شعیب ملک کی کپتانی، ایک نیا قضیہ
2 جنوری 2009قومی کرکٹ بورڈ PCBکی سلیکشن کمیٹی کے چیئر مین عبدالقادر نے سیریز۔ ٹو۔ سیریز کپتان بنائے جانے کا مطالبہ کیا ہے،جس کو شعیب ملک قطعی طور پر تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالقادر کا کہنا تھا کہ سیریز۔ ٹو۔سیریز کپتان بنائے جانے کا تجربہ عمران خان کے دور میں انتہائی کامیاب رہا تھا۔ ’’اس سے ٹیم میں گروپ بندی اور سیاست کا خاتمہ ہوتا ہے اور کھلاڑی کپتانی کی دوڑ میں شامل ہونے کی بجائے اپنی توجہ کارکردگی پر مرکو ز کرتے ہیں۔‘‘
چیف سلیکٹر کا یہ مطالبہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین اعجاز بٹ کی جانب سے شعیب ملک کو اعتماد کا ووٹ دینے کے 24 گھنٹے پورے ہونے سے بھی پہلے سامنے آیا ہے۔ 26سالہ شعیب ملک کی کپتانی کی مدت اکتیس دسمبر کو ختم ہوچکی ہے۔
شعیب ملک کا موٴقف ہے کہ ہر سیریز کی بعد تقرری سے کپتان دباﺅ کا شکار رہےگا۔ ’’میں نے قیادت سونپے جانے کے بعد سے گز شتہ 18ماہ میں بہت کچھ سیکھا ہے۔ اس سے میری نجی زندگی پر بھی مثبت اثر ہوا ہے مگر ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ جب کسی کو کسی شعبے کی سمجھ آجائے، اسے وہاں سے ہٹا دیا جاتا ہے۔‘‘
شعیب ملک اس بات کی وکالت کررہے تھے کہ کسی بھی کپتان کو ٹیم کی قیادت کرنے کے لئے مناسب وقت ملنا چاہیے۔
اپریل 2007 میں سابق کپتان انضمام الحق کی جگہ پاکستانی ٹیم کی باگ ڈور سنبھالنے والے شعیب ملک اب تک 3ٹیسٹ اور 33ایک روزہ میچوں میں ملک کی قیادت کر چکے ہیں، جن میں پاکستان کو دو ٹیسٹ میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 23 ون ڈے میچوں میں فتح نصیب ہوئی۔
شعیب نے کہا کہ اُن کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ ’’میں نے پاکستان کے علاوہ اپنی کپتانی میں سیالکوٹ اور پنجاب کی ٹیموں کو بھی ڈومیسٹک ایونٹ جتوائے ہیں تاہم کپتانی کے حوالے سے کرکٹ بورڈجو بھی فیصلہ کرے گا، میں اس کا احترام کروں گا۔‘‘