شمالی بھارت میں درجہ حرارت پچاس ڈگری سے متجاوز، درجنوں اموات
29 مئی 2024بھارتی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے بتایا کہ راجستھان کے چورو اور ہریانہ کے سرسا میں بدھ کے روز درجہ حرارت بالترتیب 50.5 ڈگری سیلسیئس اور 50.3 ڈگری ریکارڈ کیے گئے۔ جب کہ قومی دارالحکومت دہلی میں تین مقامات پر درجہ حرارت پچاس ڈگری کے قریب تھا۔ دہلی کے منگیش پور اور نریلا میں درجہ حرارت بالترتیب 49.9 اور 49.8 ڈگری ریکارڈ کیے گئے۔
پاکستان میں سورج آگ کیوں برسا رہا ہے؟
گرمی انتہا کو، پانی اور بجلی کی قلت: بھارتی عوام بے بس
آئی ایم ڈی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "آج راجستھان، ہریانہ، چنڈی گڑھ اور دہلی کے بیشتر حصوں، اترپردیش، مدھیہ پردیش کے مختلف حصوں اور بہار اور ہماچل پردیش کے کچھ علاقوں میں گرمی کی شدید لہر رہی۔" راجستھان کے گنگانگر، پلانی اور پہلودی میں بھی درجہ حرارت 49.4 ڈگری ریکارڈ کیے گئے۔
بھارتی محکمہ موسمیات نے اگلے چند دنوں کے دوران بھی اترپردیش، مشرقی مدھیہ پردیش، پنجاب، ہریانہ، چنڈی گڑھ اور دہلی میں دن میں شدید گرمی اور رات میں بھی گرمی رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ گرمی کی وجہ سے کئی ریاستوں نے اسکولوں میں قبل از وقت چھٹیوں کا اعلان کردیا ہے۔
اموات کا سلسلہ جاری
حکومت نے حالانکہ شدید گرمی اور لو سے مرنے والوں کی اصل تعداد فی الحال نہیں بتائی ہے تاہم غیر سرکاری تنظیموں کا کہنا ہے کہ گرمی سے اب تک درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایشیا میں شدید گرمی کی لہر، لاکھوں زندگیاں خطرے میں
شدید گرمی سے برصغیر میں کروڑوں افراد کی ہلاکت کا خطرہ
راجستھان میں اچانک اموات کی تعداد بڑھ گئی ہے۔ صرف راجستھا ن کے کوٹہ شہر میں ہی 21 لاوارث لاشیں ملی ہیں۔ ایک غیر سرکاری تنظیم کو ان لاشوں کی آخری رسومات ادا کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ گوکہ ریاستی محکمہ صحت نے صرف ایک موت کی تصدیق کی ہے لیکن اصل تعداد بہت زیادہ بتائی جاتی ہے۔
مغربی سرحد پر تعینات نیم فوجی دستے بی ایس ایف کے ایک جوان کو ہسپتال لایا گیا جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی۔ بی ایس ایف نے فی الحال اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ جوان کی موت آیا لو لگنے سے ہوئی یا کسی دوسری وجہ سے؟
شدید گرمی اور لو سے بچیں، اقوام متحدہ کا مشورہ
آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں لو اور گرمی سے ہر سال ہونے والی 1.53 لاکھ سے زیادہ ہلاکتیں ہوتی ہیں۔ ان کا پانچواں حصہ بھارت میں ہوتا ہے۔
پانی اور بجلی کی قلت
گرمی کی شدید لہر کی وجہ سے بہت سارے پاور گرڈ بھی کام نہیں کر پارہے ہیں جس کی وجہ سے ملک کے کئی حصوں میں پانی کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔
بھارت کے سینٹرل واٹر کمیشن کے مطابق 150 بڑے آبی ذخائر میں پانی کی مقدار گھٹ کر 24 فیصد رہ گئی ہے۔ پانی کی کمی وجہ سے کئی ریاستیں اور بالخصوص پن بجلی یونٹوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مہاراشٹر کے محکمہ آبپاشی کے مطابق خشک سالی کا شکار مراٹھواڑہ علاقے کے جیاک واڈی ڈیم میں پیر کے روز پانی اپنی صلاحیت سے صرف 5.19 فیصد رہ گیا تھا۔
شدید گرمی کی وجہ سے بجلی کی مانگ بڑھ کر 239.96 گیگاواٹ ہوگئی ہے جو اس سیزن میں سب سے زیاد ہ ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس میں مزید اضافہ ہو گا اور یہ ستمبر 2023 میں اب تک کے ریکارڈ 243.27 گیگاواٹ مانگ کو بھی پار کرجائے گی۔