جزیرہ نما کوریا کے دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پر ہونے والی فائرنگ سے کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ یہ فائرنگ ایسے وقت میں ہوئی ہے جب شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن کئی دنوں کے بعد دوبارہ منظرعام پر آئے ہیں۔
اشتہار
جنوبی کوریا کی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سرحد پر شمالی کوریا کی فوج کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ اتوار تین مئی کو ہوا۔ اس بیان میں اس دو طرفہ سرحدی فائرنگ کی ذمہ داری کمیونسٹ شمالی کوریا پر عائد کی گئی ہے۔
جنوبی کوریائی فوج کے بیان میں واضح کیا گیا کہ ملکی فوج نے جوابی فائرنگ کے دو راؤنڈ داغے اور عسکری مینؤئل کے مطابق لاؤڈ اسپیکر پر انتباہی اعلانات بھی کیے گئے۔ان انتباہی اعلانات میں شمالی کوریائی فوج کو خبردار کیا گیا کہ وہ سرحد پر ایسے اقدامات سے گریز کرے جو دو طرفہ کشیدگی اور تناؤ میں اضافے کریں۔
کوریائی ملکوں کے درمیان ہونے والی سرحدی فائرنگ سے جنوبی کوریا میں کسی شخص کے ہلاک یا زخمی ہونے کا نہیں بتایا گیا۔ شمالی کوریا سے بھی اس تناظر میں فی الحال کسی قسم کا کوئی ردِ عمل اور کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی ہے۔ سیئول سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملکی فوجی اہلکار ہاٹ لائن پر شمالی کوریائی فوجی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں تا کہ اس کا تعین ہو سکے کہ سرحدی فائرنگ کی وجہ کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کی تین ملاقاتیں
امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر گزشتہ تقریباً ایک سال میں تین مرتبہ آپس میں ملاقات کر چکے ہیں۔ ان میں سے پہلی ملاقات سنگاپور، دوسری ہنوئے اور تیسری جزیرہ نما کوریا کے غیر فوجی علاقے میں ہوئی۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua News Agency
شمالی کوریائی سرزمین پر پہنچنے والے پہلے امریکی صدر
تیس جون 2019ء کو ہونے والی یہ ملاقات اس لیے بھی ایک تاریخی واقعہ تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ یوں ایسے پہلے امریکی صدر بن گئے، جنہوں نے اپنے دور اقتدار میں ہی شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھا تھا۔ ٹرمپ سیئول سے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے اس ملاقات کے مقام پر پہنچے تھے۔
تصویر: Reuters/K. Lamarque
پانمنجوم میں شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھتے ہوئے ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن نے جنوبی کوریائی حدود میں خیر مقدم کیا اور پھر انہیں لے کر اپنے ملک میں داخل ہو گئے۔ اس تصویر میں ٹرمپ کو شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھنے والے پہلے امریکی صدر کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua News Agency
شاندار بہترین تعلقات
جزیرہ نما کوریا کے غیر فوجی علاقے میں پانمنجوم کے مقام پر ہونے والی اس ملاقات کے بعد کم جونگ اُن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کے ساتھ تعلقات کو شاندار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ انہی تعلقات کی بدولت مختلف امور سے متعلق پائی جانے والی مشکلات اور رکاوٹوں کو عبور کیا جا سکے گا۔
تصویر: AFP/Getty Images/B. Smialowski
حیران کن ملاقات کی دعوت
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جزیرہ نما کوریا کو منقسم کرنے والی اس حد کو عبور کرنا اُؑن کے لیے ایک اعزاز ہے اور یہ تعلقات کو بہتر بنانے کی جانب ایک بڑا قدم بھی ہو گا۔ انہوں نے اس ملاقات کو بہترین دوستی سے بھی تعبیر کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Smialowski
دوسری ملاقات: ویتنامی دارالحکومت ہنوئے میں
امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر کی دوسری ملاقات کی میزبانی ویتنام کو حاصل ہوئی۔ دونوں لیڈروں کے قیام اور ملاقات کے مقام کے لیے انتہائی سخت اور غیر معمولی سکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔ کم جونگ اُن حسب معمول بذریعہ ٹرین ویتنام پہنچے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Vucci
ہنوئے سمٹ بے نتیجہ رہی
ٹرمپ اور اُن کی ہنوئے میں ملاقات ناکام ہو گئی تھی۔ اس ملاقات میں شمالی کوریائی لیڈر نے اپنے ملک کے خلاف عائد مختلف پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ پابندیاں فوری طور پر امریکی صدر ختم نہیں کر سکتے تھے کیونکہ ان میں سے بیشتر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی طرف سے لگائی گئی تھیں۔
تصویر: Reuters/L. Millis
سنگاپور سمٹ
ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کے درمیان سنگاپور میں ہونے والی پہلی ملاقات تو ایک بار اپنی منسوخی کے بھی بہت قریب پہنچ گئی تھی۔ پھر دونوں لیڈروں کے رابطوں سے یہ ممکن ہوئی۔ یہ ملاقات بارہ جون سن 2018 کو ہوئی تھی۔ کسی بھی امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Wallace
سنگاپور سمٹ: مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
امریکی صدر اور شمالی کوریا کے لیڈر کے درمیان سنگاپور ملاقات کے بعد دوطرفہ تعلقات اور معاملات کو بہتر بنانے کی یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے تھے۔ یادداشت کی اس دستاویز کا تبادلہ پیچھے کھڑے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور شمالی کوریائی خاتون اہلکار کے درمیان ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/Ministry of Communications
8 تصاویر1 | 8
یہ امر اہم ہے کہ جزیرہ نما کوریا کے دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پر انتہائی زیادہ حفاظتی اور سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں، جو شاید کسی اور سرحد پر نہیں دیکھے جا سکتے۔ سن 2017 میں شمالی کوریا نے اپنے ایک فوجی کے منحرف ہو کر جنوبی کوریا کی سرحد عبور کرنے کے واقع پر اس فوجی کو پکڑنے کے لیے شدید فائرنگ کی تھی۔ اس کے بعد اتوار تین مئی سن 2020 کو سرحد پر دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔
سن 2018 میں دونوں ملکوں نے سرحدوں پر سکیورٹی محافظوں کی چوکیاں ختم بھی کی تھیں۔ اس کے علاوہ سرحد پر زیر زمین دبائی ہوئی بارودی سرنگوں کو ہٹانا بھی شروع کیا تھا۔ سرحد پر کشیدگی کم کرنے کے ایسے اقدامات میں اب تعطل پیدا ہو چکا ہے اور اس کی وجہ شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام کے مذاکراتی سلسلے کا بعض پیچیدگیوں کے باعث بند گلی میں داخل ہونا خیال کیا جاتا ہے۔
جب شمالی کوریا کے فوجی نے بھاگنے کی کوشش کی
00:59
کوریائی ملکوں میں سرحدی فائرنگ کا واقعہ ایسے وقت میں رونما ہوا ہے جب شمالی کوریائی سپریم لیڈر کِم جونگ اُن کئی دنوں کے بعد منظر عام پر آئے ہیں۔ ان کی اس روپوشی نے بین الاقوامی میڈیا پر کئی قسم کے غیر مصدقہ اندازوں کو جنم دیا تھا۔ ان میں ان کی موت اور شدید علالت کے ساتھ ساتھ ملک میں اقتدار کی منتقلی کو بھی زیر بحث لایا گیا۔ ان تمام اندازوں پر اس وقت پانی پھر گیا جب شمالی کوریائی میڈیا نے اپنے سپریم لیڈر کو ملکی دارالحکومت پیونگ یانگ کے نواح میں ایک کھاد فیکٹری کے افتتاح کرنے کی تقریب میں دکھایا۔