1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی افغانستان میں سریع الحرکت فوج کی کمان جرمنی کے پاس

1 جولائی 2008

وفاقی جرمن فوج کے مسلح دستوں نے 30 جون پیر کے دن سے شمالی افغستان میں متعین سریع الحرکت فوجی دستوں کی کمان سنبھال لی ہے جو جرمنی سے پہلے ناروسے کے فوجی دستوں کے پاس تھی۔

افغانستان میں فیض آباد کے ہوائی اڈے کے نواح میں حفاظتی فرائض انجام دینے والا جرمن فوج کا ایک موبائل یونٹتصویر: AP

ان نئی ذمے داریوں سے افغانستان میں وفاقی جرمن دستوں کی فوجی کارروائیوں کا دائرہ کار اور وسیع ہو گیا ہے۔ افغستان میں متعین جرمن فوجیوں کی موجودہ تعداد ساڑھے تین ہزار کے قریب ہے اور سال رواں کے موسم خزاں تک اس تعداد میں مزید اضافہ کرکے اسے ساڑھے چار ہزار کردیا جائے گا۔

کابل سے ہماری ساتھی زابینے ماتھائے نے اسی حوالے سے اپنی ایک رپورٹ کا موضوع اس بات کو بنایا کہ شمالی افغانستان میں Quick Reaction Force یا QRF نامی مسلح دستوں کی کمان جرمنی کے پاس آجانے سے، جرمنی کی فوجی ذمےداریوں اور شمالی افغانستان کی صورت حال میں ممکنہ طور پر کیا تبدیلیاں آسکتی ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں