شر پسند عناصر کے خلاف کارروائی ضروری ہے، انڈونیشی صدر
9 فروری 2011انڈونیشی صدر سوسیلو بامبانگ یودھویونو نےکہا ہے کہ انڈونیشیا میں اظہار رائے کی آزادی کا یہ مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کا غلط فائدہ اٹھایا جائے۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ تشدد کا راستہ اختیار کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ انتارا نیوز ایجنسی کے مطابق مشرقی انڈونیشیا میں نیشنل پریس ڈے کے موقع پرایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یودھویونو کا مزید کہنا تھا کہ سکیورٹی حکام کو اُن گروپس کے خلاف کارروائیاں کرنی چاہیں، جو کسی بھی طرح سے ہنگامہ آرائی میں ملوث ہیں اور اگر ضرورت پڑے تو ان پر پابندی عائد کر دینی چاہیے۔
صدر کا مزید کہنا تھا کہ جب تک شر پسند عناصر کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی، تب تک ملک کی مسلم اور مسیحی آبادی کے مابین کسی بھی وقت فسادات شروع ہونے کا خطرہ موجود ہے۔ انڈونیشیا میں1988ء اور2003ء کے دوران ہونے والے مذہبی فسادات میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
گزشتہ ویک اینڈ پر مسلم انتہا پسندوں نے جاوا میں ایک گھر پر حملہ کر کے تین افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ یہ گھر احمدی فرقے کے زیر استعمال تھا۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے 1889ء میں بھارت میں اس فرقے کی بنیاد رکھی تھی۔ انڈونیشیا میں تقریباً 2 لاکھ افراد قادیانی یا احمدی فرقے کے ماننے والے ہیں۔
منگل کے روز جاوا میں ہی ہزاروں افراد نے توہین اسلام کرنے والے ایک شخص کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے اسے سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران مشتعل افراد نے دو گرجا گھروں کو نذز آتش کردیا اور کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ یہ ہنگامہ آرائی اس وقت شروع ہوئی، جب توہین اسلام کے ایک مقدمے میں استغاثہ نے ملزم کے لیے صرف پانچ سال کی سزا کی درخواست کی۔
مقامی سطح پر کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس واقعے کی ذمہ داری حکومت پر عائد کی ہے۔ ان کا موقف ہے کہ جاوا کی حکومت نے شر پسند عناصر کو روکنے کی کوشش نہیں کی اورعلاقے کی مذہبی اقلیتوں کو خاطر خواہ تحفظ بھی فراہم نہیں کیا۔
انڈونیشیا میں مذہبی فسادات کی تاریخ بہت پرانی ہے لیکن گزشتہ برسوں کے دوران ان میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ملکی سطح پر چھوٹے چھوٹے شدت پسند گروپوں کا ابھرنا ہے اور یہ گروپ اپنے اپنے علاقوں اور زیراثر لوگوں کو انتہاپسندی کی تعلیم دے رہے ہیں۔ انڈونیشیا میں اعتدال پسند مسلم آبادی کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ایسے گروپس پر فوری پابندی لگائی جائے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : امتیاز احمد