پاکستان نے ایک شدت پسند تنظیم کے سربراہ محمد احمد لدھیانوی کو دہشت گردوں کی واچ لسٹ سے نکال دیا ہے۔ ملکی الیکشن کمیشن اب اس جماعت کو عام انتخابات میں امیدوار نامزد کرنے کی اجازت دینے کے بارے میں فیصلہ کرے گا۔
اشتہار
اہل سنت الجماعت (اے ایس ڈبلیو جے) نامی یہ شدت پسند گروہ پاکستان میں لوگوں کو شیعہ مسلمانوں کے خلاف تشدد پر اکساتا رہا ہے۔ اس گروہ پر ماضی میں بھی پابندیاں عائد کی جاتی رہی ہیں لیکن بعد ازاں گروپ کا نام تبدیل کر کے یہ افراد اپنی سرگرمیاں جاری رکھتے رہے۔ اے ایس ڈبلیو جے کی جڑیں دہشت گرد جنگجو تنظیم لشکر جھنگوی سے ملتی ہیں۔ لشکر جھنگوی کے القاعدہ سے قریبی تعلقات ہیں اور گزشتہ تین عشروں سے اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد پاکستان میں شیعہ اقلیت کے خلاف خونریز کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ احمد لدھیانوی کو دہشت گردوں کی ملکی واچ لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کس نے کیا۔ پاکستان میں عام انتخابات سے قبل اس وقت ایک نگران حکومت قائم ہے۔
عام انتخابات کے لیے اس تنظیم نے پہلے ہی سے ایک الگ جماعت کے تحت اپنے درجنوں امیدوار نامزد کر رکھے ہیں۔ دہشت گردوں کی واچ لسٹ میں شامل ہونے کی وجہ سے ایسے کئی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات بھی دائر کیے گئے ہیں۔
پاکستانی صوبہ پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ حسن عسکری رضوی نے احمد لدھیانوی پر عائد پابندیاں ختم کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ احمد لدھیانوی کے اثاثے بھی بحال کیے جا رہے ہیں اور ان پر عائد سفری پابندیاں بھی ختم کر دی گئی ہیں۔ رضوی کا مزید کہنا تھا، ’’پنجاب حکومت اس ضمن میں الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کے احکامات پر عمل کر رہی ہے۔ الیکشن کمیشن آج اس گروپ کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینے کے بارے میں بھی فیصلہ کر دے گا۔‘‘
عباسی، دانیال عزیز بھی نااہل
دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جماعت کے نامزد کردہ امیدواروں کو نا اہل قرار دیے جانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ نواز شریف کی کابینہ میں وزیر نجکاری اور ان کے قریبی ساتھی دانیال عزیز کو ملکی سپریم کورٹ نے توہین عدالت کا مرتکب قرار دے دیا جس کے بعد وہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے بھی نا اہل ہو گئے۔
پاکستان میں گزشتہ نو ماہ میں سیاسی نااہلیاں
28 جولائی 2017 کو پاکستان کے اُس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ گزشتہ نو ماہ میں چار سیاسی رہنماؤں کی نااہلیوں کے عدالتی فیصلوں کی تفصیلات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
نواز شریف
پاکستان کی سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو جولائی 2017 میں نا اہل قرار دے دیا تھا۔ اسی تناظر میں نواز شریف کو وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ اس فیصلے نے پاکستان کے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچادی تھی۔
تصویر: Reuters/F. Mahmood
جہانگیر ترین
مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نےعمران خان، درمیان میں، اور جہانگیر ترین، تصویر میں انتہائی دائیں جانب، کے خلاف پٹیشن دائر کی تھی، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ان دونوں کو اثاثے چھپانے، جھوٹ بولنے اور دوسرے ممالک سے فنڈز لینے کی وجہ سے نا اہل قرار دیا جائے۔ اس کیس کا فیصلہ دسمبر 2017 میں سنایا گیا تھا جس میں جہانگیر ترین کو تا حیات نا اہل قرار دے دیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/ZUMA Press
نہال ہاشمی
اس سال فروری میں پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت نے حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نون سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نہال ہاشمی کو پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا تھا۔ اس فیصلے میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو عدلیہ کو دھمکانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں ایک ماہ سزائے قید بھی سنائی تھی۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/
نواز شریف پر تاحیات پابندی بھی
اس سال اپریل میں پاکستانی سپریم کورٹ نے نواز شریف کے سیاست میں حصہ لینے پر تاحیات پابندی بھی عائد کر دی تھی۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے ایک پانچ رکنی بینچ نے سنایا تھا۔ اس وقت 68 سالہ سابق وزیراعظم نواز شریف تین مرتبہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Pakistan Muslim League
خواجہ آصف
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 26 اپریل کو پاکستان مسلم لیگ نون کے رکنِ قومی اسمبلی اور اب تک وزیر خارجہ چلے آ رہے خواجہ آصف کو پارلیمنٹ کی رکنیت کے لیے نا اہل قرار دے دیا۔ عدالت نے خواجہ آصف کو بھی پاکستانی دستور کے آرٹیکل 62(1)(f) کی روشنی میں پارلیمنٹ کی رکنیت سے محروم کر دیا۔ سپریم کورٹ کے مطابق اس آرٹیکل کے تحت نااہلی تاحیات ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Anadolu Agency
5 تصاویر1 | 5
الیکشن کمیشن نے نواز شریف کو نا اہل قرار دیے جانے کے بعد ملکی وزیر اعظم بننے والے مسلم لیگی سیاست دان شاہد خاقان عباسی کو بھی ان کے آبائی حلقے سے انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا۔ دانیال عزیز نے نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ انہیں نا اہل قرار دیے جانے میں ملک کی طاقتور فوجی اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہے۔ عزیز کا کہنا تھا، ’’پاکستان کی تاریخ میں ریاستی اداروں کے ذریعے ملکی سیاسی عمل پر اثر انداز ہونے کا سلسلہ پرانا ہے۔ ہماری دعا اور امید ہے کہ ہم اس سے آگے بڑھ جائیں، لیکن حقائق آپ کے سامنے ہیں۔‘‘
سوشل میڈیا پر تنقید
لدھیانوی کو دہشت گردوں کی واچ لسٹ سے ہٹانے کا فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے پاکستان کا نام ’گرے لسٹ‘ میں شامل کیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ اس فہرست میں ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے رقوم کی فراہمی کو روکنے کے لیے مناسب کوششوں میں ناکام رہے ہوں۔
شدت پسند تنظیم کے رہنما کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت، مسلم لیگ نون کے مزید رہنماؤں کو نا اہل قرار دیا جانا اور گرے لسٹ میں شمولیت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی بحث جاری ہے۔ ٹوئٹر پر ایک صارف فخر عالم نے لکھا، ’’دنیا نے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا، پاکستان نے اس کے جواب میں اے ایس ڈبلیو جے پر پابندی ختم اور اثاثے بحال کر کے دیا۔‘‘
فواد فرید نامی ایک صارف نے لکھا، ’’بہت فخر کی بات ہے اسامہ ہمارا شاہی مہمان تھا اور احسان اللہ احسان وزیر خارجہ بن جائے اور خادم حسین رضوی وزیراعظم، پاکستان ترقی کی وہ منازل طے کرے گا کہ دنیا دیکھے گی۔‘‘
دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک
سن 2017 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 59 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کےشکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: STR/AFP/Getty Images
عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست میں گزشتہ مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست ہے۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق گزشتہ برس عراق میں دہشت گردی کے قریب تین ہزار واقعات پیش آئے جن میں قریب 10 ہزار افراد ہلاک جب کہ 13 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور دس رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
افغانستان
افغانستان اس فہرست میں دوسرے نمبر پر رہا جہاں قریب ساڑھے تیرہ سو دہشت گردانہ حملوں میں ساڑھے چار ہزار سے زائد انسان ہلاک جب کہ پانچ ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ افغانستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد، اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں چودہ فیصد کم رہی۔ زیادہ تر حملے طالبان نے کیے جن میں پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا گیا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.44 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 9.00 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 466 دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ سو سے زائد افراد ہلاک اور ایک ہزار کے قریب زخمی ہوئے۔ سن 2014 میں ایسے حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے سات ہزار سے زائد رہی تھی۔
تصویر: Reuters/Stringer
شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش اور النصرہ کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2016 میں دہشت گردی کے 366 واقعات رونما ہوئے جن میں اکیس سو انسان ہلاک جب کہ ڈھائی ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.6 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 736 دہشت گردانہ واقعات میں ساڑھے نو سو افراد ہلاک اور سترہ سو سے زائد زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں تحریک طالبان پاکستان، داعش کی خراسان شاخ اور لشکر جھنگوی نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 59 فیصد کم رہی جس کی ایک اہم وجہ دہشت گردی کے خلاف ضرب عضب نامی فوجی آپریشن بنا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 366 واقعات میں قریب ساڑھے چھ سو افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی ایک شاخ کے دہشت گرد ملوث تھے۔
تصویر: Reuters/F. Salman
صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ ساتویں نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ الشباب کے شدت پسندوں نے سب سے زیادہ ہلاکت خیز حملوں میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.6 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
بھارت
جنوبی ایشیائی ملک بھارت بھی اس فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے جہاں دہشت گردی کے نو سو سے زائد واقعات میں 340 افراد ہلاک جب کہ چھ سو سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ تعداد سن 2015 کے مقابلے میں اٹھارہ فیصد زیادہ ہے۔ انڈیکس کے مطابق بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2016ء میں لشکر طیبہ کے دہشت گردانہ حملوں میں پانچ بھارتی شہری ہلاک ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
ترکی
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں ترکی پہلی مرتبہ پہلے دس ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ ترکی میں 364 دہشت گردانہ حملوں میں ساڑھے چھ سو سے زائد افراد ہلاک اور قریب تئیس سو زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری پی کے کے اور ٹی اے کے نامی کرد شدت پسند تنظیموں نے قبول کی جب کہ داعش بھی ترک سرزمین پر دہشت گردانہ حملے کیے۔
تصویر: Reuters/Y. Karahan
لیبیا
لیبیا میں معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد یہ ملک تیزی سے دہشت گردی کی لپیٹ میں آیا۔ گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق گزشتہ برس لیبیا میں 333 دہشت گردانہ حملوں میں پونے چار سو افراد ہلاک ہوئے۔ لیبیا میں بھی دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے منسلک مختلف گروہوں نے کیں۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں لیبیا کا اسکور 7.2 رہا۔