شمالی شام میں داعش کے جہادیوں کی جیل، ایک ٹائم بم
4 اپریل 2020شمالی شام کے کرد علاقے کی ہسکہ جیل میں رکھے گئے جہادی قیدی ساری دنیا سے کُلی طور پر کٹ کر رہ گئے ہیں۔ ان کے پاس نہ موبائل فون ہیں اور نہ ہی انہیں ریڈیو یا ٹیلی وژن کی باقاعدہ سہولت میسر ہے۔ اس طرح یہ قیدی شام اور مشرقِ وسطیٰ سمیت ساری دنیا سے بھی کٹے ہوئے ہیں۔ کرد محافظ کبھی کبھار ان قیدیوں کے لیے ٹیلی وژن دیکھنے کا اہتمام ضرور کرتے رہے ہیں۔ اسی طرح ان کی رشتہ داروں سے ملاقات کا سلسلہ بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔
اس وقت ساری دنیا میں پھیلی کووِڈ انیس کی بیماری کی خبریں کسی نا کسی ذریعے سے ہسکہ جیل کے قیدیوں تک بھی پہنچ گئی ہے۔ اس متعدی مرض کی خبر سے داعش کے قیدیوں میں بے چینی پیدا ہونے کی خبریں باہر آنا شروع ہو گئی ہیں۔ اس بے چینی کے بعد ان قیدیوں نے گزشتہ اتوار انتیس مارچ کو پہلے اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ شروع کیا اور پھر انہوں نے اشتعال میں آتے ہوئے جیل کی زمینی منزل پر قبضہ کر لیا۔
بعد ازاں کرد حکام نے پیر تیس مارچ کی شام میں مزید مسلح محافظوں کے ذریعے ہسکہ جیل میں پیدا شدہ عدم استحکام کی صورت حال کو کنٹرول کر لیا۔ کرد حکام کی جانب سے جیل میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کو ختم کرنے کے آپریشن میں ہونے والی ہلاکتوں یا زخمیوں کے حوالے سے کوئی تفصیل عام نہیں کی گئی۔
شمالی شامی کرد علاقے میں واقع ہسکہ جیل میں انتہا پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ سے تعلق رکھنے والے تقریباﹰ پانچ ہزار جہادی مقید ہیں۔ ہسکہ کی جیل اسی نام کے شہر میں واقع ہے اور اس جیل کی حفاظت پر کئی سو کرد مسلح محافظ مقرر ہیں۔ ان عسکریت پسندوں کو اسلامک اسٹیٹ کے خلاف زوردار جنگ کے دوران مختلف مقامات پر کیے گئے آپریشنز میں ہتھیار ڈالنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ واضح رہے اسلامک اسٹیٹ یا داعش کو عراق اور شام میں مکمل شکست دی جا چکی ہے۔
خود مختار شمالی اور مشرقی شام کا علاقہ روجاوا بھی کہلاتا ہے۔ اس کا صدر مقام عینِ عیسیٰ ہے۔ بقیہ دنیا سے رابطے کا بڑا ذریعہ روجاوا انفارمیشن سینٹر ہے۔ اس حوالے سے روجاوا انفارمیشن سینٹر کا کہنا ہے کہ جہادی قیدیوں کی ہنگامہ آرائی کی بنیادی وجہ جیل میں کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کا خوف ہے۔ ان قیدیوں کے مطالبات میں ایک مطالبہ انسانی حقوق کے کارکنوں اور داعش مخالف اتحاد کے نمائندوں سے ملاقات بھی شامل ہے۔
ہسکہ جیل میں مقید قیدیوں کا تعلق مختلف ممالک سے ہے۔ کرد انتطامیہ عالمی برادری سے بارہا اپیل کر چکی ہے کہ قیدیوں کی نگرانی کے لیے انٹرنیشنل محافظین کا ایک بڑا دستہ فراہم کیا جائے۔ کرد قیدیوں کے آبائی ملکوں سے بھی کئی مرتبہ درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے قیدیوں کو واپس لینے کا بند و بست کریں۔ ابھی تک کردوں کی قید میں سے جن ممالک نے اپنے قیدیوں کو واپس لیا ہے ان میں روس، ملائیشیا، ازبکستان اور کوسووو شامل ہیں۔
ع ق / ع آ (ماتھیاس فان ہائن)