہیمبرگ میں ہونے والے جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کے تناظر میں ہیمبرگ میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اس احتجاج میں ڈونلڈ ٹرمپ اور انگیلا میرکل کی شخصیات خاص طور پر مرکز نگاہ ہیں۔ یہ تصاویر بھی اسی احتجاج کا حصہ ہیں۔
تصویر: DW/A. Drechsel
طاقتور لوگوں کی ایک مختلف شکل
سیاستدان مشکلات میں گھِرے ہوئے لوگوں کی شکل میں۔ شامی آرٹسٹ عبداللہ الاومری اپنی تصاویر کے ذریعے طاقتور لوگوں کی ہمدریاں مشکلات کا شکار مہاجرین کی طرف موڑنا چاہتے ہیں۔ جی ٹوئنٹی کے موقع پر عبداللہ کی تصاویر کی ہیمبرگ کی ایک گیلری میں نمائش بھی ہو رہی ہے۔ انہوں نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو ایک عمر رسیدہ دیہاتی خاتون کی شکل میں پینٹ کیا ہے۔
تصویر: DW/A. Drechsel
ڈونلڈ ٹرمپ ایک مہاجر کے روپ میں
عبداللہ الاومری شام سے جان بچا کر بیلجیئم پہنچے تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی شکل میں دراصل الاومری نے اپنی ہی تصویر پینٹ کی ہے۔ دراصل الاومری اپنی تصاویر کے ذریعے کسی سیاسی پیغام کی تشہیر نہیں چاہتے۔ وہ کہتے ہیں، ’’ابھی اس کا وقت نہیں آیا‘‘۔
تصویر: DW/A. Drechsel
خوف سے آزاد آرٹ
اس تصویر میں شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن کو پاجامے میں ملبوس ایک چھوٹے بچے کے روپ میں دکھایا گیا ہے۔ الاومری اس تصویر کی وجہ سے شمالی کوریا میں شدید خطرے میں ہوتے۔ شامی فنکار الاومری کے مطابق، ’’تبدیلی کے لیے آرٹ میری امید ہے‘‘۔
تصویر: DW/A. Drechsel
سیاسی پیغام کا وقت
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس ڈرائنگ میں موجود فنکارانہ تنقید کو شاید سمجھ ہی نہ پائیں۔ اس پینٹنگ میں ان کے سر پر ’’پُسی ہیٹ‘‘ موجود ہے۔ یہ ٹوپی انسانی حقوق اور صنفی مساوات کی علامت بن چکی ہے۔ واشنگٹن میں ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے ایک روز بعد شروع ہونے والے خواتین کے مظاہرے میں خواتین نے یہی ہیٹ پہن رکھے تھے۔
تصویر: DW/A. Drechsel
ٹرمپ، جاگ جائیں!
اسٹریٹ آرٹسٹوں کے جوڑے سوٹوسوٹو کی یہ تصویر ہیمبرگ میں جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے جانے والے راستے پر صدر ٹرمپ کا استقبال کرے گی۔ ہیمبرگ کے ریڈ لائٹ ڈسٹرکٹ کی سینٹرل اسٹریٹ پر ریپربان کے اوپر لٹکائے گئے اس پورٹریٹ میں صدر ٹرمپ کو سوتا ہوا دکھایا گیا ہے۔
تصویر: DW/A. Drechsel
امریکی جھنڈے پر لوٹ پوٹ
اسٹریٹ آرٹسٹسوں کی جوڑی سوٹوسوٹو عام طور پر اپنی تصاویر میں عامیانہ تصویری علامتیں استعمال کرنے کے حوالے سے مشہور ہیں جیسا کہ ملِرنٹور گیلری میں لگی یہ تصویر۔ تھوماس کوخ اور ڈالمائر کو یقین ہے کہ اگر ٹرمپ اس تصویر کو دیکھیں تو ٹوئٹر پر ہرگز شائع نہیں کریں گے۔
تصویر: DW/A. Drechsel
شہر میں بے روح افراد کا مارچ
ایکٹر اور رضاکار کیچڑ زدہ لباس میں اور پتھرائی ہوئی آنکھوں کے ساتھ ہیمبرگ کی سڑکوں پر گشت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ’’1000 ڈیزائن‘‘ نامی اس پرفارمنس سے کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے۔ ہیمبرگ کے فٹبال کلب سینٹ پاؤلی کا اسٹیڈیم بھی ان سے بچا ہوا نہیں ہے۔
تصویر: DW/A. Drechsel
زومبی نہ بنیں!
یہ ایکٹر بغیر اطلاع کہیں بھی پہنچ سکتے ہیں۔ ان کا پیغام ہے ’’بد روح نہ بنیں، خود کو اپنے خول سے باہر نکالیں اور متحرک ہو جائیں۔‘‘