1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

شمالی غزہ میں لوگ صرف مرنے کا انتظار کر رہے ہیں، لازارینی

22 اکتوبر 2024

اقوام متحدہ کی فلسطینیوں کے لیے پناہ گزین ایجنسی کے سربراہ کا کہنا ہے شمالی غزہ میں ہر طرف لاشیں بکھری پڑی ہیں اور زندہ افراد اجڑے ہوئے، ناامید اور تنہا محسوس کر رہے ہیں۔

اسرائیل کا شمالی غزہ کا محاصر تیسرے ہفتے میں داخل ہو چکا ہے اور اس دوران اقوام متحدہ کے مطابق چار لاکھ اس علاقے میں محصور ہیں
اسرائیل کا شمالی غزہ کا محاصر تیسرے ہفتے میں داخل ہو چکا ہے اور اس دوران اقوام متحدہ کے مطابق چار لاکھ اس علاقے میں محصور ہیںتصویر: Dawoud Abu Alkas/REUTERS

اقوام متحدہ کی فلسطینیوں کے لیے پناہ گزین ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) نے غزہ میں ایک عارضی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ شمالی غزہ کے علاقوں سے محصور لوگوں کو نکالا جاسکے۔ منگل کے روز یہ اپیل ایک ایسے موقع پر کی گئی ہے، جب حماس کے انتظام وزارت صحت کے حکام نے کہا ہے کہ تین ہفتے سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں زخمی ہونے والے افراد کے علاج کے لیے ضروری سامان ختم ہو رہا ہے۔ یو این آر ڈبلیو  اے کے سربراہ فیلپ لازارینی نے کہا کہ شمالی غزہ میں انسانی صورت حال ایک سنگین موڑ پر پہنچ چکی ہے، لاشیں سڑکوں کے کنارے لاوارث پڑی ہیں یا ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا، ''شمالی غزہ میں لوگ صرف مرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ وہ اجڑے ہوئے، ناامید اور تنہا محسوس کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا، ''میں فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کر رہا ہوں، چاہے چند گھنٹوں کے لیے، تاکہ ان خاندانوں کے لیے محفوظ انسانی راستے کو ممکن بنایا جا سکے جو علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقامات پر پہنچنا چاہتے ہیں۔‘‘

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری کی مہم کے دوران شمالی غزہ میں ہر روز درجنوں فلسطینی مارے جا رہے ہیں تصویر: Omar Ashtawy/APA Images/Zumapress/picture alliance

ان کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر دیا گیا ہے، جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات کی بحالی کی کوشش کرنے کے لیے اسرائیل پہنچے ہیں۔ واشنگٹن نے اسرائیل سے شمالی غزہ میں مزید انسانی امداد کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ امداد کئی ٹرکوں کے زریعے بھجوائی اور فضا سے بھی پھینکی گئی ہے۔ لیکن غزہ کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ امداد ان تک نہیں پہنچی ہے۔

اسرائیلی حملوں میں بیس فلسطینی ہلاک

 منگل کو غزہ  میں حماس کے زیر انتظام محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ اس محصور ساحلی پٹی میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 20 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے درجنوں افراد کی لاشیں سڑکوں کے کنارے اور ملبے تلے پڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں تواتر کی وجہ سے امدادی ٹیمیں ان تک نہیں پہنچ سکیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر منیر البرش نے کہا، ''شمالی غزہ میں بہت سے زخمی ہماری آنکھوں کے سامنے مر چکے ہیں اور ہم ان کے لیے کچھ نہیں کر سکے۔‘‘ انہوں نے کہا، ''ہسپتالوں میں بھی میتیں رکھنے کے لیے تابوتوں کی کمی ہے اور ہم نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ گھر میں موجود کوئی بھی کپڑا عطیہ کریں۔‘‘

 اسرائیلی فوج نے رواں ماہ غزہ کے شمالی قصبے جبالیہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کی تھیں، اور اس کا کہنا ہے کہ وہ مقررہ راستوں سے لوگوں کو نکال رہی ہے اور جنوب کی طرف جانے والے شہریوں سے درجنوں عسکریت پسندوں کی شناخت کی جا چکی ہے۔

اسرائیل نے شمالی غزہ کو خالی کرنے کے احکامات دے رکھے ہیں اور بہت سے فلسطینیوں کو خدشہ ہے کہ انخلاء کے احکامات اس اسرائیلی منصوبے کا حصہ ہیں، جس کے تحت اس علاقے کو خالی کرنے کے بعد ایک بفر زون بنایا جائے گا۔ تاہم اسرائیلی فوج ان خدشات کی تردید کرتی ہے، اس کا کہنا ہے کہ انخلا کے ان احکامات کا مقصد عسکریت پسندوں کو عام شہریوں سے الگ کرنا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کے لیے اپنے مشرق وسطی کے گیارھویں دورے پر مشرق وسطیٰ میں پہنچے ہیںتصویر: Nathan Howard/Pool Reuters via AP/dpa/picture alliance

غزہ ستر سال پہلے کے مقام پر جا چکا ہے، یو این ڈی پی

اقوام متحدہ کی ترقیاتی ایجنسی یو این ڈی پی نے آج بروز منگل کہا ہے کہ غزہ میں جنگ نے فلسطینی معیشت کو تباہ کر دیا ہے، جو کہ ایک سال قبل اسرائیل کے حملے کے آغاز کے مقابلے میں اب 35 فیصد ہو چکی ہے۔ یو این ڈی پی نے کہا کہ صحت اور تعلیم جیسے معیار زندگی کے اشاریے  70 سال پیچھے 1950 کی دہائی میں جا چکے ہیں۔

غزہ میں وزارت صحت کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق ایک سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں مرنے والوں کی تعداد 43,000 کے قریب پہنچ چکی ہے اور 2.3 ملین آبادی میں سے زیادہ تر افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے اکثر عارضی پناہ گاہوں میں مقیم ہیں۔

غزہ کی موجودہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو عسکریت پسند تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے سے شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور 250 کے قریب کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

ش ر⁄ ع ا، ر ب (روئٹرز)

حماس کے لیڈر یحییٰ سنوار کون تھے؟

01:56

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں