شمالی افغانستان میں بم دھماکہ، صوبائی گورنر ہلاک
9 اکتوبر 2010گورنر محمد عمر کی ہلاکت کو افغانستان میں رواں برس کی سب سے اہم شخصیت کے قتل سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ شمالی افغانستان کے صوبے تاکہر میں محمد عمر کی ہلاکت کو ایک خلا قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ واقعہ تاکہر صوبے کے مرکزی شہر تالوقان میں پیش آیا۔ تاکہر قندوز صوبے سے ملحقہ صوبہ ہے اوریہ محمد عمر کا آبائی شہر ہے۔
افغانستان پر امریکی حملے کے وقت شمالی افغانستان کا علاقہ شمالی اتحاد کے زیرقبضہ تھا اور یہی وجہ تھی کہ یہاں طالبان کا زیادہ اثر نہیں تھا تاہم گزشتہ کچھ عرصے میں یہاں طالبان کی دہشت گردانہ کارروائیوں میں خاصا اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
جمعے کی نماز کے وقت ہونے والے اس بم حملے کے نتیجے میں مسجد کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ ہلاک ہونے والوں میں مسجد کے امام بھی شامل ہیں۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق 20 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
واقعے میں ہلاکتوں کے حوالے سے افغان حکام کی جانب سے متضاد اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ تاکہر پولیس کے مطابق اس واقعے میں محمد عمر سمیت 15 افراد ہلاک ہوئے۔ صوبائی گورنز کے ترجمان کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 12 ہے جبکہ واقعے میں 30 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ افغان صدر حامد کرزئی کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں ہلاکتوں کی تعداد 21 بتائی گئی ہے۔
اس سے قبل بھی دو مرتبہ محمد عمر کی ہلاکت کی کوشش کی گئی تھی۔ صرف دو ماہ قبل صوبائی گورنر کے قافلے میں شامل ایک پولیس ویگن سڑک کنارے بم سے ٹکرا گئی تھی جبکہ ایک اور موقعے پر محمد عمر کے قافلے کو گھات لگا کر نشانہ بنایا گیا تھا، تاہم ان دونوں ہی حملوں میں صوبائی گورنر محفوظ رہے تھے۔
گزشتہ برس ستمبر میں کابل میں ملک کے ڈپٹی انٹیلیجنس چیف عبداللہ لغمانی ہلاک کئے گئے تھے۔ رواں برس ستمبر میں غزنی صوبے کے ڈپٹی گورنر کو عسکریت پسندوں نے ہلاک کر دیا تھا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق