1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی شام میں لڑائی سے ایک لاکھ تیس ہزار افراد بےگھر، یو این

13 اکتوبر 2019

اقوام متحدہ کے مطابق شمال مشرقی شام میں جاری لڑائی میں تازہ شدت کے باعث ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد انسان بےگھر ہو گئے ہیں۔ اس کی وجہ ترک سرحد کے قریبی شامی شہروں تل ابیض اور راس العین میں جاری ترک فوجی آپریشن بھی بنا۔

ترکی کے حمایت یافتہ شامی اپوزیشن فائٹر، تصویر، جو اس فوجی آپریشن کے دوران تل ابیض کے ایک حصے پر قابض ہو گئےتصویر: AFP/B. Alkasem

آسٹریا کے دارالحکومت ویانا سے اتوار تیرہ اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ شمال مشرقی شام میں کرد ملیشیا گروپوں اور ترک مسلح افواج کے مابین ہونے والی شدید لڑائی کے نتیجے میں تل ابیض اور راس العین کے شامی سرحدی شہروں اور ان کے ارد گرد کے دیہی علاقوں سے اب تک مزید ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد افراد اپنے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

عالمی ادارے کے انسانی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کے رابطہ دفتر او سی ایچ اے (OCHA) کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کئی برسوں سے خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں اس نئی لڑائی سے متاثرہ علاقے میں آئندہ دنوں اور ہفتوں میں مجموعی طور پر مزید چار لاکھ تک انسانوں کو امداد اور حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہو گی۔

روئٹرز کے مطابق اس شامی علاقے میں ترک فوجی دستوں کی طرف سے مقامی شہروں اور قصبوں پر گولہ باری آج اتوار کے روز بھی جاری رہی۔ اس علاقے میں ترک فوجی آپریشن آج اپنے پانچویں دن میں داخل ہو چکا ہے اور انقرہ کے دستے شدید بین الاقوامی تنقید کے باوجود وہاں اپنی کارروائیاں تاحال جاری رکھے ہوئے ہیں۔

تل ابیض میں کرد ملیشیا گروپوں پر ترک توپ خانے کی گولہ باری کی ترک سرحدی علاقے سے لی گئی ایک تصویرتصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic

ترک فوجی آپریشن کا مقصد

انقرہ حکومت کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی شام میں ترک فوجی دستوں کے اس آپریشن کا مقصد وہاں سے کرد ملیشیا گروپوں کو نکال کر ایک ایسے محفوظ علاقے کا قیام ہے، جہاں بعد ازاں ان لاکھوں شامی مہاجرین میں سے بہت سوں کو عارضی طور پر آباد کیا جا سکے، جو اس وقت ترکی میں پناہ گزین ہیں۔ ترکی میں پناہ لینے والے شامی مہاجرین کی موجودہ تعداد تقریباﹰ 3.6 ملین بنتی ہے۔

ویانا میں او سی ایچ اے کے جاری کردہ بیان کے مطابق شام کے شمال مشرقی علاقے سے اب زیادہ سے زیادہ تعداد میں داخلی نقل مکانی کرنے والے شہری ان مراکز میں پہنچ رہے ہیں، جہاں ان میں امدادی سامان تقسیم کیا جاتا ہے۔

عالمی ادارے کے مطابق اس نئی نقل مکانی سے اسی علاقے میں قائم وہ دو مہاجر کیمپ بھی متاثر ہو ر ہے ہیں، جہاں تقریباﹰ 82 ہزار شامی مہاجرین پناہ گزین ہیں۔ اس کے علاوہ ان مہاجر کیمپہوں میں پینے کے پانی کی فراہمی کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔

سارے عوامی، نجی ہسپتال بھی بند

اسی دوران تل ابیض اور راس العین نامی شامی سرحدی شہروں میں جمعہ گیارہ اکتوبر کے دن سے ترک فوجی آپریشن ہی کے باعث وہ تمام عوامی اور نجی ہسپتال بھی اب بند ہو چکے ہیں، جہاں پہلے زخمیوں کو علاج معالجے کی سہولتیں کسی نہ کسی حد تک تو دستیاب تھیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے رابطہ دفتر نے یہ بھی بتایا کہ راس العین کے جنوب میں واقع ایک ایسا طبی مرکز بھی، جس میں اس علاقے میں جنگ کے اگلے محاذوں پر زخمی ہونے والے افراد کا علاج کیا جاتا تھا، مختلف رپورٹوں کے مطابق وہاں ہونے والی لڑائی کی زد میں آ چکا ہے۔ تاہم او سی ایچ اے نے اپنے طور پر اس طبی مرکز پر حملے کی رپورٹوں کی تاحال تصدیق نہیں کی۔

م م / ع ت (روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں