1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شدید گرمی کی وبا انسانیت کو مار رہی ہے، اقوام متحدہ کی تنبیہ

26 جولائی 2024

اقوام متحدہ نے شدید گرمی کی لہر کے سبب ہونے والی انسانی اموات کی تعداد کو کم کرنے کے لیے موثر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ طوفان یا سیلاب جیسی موسمیاتی تبدیلیوں کے مقابلے میں گرمی کہیں زیادہ مہلک ثابت ہو رہی ہے۔

بھارت ک ےشہر آلہ آباد  میں خواتین گرمی سے پریشان پانی پی رہی ہیں
طوفان یا سیلاب جیسے موسمیاتی تبدیلیوں کے دیگر تباہ کن اثرات کے مقابلے میں شدید گرمی کی لہریں نظر کم آتی ہیں، تاہم یہ ان سے بھی زیادہ خطرناک اور ہلاکت خیز ہوتی ہیںتصویر: Anil Shakya/AFP via Getty Images

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے جمعرات کے روز خبردار کیا کہ اس وقت انسانیت ایک ''انتہائی گرمی کی وبا'' سے دوچار ہے۔

یورپ: یونان اور بلقان کے علاقے شدید گرمی سے جھلس رہے ہیں

انہوں نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق رواں ہفتے میں پیر کا دن اب تک کا گرم ترین دن تھا، جس نے صرف ایک دن پہلے ہی بنائے گئے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیا۔

پلاسٹک کوٹنگ عمارتوں کو ٹھنڈا اور گرم رکھ سکتی ہے

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ طوفان یا سیلاب جیسی موسمیاتی تبدیلیوں کے دیگر تباہ کن اثرات کے مقابلے میں گرمی کی لہر کہیں زیادہ مہلک ثابت ہو رہی ہے۔

پاکستان میں شدید گرمی کی مسلسل لہر، صرف کراچی میں پچاس سے زائد اموات

گوٹیریش نے کہا، ''اربوں لوگ شدید گرمی کی وبا کا سامنا کر رہے ہیں، ہلاکت خیز گرمی کی لہروں میں اضافے سے مرجھا رہے ہیں۔ دنیا بھر میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی اوپر جا رہا ہے۔ یہ 122 ڈگری فارن ہائیٹ کے برابر ہے اور پانی کے ابلنے کے لیے درکار درجہ حرارت کا نصف ہے۔''

مکہ میں شدید گرمی کے سبب حج کے دوران سینکڑوں ہلاک

انہوں نے گرمی کی لہروں کے اثرات کو محدود کرنے کے لیے کارروائی کرنے پر زور دیا، جو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑھتی جا رہی ہیں۔

گرمی طوفان سے بھی زیادہ مہلک ہے

طوفان یا سیلاب جیسے موسمیاتی تبدیلیوں کے دیگر تباہ کن اثرات کے مقابلے میں شدید گرمی کی لہریں نظر کم آتی ہیں، تاہم یہ ان سے بھی زیادہ خطرناک اور ہلاکت خیز ہوتی ہیں۔

شدید گرمی، بنگلہ دیشی گارمنٹ فیکٹری ملازمین بیمار پڑنے لگے

انتہائی شدید گرمی سے متعلق جمعرات کو جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی رپورٹ ''کال ٹو ایکشن آن ایکسٹریم ہیٹ'' کے مطابق یہ ''خاموش قاتل'' سن 2000 سے 2019 کے درمیان ہر سال تقریباً 489,000 (پانچ لاکھ کے قریب) اموات کا ذمہ دار تھا، جبکہ اس مدت کے دوران طوفانوں کے سبب سالانہ 16,000 افراد کی موت ہوئی۔

ایل نینیو اور لانینیا کے باعث ہیٹ ویو، طوفانوں، ٹورناڈوز اور خشک سالی کے واقعات میں اضافہ

گوٹیریش نے دنیا کے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ گرمی سے ہونے والی اموات کو کم کرنے کے لیے مختلف تجاویز کو اپنائیں، جس کا آغاز ٹھنڈا کر کے پہلے سب سے زیادہ کمزور طبقے، یعنی غریبوں، بوڑھوں، جوانوں اور بیماروں کی دیکھ بھال کے لیے ہونا چاہیے۔

شدید گرمی جسم کے ساتھ ساتھ دماغ کے لیے بھی خطرناک

02:08

This browser does not support the video element.

گوٹیریش نے کہا، ''تباہ کن تپش ہر جگہ ہے، لیکن یہ سب کو یکساں طور پر متاثر نہیں کرتی ہے۔ انتہائی شدید گرمی عدم مساوات کو بھی بڑھاتی ہے، خوراک کے عدم تحفظ کو ہوا دیتی ہے اور لوگوں کو مزید غربت میں دھکیل دیتی ہے۔''

گرمی کی وارننگ کا نظام زندگیاں بچا سکتا ہے

اقوام متحدہ نے گرمی کی لہر سے متعلق بہتر تنبیہی نظام اور توسیع شدہ ''بہتر کولنگ'' سسٹم پر زور دیا ہے۔ اس نے بہتر شہری ڈیزائن، باہر کام کرنے والے مزدوروں کے لیے تحفظ کے انتظامات اور انسانوں کی وجہ سے جو انتہائی شدید قسم کی موسمیاتی تبدیلیاں ہو رہی ہیں ان مسائل سے نمٹنے کے لیے زیادہ کوششیں کرنے پر زور دیا ہے۔

شمالی بھارت میں درجہ حرارت پچاس ڈگری سے متجاوز، درجنوں اموات

گوٹیرش نے اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے تخمینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر دنیا کے ممالک گرمی سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کی سفارشات کو اپناتے ہیں تو، ''یہ اقدامات سن 2050 تک 3.5 بلین لوگوں کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ اس طرح گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم کرتے ہوئے صارفین کو سالانہ ایک ٹریلین ڈالر کی بچت بھی ہو سکتی ہے۔''

پاکستان میں گرمی کی لہر، سینکڑوں متاثرہ افراد ہسپتالوں میں

 ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے تخمینے کی بنیاد پر اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 57 ممالک میں گرمی سے متعلق بہتر وارننگ سسٹم کی وجہ سے ایک سال میں 98,314 جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔

ریکارڈ پر تین گرم ترین دن کون ہیں؟

یورپی یونین کے محکمہ موسمیات 'کوپرنیکس نیٹ ورک' کے مطابق رواں ماہ یعنی 21، 22 اور 23 جولائی (اتوار، پیر اور منگل)  دنیا میں اب تک درج کیے گئے ریکارڈ کے مطابق گرم ترین دن تھے۔ اس میں بھی 22 جولائی کے روز مطلق درجہ حرارت  17.16 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

اس ہفتے کے یہ تینوں دن سن 2023 میں زمین پر ریکارڈ کیے گئے پچھلے سب سے زیادہ گرم ترین دنوں سے بھی کہیں زیادہ گرم تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چالیس ڈگری سیلسیس  سے زیادہ درجہ حرارت اب ایک عام بات ہوتی جا رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جہاں سن 2023 ریکارڈ پر گرم ترین سال تھا وہیں 2024 میں ایک نیا ریکارڈ قائم ہونے کا امکان ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی)

گرمی کی شدید لہر، کراچی میں سینکڑوں افراد ہلاک

01:37

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں