دنیا بھر میں مشہور فرانسیسی وائن کی مجموعی پیداوار اس سال موسم گرما کی شدید لہر کے نتیجے میں اب تک کی توقعات سے کم رہے گی، جو تقریباﹰ 36 ملین ہیکٹو لٹر ہو گی۔ یہ بات پیرس میں فرانسیسی وزارت زراعت کی طرف سے بتائی گئی۔
پیرس کی ایک وائن شاپ میں ڈسپلے کی گئی کئی طرح کی وائنتصویر: picture alliance / Zoonar
اشتہار
فرانس کے دارالحکومت پیرس سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی وزارت زراعت نے بتایا کہ اس سال ملک میں وائن کی مجموعی پیداوار سے متعلق جو گزشتہ اندازے موسم بہار میں لگائے گئے تھے، ان کے تحت یہ پیداوار تقریباﹰ 37.4 ملین ہیکٹو لٹر رہنا تھی۔
تاہم رواں برس اگست میں کئی دیگر مغربی یورپی ممالک کی طرح فرانس کو بھی شدید گرمی کی جس لہر کا سامنا کرنا پڑا، اس نے ملکی زرعی شعبے اور وائن کی تیاری میں استعمال ہونے والے انگوروں کی فصل کو بھی متاثر کیا۔
فرانسیسی وائن کو دنیا بھر میں بہت پسند کیا جاتا ہےتصویر: Benis Arapovic/Zoonar/picture alliance
تازہ اندازوں کے مطابق ان موسمی اثرات کے نتیجے میں دنیا بھر میں پسند کی جانے والی فرانسیسی وائن کی رواں برس کے دوران کُل پیداوار اب 37.4 ملین ہیکٹو لٹر سے کم ہو کر 36 ملین ہیکٹو لٹر رہے گی، جو 2024ء میں ملک میں وائن کی مجموعی پیداوار کے مقابلے میں ایک فیصد کم ہو گی۔
گزشتہ پانچ برسوں کی سالانہ اوسط سے 16 فیصد کم پیداوار
یورپی یونین کی بڑی اقتصادی طاقتوں میں شمار ہونے والے فرانس کو اپنی مجموعی قومی آمدنی کا ایک کافی بڑا حصہ وائن کی فروخت خاص کر برآمد سے حاصل ہوتا ہے۔
اس سال شدید موسم گرما نے فرانس میں انگور کی فصل کو بھی متاثر کیاتصویر: Jean-Sebastien Evrard/AFP/Getty Images
اس حوالے سے فرانسیسی وزارت زراعت نے یہ بھی بتایا کہ وائن کی پیداوار سے متعلق تازہ ترین اندازوں کے لیے ملک میں ستمبر تک کا جو ڈیٹا استعمال کیا گیا، اس سے دو باتیں واضح ہو جاتی ہیں۔
ایک یہ کہ اس سال وائن کی پیداوار گزشتہ برس کے مقابلے میں کم رہے گی، اور دوسری یہ کہ یہ پیداوار اس حد تک کم رہے گی کہ وہ گزشتہ پانچ برسوں کی اوسط سالانہ پیداوار سے بھی 16 فیصد کم ہو گی۔
2020ء سے لے کر 2024ء تک کے پانچ سالہ عرصے میں فرانس میں وائن کی اوسط سالانہ پیداوار 42.86 ملین ہیکٹو لٹر رہی تھی، جو 2025ء میں اب صرف 36 ملین ہیکٹو لٹر رہے گی۔
فرانس میں زیر زمین ذخیرہ کیے گئے وائن کے بیرلتصویر: Artur Widak/NurPhoto/picture alliance
ایک ہیکٹو لٹر وائن کتنی ہوتی ہے؟
وہ ممالک، جہاں وائن کی پیداوار کافی زیادہ ہوتی ہے، وہاں اس پیداوار کی پیمائش کا پیمانہ ہیکٹو لٹر کہلاتا ہے۔
ایک ہیکٹو لٹر 100 لٹر کے برابر ہوتا ہے اور 0.7 لٹر کی اسٹینڈرڈ سائز سمجھی جانے والی وائن کی بوتلوں کے حساب سے ایک ہیکٹو لٹر 133 بوتلوں کے برابر بنتا ہے۔
یورپ میں متعدد ممالک ایسے ہیں، جہاں وائن کی پیداوار بہت زیادہ ہوتی ہے اور وہ وائن برآمد بھی کرتے ہیں۔ ان ممالک میں کسی حد تک جرمنی بھی شامل ہے۔
روسی دارالحکومت ماسکو کی ایک سپر مارکیٹ میں فرانس کی مہنگی اسپارکلنگ وائن کی بوتلیں اور ایک سیلز مینتصویر: Sergei Bobylev/TASS/dpa/picture alliance
تاہم فرانسیسی وائن دنیا میں مشہور ہے اور اسی لیے بہت زیادہ برآمد بھی کی جاتی ہے۔
جہاں تک یورپی یونین کے رکن ایسے دیگر ممالک کا تعلق ہے، جہاں تیار کردہ وائن کی بیسیوں اقسام مشہور بھی ہیں اور برآمد بھی کی جاتی ہیں، ان ملکوں میں سے اٹلی اور اسپین سب سے آگے ہیں۔
اسی لیے روایتی طور پر فرانس، اٹلی اور اسپین کے مابین یہ مقابلہ ہمیشہ جاری رہتا ہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ وائن تیار کرنے والا ملک کون سا ہے؟
جرمن شراب اور انگور بیلوں کی بھول بھلیاں
جرمنی میں سال کے کسی بھی موسم اور مہینے میں وائن یا شراب کی پیداوار کے تاریخی مقامات کی سیاحت کی جا سکتی ہے۔ قدیم ترین سیاحتی راستہ پلاٹینیٹ میں ہے۔ پچاسی کلومیٹررُوٹ کا آغاز شوائگن ریشٹنباخ سے اور اختتام بوکن ہائیم پر۔
تصویر: Herbert Kehrer/imagebroker/picture alliance
دم بخود کر دینے والے مناظر
پلاٹینیٹ کا علاقہ مقامی طور پر فالز کے نام سے مشہور ہے۔ یہ تیئیس ہزار ہیکٹرز پر پھیلا ہوا ہے۔ جرمنی میں یہ شراب کشید کرنے کا دوسرا بڑا مرکز ہے۔ اس میں قریب چار ہزار افراد شراب کی تیاری کے کاروبار سے منسلک ہیں۔ زیادہ تر کا یہ آبائی کاروبار ہے اور اس باعث یہ لوگ خاص شہرت رکھتے ہیں۔ اس علاقے کی شراب نہر سویز کے افتتاح پر بانٹی گئی تھی۔ لگژی کروز شپس پر بھی یہ دستیاب ہوتی ہے۔
تصویر: Wolfgang Cezanne/dpa/picture alliance
ریزلنگ کے اُصول
جرمن شرابوں کی ملکہ ریزلنگ وائن کو کہا جاتا ہے۔ دنیا کے کسی دوسرے خطے میں سفید انگور سے تیار کردہ سفید شراب کی اتنی اقسام نہیں پائی جاتیں جتنی کہ جرمنی میں۔ اس کا سب سے بڑا پروڈیوسر فالز ہے۔ انگور کی اقسام کا بادشاہ ریزلنگ انگور ہے۔ رائن لینڈ فالز میں اس کی پیداوار سب سے زیادہ ہے۔ ریزلنگ انگور کی تمام اقسام چھ ہزار ہیکٹرز یا قریب چودہ ہزار آٹھ سو ایکڑ میں کاشت کی جاتی ہیں۔
تصویر: Günter Lenz/imagebroker/picture alliance
وِنٹنر کی وائن
وِنٹنر کا علاقہ عبوری مدت کے لیے کھولے جانے والے شراب خانوں کے لیے مشہور ہے۔ اس کو جرمن زبان میں ’شٹراؤس وِرٹ شافٹ‘ کہتے ہیں۔ سال کے مخصوص دنوں میں اپریل سے نومبر تک ریزلنگ انگور کے باغات اور بارز کھولے جاتے ہیں۔ وِنٹنر کے مقامی باشندے اپنے علاقے میں انگوروں کی کاشت کرتے اور اپنی تیار کردہ وائن پیش کرتے ہیں۔ اس وائن کے ساتھ ہلکے اسنیکس بھی بیچے جاتے ہیں۔
تصویر: Jürgen Schulzki/imagebroker/picture alliance
جنگلات اور انگور کے باغات
رائن لینڈ فالز میں وائن شٹائیگ ہائکنگ ٹریک انگوروں کے باغات کے ساتھ ساتھ چلتا ہے۔ اس ٹریک پر چلنے والوں کو اس راستے پر تاریخی محلات، شراب کی پیداوار والے علاقے، قدیمی مقامات اور خوبصورت دیہات جگہ جگہ دکھائی دیتے ہیں۔ وائن شٹائیگ ہائکنگ ٹریک ایک سو بہتر کلومیٹر طویل ہے۔ یہ تمام راستہ پیدل گیارہ دنوں میں طے کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ راستے کی شراب کشید کرنے والے فیکٹریوں میں زیادہ وقت صرف نا کیا جائے۔
تصویر: Klaus-Dietmar Gabbert/dpa/picture alliance
جرمن تاریخ سے پیوستہ
وائن شٹائیگ ٹریک پر چلنا حقیقت میں جرمنی کی جمہوری تاریخ سے آگہی کا سفر بھی ہے۔ اس میں ہمباخ کا قلعہ بہت مشہور ہے۔ مقامی ہمباخ میلے کے دوران سن 1862 میں جمہوریت کے حق میں جلوس نکالا گیا تھا۔ اس احتجاجی مارچ کو جرمنی میں جمہوری تحریک کا آغاز قرار دیا جاتا ہے۔ ہمباخ قلعے پر مظاہرین نے سب سے پہلے سیاہ سرخ اور سنہرا پرچم لہرایا جو بعد میں جرمنی کا جھنڈا بن گیا۔
تصویر: Uwe Anspach/dpa/picture alliance
ایک قلعے سے دوسرے تک
رائن لینڈ فالز کی پہاڑیوں سے مغرب کی سمت میں پہاڑی ڈھلوانوں میں بے شمار قلعوں کے کھنڈرات دکھائی دیتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر کی تعمیر مقامی حکمران خاندانوں سالیان اور اشٹاؤفرس کے دور میں ہوئی تھی۔ سب سے مشہور ٹریفلز کاسل ہے۔ یہ جرمن بادشاہوں کی رہائش گاہ بھی رہ چکا ہے۔ اسی میں انگریز بادشاہ رچرڈ اول کو قید کیا گیا تھا۔ یہ بادشاہ تاریخ میں رچرڈ شیردل ( Richard the Lionheart) کے نام سے مشہور ہے۔
پلاٹینیٹ سن 1816 سے لے کر سن 1956 تک باویریا کا حصہ رہا۔ اس دور کی ایک بڑی یادگار وِلا لُڈوِگ ہوہے ہے جو بادشاہ لُڈوِگ اول کی گرمائی رہائش گاہ تھی۔ غالباً اُس نے سوچا کہ حسین اطالوی علاقے ٹسُکنی کا سفر کیوں کیا جائے جبکہ خود اپنی دہلیز پر پلاٹینیٹ واقع ہے۔ اُس نے ایسے تعمیراتی شاہکار بنوائے جن سے آج بھی سیاح لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
تصویر: Werner Dieterich/imagebroker/picture alliance
خوش خوراکی کی دنیا
رائن لینڈ پلاٹینیٹ کو انتہائی آسودہ اور زندہ دل افراد کا علاقہ قرار دیا جاتا ہے۔ سیاحوں کے لیے ذائقے، انگوروں کے باغات کی سیر اور شراب چکھنے کے انوکھے مواقع دستیاب ہیں۔ جنگلات میں قائم رہائشی کیبنز سیاحوں کے لیے ایک منفرد کشش کے حامل ہیں۔
تصویر: S. Oehlschlaeger/blickwinkel/picture alliance
ساسیج اور وائن
پلاٹینیٹ کا مقام باد ڈؤرخائم کے وائن فیسٹ کو ساری دنیا میں سب سے بڑا شراب کا فیسٹیول قرار دیا جاتا ہے۔ یہ بارہویں صدی سے جاری ہے۔ اس فیسٹیول کو متعارف کرا کے مقامی لوگوں نے اپنے علاقے کی خوراک اور شراب کو قرب و جوار میں مقبول کیا۔ اس فیسٹیول کا نام شائقین کی ایک اور پسندیدہ خوراک یعنی ساسیج کے نام پر رکھا گیا جو شراب کے بعد دوسرا مقبول ذائقہ ہے۔
تصویر: Ronald Wittek/dpa/picture alliance
جرمن وائن گیٹ
وائن گیٹ پلاٹینیٹ کا علاقہ جرمن ’وائن روٹ‘ کی ابتدا اور انتہا دونوں ہے۔ یہ شوائیگن ریشٹن باخ میں واقع ہے۔ اس کی تعمیر نیشنل سوشلسٹ حکمران ہٹلر نے سن 1935 میں کروائی تھی۔ جرمن وائن گیٹ کو سیاحوں کے لیے ایک بڑی کشش بنانا اصل مقصد تھا۔