1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی عراق میں ایک علاقے پرسکیورٹی فورسز کا دوبارہ قبضہ

عاطف توقیر14 جون 2014

ہفتے کوعراقی سکیورٹی فورسز نے اسلامی شدت پسندوں نے ایک علاقے کا قبضہ دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔ ادھر وزیراعظم نوری المالکی نے اعلان کیا تھا کہ انہیں ملکی پارلیمانی نے اس بحران سے نمٹنے کے لیے ’لامحدود اختیارات‘ دے دیے ہیں۔

تصویر: Reuters

عراقی سکیورٹی فورسز اور مقامی قبائلی ملیشیا کے مابین صلاح الدین صوبے میں عشقی نامی علاقے کا قبضہ اسلامک اسٹیٹ اِن عراق اینڈ شام کے باغیوں سے دوبارہ حاصل کر لیا گیا ہے۔ سکیورٹی فورسز کے مطابق اس علاقے میں ایک اجتماعی قبر سے پولیس اہلکاروں کی 12 لاشیں بھی برآمد کی گئی ہیں۔  واضح رہے کہ یہ علاقہ باغیوں کے زیرقبضہ علاقوں میں سے دارالحکومت بغداد کے سب سے زیادہ قریب تھا۔ سنی شدت پسند گروہ اسلامک اسٹیٹ اِن عراق اینڈ شام نے گزشتہ چند روز میں شمالی عراق کے متعدد اہم شہروں پر قبضہ کر لیا تھا، تاہم جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب پولیس اور مقامی رہائشیوں نے ایک اور علاقے سے بھی ان شدت پسندوں کو مار بھگایا۔ ایک عینی شاہد نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اب مقامی افراد خوشی کے اظہار کے لیے ہوائی فائرنگ کر رہے ہیں۔

ایک پولیس کرنل نے بتایا کہ دیالہ صوبے میں بھی مقدادیہ کے علاقے میں سکیورٹی فورسز اور باغیوں کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔

گزشتہ روز امریکی صدر نے واضح کیا کہ واشنگٹن حکومت اپنے فوجی عراق نہیں بھیجے گیتصویر: Reuters

ادھر وزیراعظم نوری المالکی نے سمارا کے علاقے میں اہم شیعہ درگاہ العسکری کا دورہ کیا۔ اس درگاہ کو سنی عسکریت پسندوں نے سن 2006ء میں بم حملے کا نشانہ بنایا تھا۔ شیعہ وزیراعظم نوری المالکی کے مطابق ملکی پارلیمان نے انہیں سکیورٹی فورسز کا کمانڈر اِن چیف مقرر کرتے ہوئے لامحدود اختیارات دے دیے ہیں، تاکہ وہ سنی شدت پسندوں سے نمٹ سکیں۔

دریں اثناء ایرانی صدر حسن روحانی نے تہران میں ایک نیوز کانفرنس میں عندیہ دیا ہے کہ اگر عراقی حکومت نے درخواست کی تو سنی شدت پسندوں سے نمٹنے کے لیے ایران عراق کی مدد کرے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایران اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے تمام اقدامات کر رہا ہے۔ ہفتے کے روز حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ابھی تک انہیں عراقی حکومت کی طرف سے مدد کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے، تاہم اگر عراقی حکومت نے ایسی کوئی درخواست کی، تو ایران بین الاقوامی قوانین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے بغداد حکومت کی تمام ممکنہ مدد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے ایران امریکا کے ساتھ بھی تعاون کرے گا۔

ادھر خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شیعہ رہنما آیت علی سیستانی کی جانب سے ملکی عوام سے عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ کے لیے ہتھیار اٹھا لینے کی اپیل پر آج متعدد رضاکار مرکزوں پر سینکڑوں نوجوان دکھائی دیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر باراک اوباما نے عراق میں امریکی فوجی تعیناتی کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ عراقی حکومت کی عسکری مدد کے لیے اس کے علاوہ ’تمام آپشنز‘ پر غور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے تاہم کہا کہ اس مسئلے کے مستقل حل کے لیے عراقی رہنماؤں کو فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے سیاسی مفاہمت کی راہ اپنانا ہو گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کی نیشنل سکیورٹی ٹیم اگلے چند روز میں اس حوالے سے ایک منصوبہ تیار کر لے گی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں