شدید اسرائیلی کارروائی کے بعد حماس کا فائربندی کا اعلان
21 جولائی 2018
اسرائیل کی جانب سے شدید عسکری کارروائیوں کے بعد غزہ پٹی کی منتظم تنظیم حماس نے اسرائیل کے ساتھ فائربندی پر اتفاق کیا ہے۔ تشدد کی اس تازہ لہر میں ایک اسرائیلی فوجی اور چار فلسطینی ہلاک ہوئے۔
اشتہار
حماس کے ترجمان فواز بارہوم نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ حماس تنظیم نے مصر اور اقوام متحدہ کی معاونت سے ’’قابض قوت‘ کے ساتھ فائربندی پر اتفاق کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کی ایک ترجمان نے کہا کہ وہ سیاسی امور پر گفت گو نہیں کر سکتیں، تاہم غزہ پر حملے روک دیے گئے ہیں۔
اسرائیلی مسلح افواج کے ترجمان یوناتھن کنریکس کے مطابق جمعے کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر ساٹھ مقامات کو ہدف بنایا گیا، جن میں حماس کا بٹالین ہیڈکوارٹر بھی شامل ہے۔
اسرائیلی فوج نے اس سے قبل کہا تھا کہ اس کے حملے غزہ سے کی جانے والی فائرنگ کے جواب میں ہیں، جن میں جنوبی غزہ سے اسرائیلی فوج کو نشانہ بنایا گیا۔ اسی علاقے میں فلسطینی مظاہرین سرحدی باڑ کے قریب احتجاج میں بھی مصروف ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ مظاہرین پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مجموعی طور پر چار فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے تین اس کے رکن تھے۔ دوسری جانب اسرائیل نے بتایا ہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں اس کا ایک فوجی مارا گیا ہے۔
اسرائیل کے خلاف غزہ کے فلسطینیوں کے احتجاج میں شدت
اس علاقے میں تنازعے کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ رواں برس کے دوران غزہ کی سرحد پر اسرائیل اور فلسطینی عوام کے درمیان کشیدگی انتہائی شدید ہو گئی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Cohen
فروری سن 2018: سرحد پر بم
رواں برس سترہ فروری کو اسرائیل کی سرحد پر ایک بارودی ڈیوائس کے پھٹنے سے چار اسرائیلی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ کے مختلف مقامات پر فضائی حملے کیے۔
تصویر: Reuters/I. Abu Mustafa
اقوام متحدہ کی امدادی سپلائی
غزہ پٹی کی نصف سے زائد آبادی کا انحصار اقوام متحدہ کے خصوصی امدادی ادارے UNRWA کی جانب سے ضروریات زندگی کے سامان کی فراہمی اور امداد پر ہے۔ اس ادارے نے پچیس فروری کو عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ غزہ میں قحط کی صورت حال پیدا ہونے کا امکان ہے۔ امریکا نے فلسطینی لیڈروں کے اسرائیل سے مذاکرات شروع کرنے کے لیے دباؤ بڑھانے کی خاطر امداد کو روک رکھا ہے۔ ادارے کے مطابق وہ جولائی تک امداد فراہم کر سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/S. Jarar'Ah
فلسطینی وزیراعظم پر حملہ
فلسطینی علاقے ویسٹ بینک کے الفتح سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم رامی حمداللہ جب تیرہ مارچ کو غزہ پہنچے، تو ان کے قافلے کو ایک بم سے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ فلسطینی اتھارٹی نے اس کی ذمہ داری حماس پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیراعظم کو مناسب سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہی تھی۔ رامی حمداللہ اس حملے میں محفوظ رہے تھے۔
تصویر: Reuters/I. Abu Mustafa
اسرائیل کی فضائی حملے
غزہ پٹی کی اسرائیلی سرحد پر ایک اور بارودی ڈیوائس ضرور پھٹی لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اسرائیل نے اٹھارہ مارچ کو غزہ پٹی پر فضائی حملے کیے اور حماس کی تیار کردہ ایک سرنگ کو تباہ کر دیا۔
تصویر: Reuters/I. A. Mustafa
سرحد پر مظاہرے کرنے کا اعلان
غزہ پٹی کے فلسطینیوں نے اسرائیلی سرحد پر پرامن مظاہرے کرنے کا اعلان کیا۔ اس مظاہرے کا مقصد اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقوں میں واپسی بتائی گئی۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کے واپسی کے حق کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
تیس مارچ سن 2018 کو تیس ہزار فلسطینی سن 1976 کے احتجاجی سلسلے کے تحت اسرائیلی سرحد کے قریب مظاہرے کے لیے پہنچے۔ بعض مظاہرین نے سرحد عبور کرنے کی کوشش کی اور یہ کوشش خاصی جان لیوا رہی۔ کم از کم سولہ فلسطینی مظاہرین اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے۔ کئی زخمی بعد میں جانبر نہیں ہو سکے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Hams
سرحد پر مظاہرے کا دوسرا راؤنڈ
چھ اپریل کو ایک مرتبہ پھر فلسطینیوں نے اسرائیلی سرحد پر احتجاج کیا۔ اس احتجاج کے دوران بھی اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ کی۔ ایک صحافی کے علاوہ نو فلسطینی ہلاک ہوئے۔
تصویر: Reuters/I. A. Mustafa
انہیں نقصان اٹھانا پڑے گا، نیتن یاہو
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ کے قریب اسرائیلی قصبے سدورت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی پالیسی واضح ہے کہ جو کوئی حملے کی نیت سے آگے بڑھے، اُس پر جوابی وار کیا جائے گا۔ نیتن یاہو نے مزید کہا کہ غزہ سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسا کرنے والوں کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Tibbon
اسرائیل کے خلاف مظاہروں کا تیسرا دور
مظاہروں کے تیسرے دور یعنی 13 اپریل کا آغاز منتظمین کے اس اعلان سے شروع ہوا کہ مظاہرین سرحد کے قریب احتجاج کے مقام پر رکھے اسرائیلی پرچم کے اپنے قدموں تلے روندتے ہوئے گزریں۔
تصویر: Reuters/M. Salem
مظاہرین زخمی
13 اپریل کے مظاہرے کے دوران زخمی ہونے والے ایک شخص کو اٹھانے کے لیے فلسطینی دوڑ رہے ہیں۔ سرحدی محافظوں پر پتھر پھینکنے کے رد عمل میں اسرائیلی فوجیوں نے مظاہرین پر فائرنگ کی۔ 30 مارچ سے اب تک کم از کم 33 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں دیگر زخمی ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Hams
10 تصاویر1 | 10
گزشتہ روز اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے غزہ میں متعدد مقامات پر بڑے پیمانے پر حملے کیے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان حملوں میں غزہ میں عسکری نوعیت کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں حماس کی سرگرمیاں یہ پیغام دے رہی ہیں کہ یہ تنظیم تشدد میں اضافہ چاہتی ہے۔
اقوام متحدہ کے مندوب برائے مشرق وسطیٰ نیکولے ملاڈینوف نے اشتعال انگیزی میں کمی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فریقین سے صبروتحمل اور برداشت سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔