1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شراب پر سخت ترین پابندی لیکن جیلیں شرابیوں سے بھری ہوئی

مقبول ملک اے ایف پی
24 اکتوبر 2017

دس کروڑ کی آبادی والی بھارتی ریاست بہار میں شراب نوشی اور شراب فروشی پر پابندی کے انتہائی سخت قوانین نافذ ہیں، ریاستی سرحدوں کی کڑی نگرانی کی جاتی ہے لیکن پھر بھی جیلیں شرابیوں اور شراب بیچنے والوں سے بھری ہوئی ہیں۔

بہار اور جھاڑ کھنڈ کی ریاستی سرحد پر قائم راجولی چیک پوسٹ پر لی گئی ایک تصویرتصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain

اس بارے میں نیوز ایجنسی اے ایف پی نے منگل چوبیس اکتوبر کے روز اپنے ایک تفصیلی مراسلے میں لکھا ہے کہ پریم پرکاش ریاست بہار کے ایکسائز کے محکمے کے ایک سپرنٹنڈنٹ ہیں، جو اپنے ساتھ کئی اہلکاروں کی ایک ٹیم لیے بہار اور ہمسایہ ریاست جھاڑکھنڈ کے درمیان راجولی چیک پوائنٹ پر وہاں سے گزرنے والے افراد، بسوں، گاڑیوں، حتیٰ کہ رکشوں تک کی مکمل تلاشی لیتے ہیں۔

شرابی شوہروں کی پٹائی کے لیے بلے فراہم

شراب کے بغیر بھارتی ہائی ویز کا پہلا دن

شراب کے خلاف انوکھا مظاہرہ

ان اہلکاروں کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ بھات کے دوسرے صوبوں سے آنے والے لوگ اپنے ساتھ شراب نہ لا سکیں۔ لیکن ان کی یہی کوششیں راجولی چیک پوائنٹ پر بسوں اور گاڑیوں کی طویل قطاروں کی وجہ بنتی ہیں اور راجولی تو بہار اور جھاڑ کھنڈ کے درمیان بہت سے سرحدی چوکیوں میں سے صرف ایک چوکی ہے۔

بہار کے محکمہ ایکسائز کے سپرنٹنڈنٹ پریم پرکاشتصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain

بہار بھارت کا ایک ایسا صوبہ ہے، جو بہت غریب ہے اور جس کی آبادی 100 ملین کے قریب ہے۔ اس ریاست میں شراب پر پابندی کے ایسے قوانین نافذ ہیں، جو پورے بھارت میں اپنی نوعیت کے سخت ترین قوانین قرار دیے جاتے ہیں۔

اس وقت اس ریاست کی مختلف جیلوں میں کم از کم بھی 71 ہزار افراد قید ہیں، ان میں سے کچھ تو شراب نوشی یا شراب اپنے قبضے میں رکھنے کے جرم میں پانچ سال تک کی سزائے قید کاٹ رہے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق اس بھارتی ریاست میں شراب نوشی اور شراب فروشی پر پابندی کے حوالے سے اس قانون سے پہلے اور بعدکی صورت حال میں وہ سب کچھ زیادہ نظر نہیں آتا، جس کی ریاستی حکومت اور کئی سماجی ماہرین نے امید کی تھی۔

پاکستان میں شراب کی بڑھتی ہوئی مانگ

پاکستان میں زہریلی شراب پینے سے کم از کم چوبیس افراد ہلاک

بہار میں شراب نوشی اور اس کے کاروبار پر پابندی سے متعلق قانون سازی گزشتہ برس کی گئی تھی۔ تب سے اب تک پولیس مختلف کارروائیوں کے دوران اب تک قریب ایک ملین لٹر شراب اپنے قبضے میں لے چکی ہے۔ لیکن مقامی میڈیا کے مطابق اس میں سے کافی زیادہ شراب حکومتی قبضے میں ہونے کے باوجود غائب ہو چکی ہے اور حکام اب یہ چھان بین کر رہے ہیں کہ ایسا کیوں کر ہوا۔

راجولی چیک پوسٹ پر ایک مسافر بس کی تلاشی کے دوران لی گئی ایک تصویرتصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain

بہار میں شراب پر پابندی کے ریاستی قانون کا احترام نہ کرنے کے ذمے دار اگر شراب نوشی کے عادی لاکھوں عام شہری بھی ہیں، تو وہ ریاستی اہلکار بھی بظاہر بہت معصوم نہیں، جنہوں نے سرکاری قبضے میں لی گئی شراب کا ایک بڑا حصہ غائب ہو جانے پر یہ کہا کہ ’یہ شراب چوہے پی گئے تھے‘۔

اسی طرح گزشتہ ماہ شراب فروشی کے الزام میں گرفتار کیے گئے چھ مبینہ ملزم اس وقت ایک جیل سے فرار ہو گئے تھے، جب اس جیل کے محافظوں کی کچھ دیر کے لیے ’آنکھ لگ گئی تھی‘۔ اس پر میڈیا میں لگائے جانے والےا لزامات کے بعد حکام کو ان دعووں کی تردید کرنا پڑی کہ جیل کے ان محافظوں نے خود بھی شراب پی رکھی تھی۔

تھائی لینڈ میں ’گناہ ٹیکس‘ نافذ ہو گیا

شراب نوشی کے بعد گاڑی چلانے پر رونی گرفتار

سویڈن میں افغان مہاجرین ہیروئن کی لت کا شکار ہوتے ہوئے

بہار میں شراب پر پابندی کے مخالف بھی کافی ہیں۔ کئی شہریوں کو پولیس کی ان کارروائیوں سے بھی شکایت ہے، جو وہ شراب نوشی اور شراب فروشی کرنے والوں کے خلاف کرتی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ پولیس کی ایسی تمام کارروائیاں ہمیشہ شفاف اور بدعنوانی سے پاک نہیں ہوتیں۔

اس کے باوجود ریاستی حکومت کے لیے شراب پر پابندی کا قانونی فیصلہ ووٹروں کی حمایت میں اضافے کی وجہ بنا ہے۔ ریاستی وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی، جنہوں نے اس پابندی کو متعارف کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا، ہندو قوم پرست بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ذاتی طور پر تعریف کر چکے ہیں۔

اس قانون کے نفاذ کے بعد مودی نے اس پابندی اور نتیش کمار کے بارے میں کہا تھا، ’’یہ قانون ہماری آئندہ نسلوں کو بچانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس لیے ہر کسی کو ان (وزیر اعلیٰ نتیش کمار) کی حمایت کرنی چاہیے۔‘‘

بھارت: سگریٹ اور شراب نوشی میں کمی

ایران میں سالانہ چھ کروڑ لٹر شراب پی جاتی ہے، سرکاری رپورٹ

بہار میں اس پابندی کی عوامی اکثریت کی طرف سے حمایت کے بعد اس کے ملکی سطح پر اثرات بھی نظر آنے لگے ہیں۔ اب مدھیہ پردیش، جھاڑ کھنڈ، تامل ناڈو اور راجستھان جیسی دیگر بھارتی ریاستوں میں بھی حکومتیں یا تو ایسی قانون سازی کے وعدے کر چکی ہیں یا اس کی حامی ہیں۔

دوسری طرف بھارتی جریدے ’کاروان‘ کے پولیٹیکل ایڈیٹر ہرتوش سنگھ بال کہتے ہیں، ’’بھارت کے غریب گھرانوں میں شراب نوشی ایک بہت بڑا سماجی مسئلہ ہے۔ لیکن جس طرح نتیش کمار حکومت نے یہ قانون منظور کرایا، وہ ایک بہت پیچیدہ مسئلے کو سیاسی طور پر بہت عجلت میں حل کرنے کی ایک ایسی کوشش تھی، جس کے اب نتائج بھی دیکھنے میں آ رہے ہیں۔‘‘

سرحد پار کرنے کی کوشش ’مہنگی‘ پڑ سکتی ہے

01:28

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں