1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شدت پسندوں کی معاونت پر سلامتی کونسل کی پابندیاں

ندیم گِل16 اگست 2014

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے چھ افراد پر غیرملکی فائٹرز کی بھرتیوں یا انہیں مالی معاونت فراہم کرنے پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے۔

تصویر: Reuters

ان چھ افراد پر عالمی سفری پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ان کی جائیدادیں بھی منجمد کر دی جائیں گی۔ ان میں سے چار پر النصرہ میں بھرتیوں یا اس کی مالی مدد کا الزام ہے۔ ان میں عبدالرحمان محمد ظفر الزبیدی، حجاج بن فاھد العزم، سید عارف اور عبدالمحسن عبداللہ ابراہیم شامل ہیں۔

ایک اور شخص حامد حماد حامد العلی کو النصرہ اور اسلامی ریاست کی مدد پر بلیک لِسٹ کیا گیا ہے جبکہ ابو محمد العدنانی پر بھی اسلامی ریاست کی معاونت پر پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق سلامتی کونسل نے ان اقدامات کا اعلان جمعے کو کیا جو عراق اور شام میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے کا ردِ عمل ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرنے والوں پر اضافی پابندیاں بھی لگائی جا سکتی ہیں۔

عراق میں شدت پسندوں کی کارروائیوں نے ہزاروں افراد کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہےتصویر: Reuters

سلامتی کونسل نے اس حوالے سے کُلی اتفاقِ رائے سے ایک قرار داد منظور کی ہے۔ اس میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ اسلامی ریاست کے شدت پسند گروہ اور دہشت گرد گروپ القاعدہ سے منسلک گروہ تشدد کا راستہ ترک کر دیں اور فوی طور پر منتشر ہو جائیں۔

اس قرارداد کا مسودہ برطانیہ نے تیار کیا تھا جو خود ساختہ اسلامی ریاست کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ یہ گروہ شام کے مشرقی اور عراق کے شمالی و مغربی علاقوں پر قابض ہے جہاں اس نے شہریوں پر جبر کی انتہا کر دی ہے اور ہزاروں افراد کو راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جبهة النصرہ سمیت القاعدہ سے منسلک دہشت گرد گروپوں کی جانب سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں برطانیہ کے سفیر مارک لائل گرانٹ نے اس قرار داد پر ووٹنگ کے بعد سلامتی کونسل سے خطاب میں کہا کہ اس قرار داد سے عالمی برادری کی جانب سے ان دہشت گرد گروپوں کو مکمل طور پر ردّ کرنے کا ارادہ ظاہر ہوتا ہے اور اس بات کا بھی پتہ چلتا ہے کہ عالمی برادری ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔

مارک لائل گرانٹ کے مطابق اس سے یہ واضح پیغام ملتا ہے کہ عالمی برداری اسلامی ریاست کی ’دہشت گردی کی ظالمانہ اور اندھا دھند کارروائیوں‘ کی کھل کر مذمت کرتی ہے، تشدد پر مبنی اس کے انتہاپسندانہ نظریے کو رّد کرتی ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے متحد ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں