1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولپاکستان

شدید بارشیں، سیلاب: پاکستان میں ہلاکتیں اب پانچ سو سے زائد

3 اگست 2022

پاکستان میں حالیہ ہفتوں کے دوران مون سون کی شدید بارشوں، ان کے بعد آنے والے سیلابوں اور انہی شدید موسمی حالات کے باعث پیش آنے والے دیگر واقعات کے نتیجے میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اب پانچ سو سے تجاوز کر گئی ہے۔

تصویر: Asim Tanveer/wld/dpa/picture alliance

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق قدرتی آفات سے نمٹنے کے ذمے دار محکمے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بدھ تین اگست کے روز بتایا کہ مون سون کی مسلسل اور بہت شدید بارشوں اور ان کے بعد سیلابوں کے نتیجے میں ملک کے مختلف حصوں میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اب 502 ہو گئی ہے۔ سب سے زیادہ ملک کے جنوب مغربی صوبے متاثر ہوئے۔

بلوچستان، فوج کی مدد سے سیلاب زدگان کا انخلا

این ڈی ایم اے کے مطابق ان 502 ہلاک شدگان میں 98 خواتین اور 191 بچے بھی شامل ہیں۔ مجموعی طور پر ان بارشوں، سیلابوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات کی وجہ سے 40 ہزار مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو گئے جبکہ ڈھائی ہزار کلومیٹر سے بھی زیادہ طویل سڑکوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے قدرتی آفات کی شکل اختیار کر جانے والے موسمی حالات کے نتیجے میں ہونے والے جانی اور مالی نقصانات کی پاکستان کے مختلف صوبوں سے موصولہ تازہ ترین تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ملک کے بہت سے دیہات میں ہزارہا مقامی باشندے اپنے دیہات زیر آب آ جانے کے باعث وہاں پھنس کر رہ گئے ہیں۔

سب سے زیادہ بلوچستان اور سندھ  متاثر ہوئے

این ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں حالیہ سیلابوں نے جنوب مغربی صوبوں بلوچستان اور سندھ کو سب سے زیادہ متاثر کیا۔ وہاں اچانک آنے والے سیلاب سینکڑوں شہریوں کی ہلاکت کا سبب بننے کے علاوہ ہوش ربا حد تک مادی نقصانات کی وجہ بھی بنے۔

پاکستان میں حالیہ ہفتوں کے دوران ہونے والی بارشیں اتنی شدید تھیں کہ پہلے کبھی اتنی زیادہ بارشیں ریکارڈ نہیں کی گئی تھیں۔ اسی وجہ سے اب اس جنوبی ایشیائی ملک میں موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات کے بارے میں پائی جانے والی تشویش بھی بہت زیادہ ہو گئی ہے۔

پگھلتے گلیشئرز، پاکستان کے لیے خطرہ بن گئے

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق پاکستان میں ملکی فوج کے دستے اور امدادی اداروں کے کارکن متاثرہ علاقوں میں سیلابی پانیوں میں گھرے باشندوں تک پہنچنے کی کوشش میں ہیں۔

اس کے علاوہ سیلاب زدہ علاقوں میں لاکھوں بچوں سمیت کئی ملین شہریوں کے آلودہ پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کا شکار ہو جانے کا خطرہ بھی بہت بڑھ گیا ہے۔

پاکستان میں موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں اچانک آنے والے سیلابوں، شدید گرمی کی لہروں، خشک سالی اور شدید فضائی آلودگی کے باعث مختلف بڑے شہروں میں اسموگ کے واقعات میں حالیہ برسوں میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔

م م / ع ت (ڈی پی اے، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں