شدت پسندی ایک وائرس: روسی وزیراعظم ولادیمیر پوٹن
16 دسمبر 2010روسی وزیراعظم ولادیمیر پوٹن نے شدت پسندی کو ایک وائرس قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ملک میں نسلی فسادات پھیلنے نہیں دیے جائیں گے۔ اپنے معمول کے ٹیلی وژن خطاب میں پوٹن کا کہنا تھا کہ روس شدت پسندی کا ہر طرح سےمقابلہ کرے گا، چاہے وہ کسی بھی طرف سے آئے۔" پوٹن کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ ہمیں لوگوں کو ایک ہی قطار میں کھڑے نہیں کردینا چاہیے، بھلے وہ قفقاذ سے آئے ہوئے لوگ ہوں یا کسی دیگر شہریت کے حامل افراد۔
پوٹن کا یہ بیان روسی پولیس کے ہاتھوں فسادات کے خطرے کے پیش نظر ایک ہزار سے زائد نوجوانوں کی گرفتاری کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ فائرنگ کے ذریعے مبینہ طور پر ایک مسلم نوجوان کے ہاتھوں فٹبال کے ایک شائق کی ہلاکت کے بعد ماسکو سمیت ملک کے دیگر اہم شہروں میں نسلی فسادات کے خدشے کے پیش نظر یہ گرفتاریاں کی گئیں۔ نوجوانوں کی طرف سے انٹرنیٹ کے ذریعے پھیلائے جانے والے پیغامات میں ماسکو کے مرکزی کیفسکی ریلوے سٹیشن پر جمع ہوکر غیر قانونی مظاہرے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
ماسکو پولیس کے تین ہزار کے قریب اہلکاروں نے اسی ریلوے سٹیشن سے زیادہ تر نوجوانوں کو گرفتار کیا جن میں 13 سال تک عمر کی لڑکیاں بھی شامل تھیں۔ ان نوجوانوں کی گرفتاری کو روس کے اندر موجود انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے۔
روس گزشتہ ہفتے ہی اس وقت بین الاقوامی خبروں کی زینت بنا، جب سال 2018ء کا فٹبال ورلڈ کپ کرانے کے لیے اس ملک کو چنا گیا۔ اس کے علاوہ سال 2014ء کے سرمائی اولمپکس بھی اسی ملک میں منعقد ہونا ہیں۔ تاہم حالیہ واقعے سے روس کو درپیش ان مسائل کی نشاندہی ہوتی ہے، جو نسلی حوالے سے اس ملک کو درپیش ہیں اور جو کسی بھی وقت ایک بڑے سکیورٹی خطرے کی شکل اختیار کرسکتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق حالیہ ہنگاموں سے روس کو درپیش سکیورٹی خطرات کی نشاندہی ہوئی ہے، جن پر روسی حکام کو قابو پانا ہوگا قبل اس کے کہ یہ ملک کھیلوں کے لیے دنیا بھر سے آئے ہوئے ہزاروں شائقین کی میزبانی کرے۔
روسی وزیراعظم نے ایسے ہی خدشات کے حوالے سے اپنے خطاب میں یہ بات زور دے کر کہی کہ نسلی مسائل ہر ملک میں پائے جاتے ہیں اور روس کی صورتحال بھی ویسی ہی ہے جیسی کہ کسی بھی دوسرے ملک کی ہوتی ہے۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: عدنان اسحاق