شراب کے بغیر بھارتی ہائی ویز کا پہلا دن
1 اپریل 2017بھارتی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا مقصد حادثات کے حوالے سے دنیا کی ان خطرناک ترین شاہراہوں پر ایسے حادثات سے بچنا ہے، جس کی وجہ شراب کے نشے کے زیر اثر ڈرائیور بنتے ہیں۔ بھارت کی اس اعلیٰ ترین عدالت کی طرف سے حکم دیا گیا تھا کہ ملک کی ہائی ویز کے ارد گرد 500 میٹر کے اندر اندر موجود دکانوں پر شراب کی فروخت کا سلسلہ ختم کر دیا جائے۔ سپریم کورٹ نے اس کے لیے یکم اپریل کی ڈیڈ لائن دی تھی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی شاہراہوں پر حادثات کے نتیجے میں ہر گھنٹے میں اوسطاﹰ 17 افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔
جمعہ 31 مارچ کو سپریم کورٹ نے ایسی بہت سی اپیلیں خارج کر دیں، جن میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ یہ پابندی واپس لے لی جائے۔ اس کے علاوہ ریاستی حکومتوں کی طرف سے بھی عدالت سے درخواست کی گئی تھی کہ فیصلے پر عملدرآمد کی ڈیڈ لائن میں توسیع کر دی جائے۔
عدالت کی طرف سے ہائی ویز کے قریب موجود دکانوں، ریستورانوں اور کلبوں پر پابندی کے سبب بھارتی حکومت کو کئی بلین روپے کے ٹیکسوں سے محروم ہونا پڑے گا۔
گزشتہ برس عدالت نے حکومت سے کہا تھا کہ شراب کی فروخت کے ایسے موجودہ لائسنسوں کی تجدید نہ کی جائے، جن کی مدت 31 مارچ کو ختم ہو رہی ہو اور نہ ہی پابندی کی زد میں آنے والے مقامات پر شراب فروخت کرنے کے لیے مزید اجازت نامے جاری کیے جائیں۔ عدالتی حکم میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ شاہراہوں کے ارد گرد شراب کی تشہیر والے بینرز اور بڑے بورڈز بھی ہٹا دیے جائیں۔
بھارت میں قومی اور صوبائی شاہراہوں کی مجموعی طوالت ڈھائی لاکھ کلومیٹر سے زائد بنتی ہے۔ یہ شاہراہیں دنیا بھر میں خونریز ترین قرار دی جاتی ہیں۔ بھارتی وزارت برائے ٹرانسپورٹ اینڈ ہائی ویز کے مطابق سال 2015ء میں بھارتی شاہراہوں پر ہونے والے حادثات کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ کے قریب تھی۔ ان میں سے تقریباً سات ہزار ہلاکتیں ایسی تھیں، جن کی وجہ شراب کے زیر اثر ڈرائیونگ کرنے والے افراد بنے تھے۔