1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شدید گرمی اور لو سے بچیں، اقوام متحدہ کا مشورہ

19 جولائی 2023

اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی نے لو اور گرمی کی سخت لہروں کے باعث دل کا دورہ پڑنے اور اموات کے بڑھتے ہوئے خطرات سے خبر دار کیا ہے۔ لو اور گرمی کی وجہ سے ہر سال لاکھوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، جبکہ ان سے بچا جاسکتا ہے۔

USA | Texas | Hitzewelle
تصویر: Kaylee Greenlee Beal/REUTERS

شدید گرمی اور لو سے موت اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی کا کہنا ہے کہ لو اور گرمی کی وجہ سے ہر سال لاکھوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، جبکہ ان سے بچا جا سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی نے لو اور گرمی کی سخت لہروں کے باعث دل کا دورہ پڑنے اور اموات کے بڑھتے ہوئے خطرات سے خبر دار کیا ہے۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ لو اور گرمی کی وجہ سے ہر سال لاکھوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، جبکہ ان سے بچا جاسکتا ہے۔

موسمیات اور آب و ہوا سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران عالمی درجہ حرارت "غیر معمولی"سطح پر پہنچ گیا ہے۔

ایجنسی کے مطابق دنیا بھر کے متعدد خطوں بشمول شمالی امریکہ، ایشیا کے کچھ حصے اور شمالی افریقہ اور بحیرہ روم کے علاقوں میں اس ہفتے "طویل  مدت "کے لیے درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیئس سے زیادہ دیکھا گیا۔

عالمی سطح پر پیر دنیا کا گرم ترین دن تھا

ڈبلیو ایم او نے اپنی ویب سائٹ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "گرمی صحت کے لیے خطرہ تیزی سے بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔ اس کا سبب بڑھتی ہوئی شہر کاری، درجہ حرارت کی انتہائی حدوں میں اضافہ اور عمر رسیدہ آبادی والے ملکوں میں آبادی میں تبدیلی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ "گرمی کی وجہ سے ہر سال لاکھوں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔"

ڈبلیو ایم او کے مطابق دنیا بھر میں رات کے دوران درجہ حرارت میں ہونے والے اضافے کی وجہ سے انسانی جسم کو دن میں زیادہ درجہ حرارت کا مقابلہ کرنے میں دشواری ہوتی ہے جس سے دن کے اوقات میں گرمی کے دوران خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اگلے پانچ برس ریکارڈ گرم ترین ہو سکتے ہیں، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ جسم کو درجہ حرارت کے مطابق خود کو بحال کرنے میں وقت کی یہ کمی دل کے دورے اور موت کے بڑھتے ہوئے واقعات کا باعث بنتی ہے۔

ڈبلیو ایم او نے ایک حالیہ مطالعے کا بھی حوالہ دیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یورپ میں گزشتہ موسم گرما میں "انتہائی گرمی" سے 60000 اضافی اموات ہوئیں۔ حالانکہ یہ ایک محتاط اندازہ ہے۔

فرانس اور اسپین کے کچھ حصوں میں منگل کے روز درجہ حرارت ریکارڈ 45 ڈگری سینٹی گریڈ درج کیا گیا تصویر: Piaggesi/Fotogramma/ROPI/picture alliance

یورپ میں درجہ حرارت ریکارڈ سطح پر

 یورپ کے کچھ حصوں میں منگل کے روز ریکارڈ درجہ حرارت دراصل پیچیدہ ہوتے انتہائی موسم اور آب وہوا کی ایک مثال ہے، جس کے بارے میں سائنس داں کچھ عرصے سے خبردار کررہے ہیں۔

فرانس اور اسپین کے کچھ حصوں میں منگل کے روز درجہ حرارت ریکارڈ 45 ڈگری سینٹی گریڈ درج کیا گیا جب کہ شمال مشرقی فرانس کے ویردون میں درجہ حرارت پہلی مرتبہ 40.6 ڈگری سینٹی گریڈ پہنچ گیا۔

کلائمیٹ چینج کے باعث تباہ کاریاں ’ابھی صرف آغاز ہے‘

اطالوی دارالحکومت روم میں گرمی کی شدید لہر جاری ہے۔ اطالوی محکمہ موسمیات کے مطابق روم میں منگل کو درجہ حرارت 41 ڈگری سیلسیئس تک پہنچ گیا تھا۔اگر اس کی تصدیق ہوجاتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ جون  2022 کا 40.7 ڈگری سیلسیئس کا سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

ڈبلیو ایم او نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کو بڑھتی ہوئی شدید گرمی کی لہروں کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہےتصویر: Rebecca Noble/AFP

دوپہر میں قیلولہ کرنے کا مشورہ

ڈبلیو ایم او نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کو بڑھتی ہوئی شدید گرمی کی لہروں کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ ڈبلیو ایم او کے ایک سینیئر مشیر جان نیرن نے موجودہ گرمی کی لہر اور موسمیاتی تبدیلی کے درمیان تعلق کے حوالے سے پوچھے جانے پر کہا، "یہ آپ کے ماضی کے عام موسمی نظام جیسے نہیں ہیں۔"

ڈبلیو ایم او کا کہنا ہے کہ اس ہفتے گرمی کی لہر شدت اختیار کرنے والی ہے جس کی وجہ سے راتوں کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا اور یہ دل کے دورے اور موت کے بڑھتے ہوئے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔

یورپی درجہ حرارت میں عالمی اوسط سے دگنا اضافہ، اقوم متحدہ

دریں اثنا جرمنی میں ڈاکٹروں کے ایک گروپ نے لوگوں کو دوپہر کو قیلولہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرمی کی وجہ سے پیداواری صلاحیت متاثر ہوتی ہے لیکن دوپہر کے وقت قیلولہ سے اسے بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

جرمن پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹس کی ایسوسی ایشن آف فزیشنز کے ڈاکٹروں کا یہ بھی خیال ہے کہ کام کے اوقات صبح کو جلد شروع کرکے بعد میں دن کے دوران سستی سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں