شمالی شام میں خود کش حملہ، متعدد شہری ہلاک اور زخمی
15 اپریل 2017![Mindestens 16 Tote bei Bombenanschlag auf Busse in Syrien](https://static.dw.com/image/38438942_800.webp)
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ پندرہ اپریل بروز ہفتہ شمالی شامی شہر راشدین میں ایک کار خود کش بمبار نے ایسے لوگوں کو نشانہ بنایا ہے، جنہیں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں سے نکال کر حکومتی زیر انتظام علاقوں میں روانہ کیا جا رہا تھا۔
مشرقی حلب سے لوگوں کی منتقلی جاری يا نہيں؟
انخلاء بحال کرنے کے لیے نیا معاہدہ ہو گیا ہے، شامی باغی
اسد حکومت کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے، حسن روحانی
ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس کارروائی میں کم ازکم 43 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں تاہم شام کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد انتالیس تک پہنچ چکی ہے جبکہ اس میں اضافے کا امکان ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی وجہ سے کئی بسوں کو نقصان پہنچا جبکہ قریب کھڑی کاروں کو آگ لگ گئی۔
حکومتی دستوں نے حلب کے مغرب میں واقع الفوعہ اور کفریا نامی دو شہروں کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ دمشق اور باغیوں کے مابین ایک ڈیل کے تحت ان شہروں میں محصور شہریوں کو وہاں سے نکالا جا رہا تھا جب خود کش حملہ آور نے یہ کارروائی سر انجام دی۔
بتایا گیا ہے کہ جس جگہ یہ واقعہ رونما ہوا وہاں شہریوں کو محفوظ علاقوں میں منتقل کرنے کے لیے درجنوں بسیں کھڑی تھیں۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور ایک وین پر سوار تھا، جس نے بسوں کے قریب حملہ کیا۔ شامی سرکاری ٹیلی وژن نے اس کارروائی کو ایک دہشت گردانہ حملہ قرار دے دیا ہے۔ تاہم ابھی تک واضح نہیں ہے کہ یہ حملہ کس گروہ نے کیا ہے۔
کسی گروہ نے فوری طور پر اس حملے کی ذمہ داری بھی قبول نہیں کی ہے۔