شدید گرمی، پیاس: کوآلا نے پانی کے لیے سائیکلسٹوں کو روک لیا
28 دسمبر 2019
آسٹریلیا میں شدید گرمی اور جنگلاتی آتش زدگی کے واقعات میں اب تک دو ہزار سے زائد کوآلا ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایسے میں ایک پیاسے کوآلا نے اپنی مصیبت کا ایک حل یہ نکالا کہ اس نے پانی پینے کے لیے چند سائیکل سواروں کو روک لیا۔
اشتہار
ان دنوں پورے براعظم آسٹریلیا کو شدید گرمی کی ایک خطرناک لہر کا سامنا ہے، جس دوران مختلف مقامات پر لگنے والی جنگلاتی آگ کے نتیجے میں ایک طرف اگر وسیع تر تباہی ہو چکی ہے تو دوسری طرف دو ہزار سے زائد ایسے کوآلا بھی ہلاک ہو چکے ہیں، جنہیں عرف عام میں کوآلا بیئر کہتے ہیں اور جو آسٹریلیا کے مقامی جانوروں میں سے معصوم ترین اور سب سے قابل محبت جاندار سمجھے جاتے ہیں۔
جنوبی آسٹریلیا میں، جہاں ان دنوں درجہ حرارت عام انسانوں کی برداشت سے بھی باہر ہو چکا ہے، ایسے ہی ایک کوآلا کو شدید پیاس لگی تھی اور گرمی اپنی انتہا پر تھی۔ اس پر اس جانور نے اپنی پیاس کا حل یہ نکالا کہ وہ عام طور پر بہت شرمیلا ہونے کے باوجود قریب سے گزرنے والے چند سائیکل سواروں کے ایک گروپ کے پاس اس لیے پہنچ گیا کہ ان کے پاس موجود پانی کی کسی بوتل سے اپنی پیاس بجھا سکے۔
اس بارے میں آنا ہوئسلر نامی ایک خاتون سائیکل سوار نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح ایک پیاسا کوآلا ایک سائیکل کے فریم سے چمٹا ہوا اپنی پیاس بجھانے کی کوشش میں ہے۔
نیوزی لینڈ کے اخبار نیوزی لینڈ ہیرالڈ کی رپورٹوں کے مطابق آنا ہوئسلر نے آسٹریلیا کے سیون نیوز نامی ٹی وی چینل کو بتایا کہ وہ اور ان کے چند ساتھی سائیکل سوار 40 ڈگری سینٹی گریڈ (104 ڈگری فارن ہائیٹ) درجہ حرارت میں سائیکلوں پر ایڈیلیڈ کی طرف جا رہے تھے کہ اچانک سڑک پر ایک موڑ کے پاس انہیں ایک کوآلا بیئر نظر آیا۔
آنا ہوئسلر نے بتایا، ''ہم اسے دیکھ کر رک گئے تھے تاکہ اسے سڑک سے ہٹا کر کچھ دور کسی زیادہ محفوظ جگہ تک پہنچا سکیں۔ میں اپنی سائیکل سے اتری تو وہ اتنی تیزی سے چلتا ہوا میری طرف آیا جو کہ کسی کوآلا کے لیے بہت ہی غیر معمولی تیزی تھی۔ میں اسے ہمارے پاس موجود پانی کی بوتلوں میں سے پینے کے لیے کچھ پانی دے رہی تھی کہ وہ میری سائیکل پر چڑھ گیا۔ یہ ایک ایسا واقعہ تھا، جو اس سے پہلے ہم میں سے کسی نے بھی کبھی نہیں دیکھا تھا۔‘‘
کوآلاز کو غیر معمولی حد تک گرمی کا سامنا
اس واقعے کی دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویریں دیکھ کر ایسے معصوم جانوروں پر جتنا پیار آتا ہے، اس کے مقابلے میں یہ بات بہت ہی تکلیف دہ ہے کہ آسٹریلیا میں شدید گرمی کی یہی لہر اب تک 2000 سے زائد کوآلا بیئرز کی موت کی وجہ بن چکی ہے۔
ان میں سے بہت سے ان علاقوں میں لگنے والی جنگلاتی آگ کے نتیجے میں مارے گئے، جو ان جانوروں کی افزائش نسل کے لیے ان کے پسندیدہ مقامات میں شمارہوتے تھے۔
اس بارے میں رواں ماہ کے اوائل میں ماہرین کی طرف سے کی جانے والی چھان بین کے نتائج کے مطابق یہ دو ہزار سے زائد کوآلا یا تو جنگلاتی آگ میں جل کر ہلاک ہو گئے یا پھر ان کی موت کی وجہ ان کی پیاس بنی کیونکہ شدید گرمی میں پینے کے لیے پانی نہ ملنے کے باعث ان کے جسم خطرناک حد تک پانی کی کمی کا شکار ہو گئے تھے۔
م م / ا ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)
سن 2019ء: جنگلات کی آگ کا سال
ختم ہونے والے سال سن 2019 کے دوران دنیا کے کئی ممالک کے جنگلات میں آگ بھڑکی۔ اس بھڑکنے والی آگ نے شدت اختیار کرتے ہوئے وسیع جنگلاتی رقبے کو جلا کر راکھ کر ڈالا۔ ایک نظر ایسے بدترین واقعات پر
تصویر: Reuters/S. N. Bikes
زمین کے پھیپھڑوں میں لگنے والی آگ
برازیل میں دنیا کے سب سے وسیع رقبے پر پھیلے بارانی جنگلات ہیں۔ ان میں سن 2019 کے دوران لگنے والی آگ مختلف علاقوں میں کئی ہفتوں تک جاری رہی۔ برازیل کے بارانی جنگلات میں آگ لگنے کے کئی واقعات رونما ہوئے اور اگست میں لگنے والی آگ کو انتہائی شدید قرار دیا گیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جنگلوں میں رہنے والے کسانوں کی لاپرواہیوں سے زیادہ تر آگ لگنے واقعات رونما ہوئے۔
تصویر: REUTERS
جنگلاتی کثیرالجہتی بھی آگ کی لپیٹ میں
برازیل کے صرف بارانی جنگلاتی علاقوں میں آگ نہیں لگی بلکہ جنوب میں واقع ٹراپیکل سوانا جنگلات کو بھی آگ کا سامنا کرنا پڑا۔ برازیلی علاقے سیراڈو کے ٹراپیکل جنگلات اپنے تنوع کی وجہ سے خاص مقام رکھتے ہیں۔ ان میں کئی نایاب جنگلاتی حیات پائی جاتی ہیں۔ سن 2019 میں لگنے والی آگ سے اس جنلگلاتی علاقے کا وسیع رقبہ خاکستر ہو گیا۔ خاص طور پر سویا زرعی رقبے کو بہت نقصان پہنچا۔
تصویر: DW/J. Velozo
ارونگ اوتان بندروں کے گھر بھی جل گئے
انڈونیشی علاقے سماٹرا اور بورنیو کے جنگلوں میں لگنے والی آگ نے چالیس ہزار ایکڑ رقبے کو جلا ڈالا۔ اس آگ نے معدوم ہوتی بندروں کی نسل ارونگ اوتان کے گھروں کے علاقے کو بھی راکھ کر دیا۔ اس نسل کے کئی بندر آگ کی لپیٹ میں آ کر ہلاک بھی ہوئے۔ آگ نے ان بندروں کے نشو و نما کے قدرتی ماحول کو ختم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ اس آگ پر بڑی مشکل سے قابو پایا گیا۔
تصویر: REUTERS
مرطوب گیلی زمینیں آگ سے سوکھ کر رہ گئیں
برازیل میں مرطوب گیلی زمینوں کا حامل سب سے بڑا رقبہ پایا جاتا ہے۔ اس علاقے کا نام پانٹانال ہے۔ اس کے جنگلاتی رقبے پر لگنے والی آگ نے نم زدہ زمینوں کو خشک کر دیا اور قدرتی ماحول کو بڑی تباہی سے بھی دوچار کیا۔ برازیلی علاقے سے یہ آگ بولیویا کے ویٹ لینڈز میں داخل ہوئی اور پیراگوئے کے نم زدہ علاقوں کی ہریالی کو بھی بھسم کر ڈالا۔ بولیویا میں بارہ لاکھ ہیکٹر مرطوب گیلی زمین والا علاقہ آگ سے متاثر ہوا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Raldes
کیلیفورنیا کی جنگلاتی جھاڑیوں کی آگ
سن 2019 میں امریکی ریاست کی جنگلاتی آگ نے ایک وسیع رقبے کو جلا کر خاکستر کر دیا۔ اس آگ کی وجہ سے جنگلات میں قائم پرانے بنیادی انتظامی ڈھانچے کا تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔ آگ کے پھیلاؤ کی وجہ خشک اور گرم موسم کے ساتھ ساتھ تیز ہوا کا چلنا بھی بنا۔ آگ کی وجہ سے بے شمار مکانات بھی جل کر رہ گئے۔ ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونا پڑا۔ دس لاکھ افراد کو بغیر بجلی کے کئی دن زندگی بسر کرنا پڑی۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Press/H. Gutknecht
قطب شمالی میں بھی آگ بھڑک اٹھی
سن 2019 کے دوران قطب شمالی میں شمار کیے جانے والے مختلف علاقوں میں بھی آگ لگنے کے واقعات نے ماحول دوستوں کو پریشان کیا۔ سائبیریا میں تین مہینوں کے درمیان مختلف مواقع پر لگنے والی آگ نے چالیس لاکھ ہیکٹرز کے جنگلات جلا ڈالے اور دھواں یورپی یونین سمیت سارے علاقے پر پھیل گیا۔ آگ بجھانے کے لیے سائبیریا میں روسی فوج کو تعینات کرنا پڑا۔ گرین لینڈ اور کینیڈا کے قطب شمالی کے علاقے بھی آگ سے محفوظ نہ رہے۔
تصویر: Imago Images/ITAR-TASS
جنگلاتی آگ نے کوالا بھی ہلاک کر دیے
آسٹریلیا کی جنگلاتی آگ اب ایک بحران کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ آگ نے لاکھوں ایکڑ رقبے کو جلا ڈالا ہے۔ چار انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ ایک ہزار کے قریب کوالا ریچھ بھی جل مرے ہیں۔ کوالا ریچھ کو معدوم ہونے والی نسل قرار دیا جاتا ہے۔ سن 2019 کی آگ کو انتہائی شدید قرار دیا گیا ہے۔ اس کے دھوئیں نے سڈنی شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ حکومت نے اوپن ڈور کھیلوں کی سرگرمیوں کو روک بھی دیا تھا۔