شمالی مقدونیہ میں حکام نے یونان سے غیر قانونی آنے والے ترپن پناہ گزینوں کو پکڑ لیا ہے۔ یہ افراد ایک منی وین میں چھپ کر جرمنی اور دیگر شمالی یورپی ممالک کی جانب روانہ تھے۔
اشتہار
یہ واقعہ بدھ بارہ فروری کی شام یونان کی سرحد کے قریب پیش آیا۔ مقامی پولیس کے مطابق شمالی مقدونیہ کے شہر سترومیتسا کے قریب ایک شاہراہ پر ایک منی وین کو پولیس نے روک کر تلاشی لی تو اس چھوٹی سی وین میں 53 غیر ملکی چھپے ہوئے ملے۔
شمالی مقدونیہ کی نیوز ایجنسی ماکفاکس نے ملکی وزارت داخلہ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یونان سے غیر قانونی طور پر شمالی مقدونیہ کی حدود میں آنے والے ان غیر ملکیوں میں سے 37 افغان، 12 پاکستانی، دو بھارتی اور ایک مصری شہری تھا۔
پولیس کے مطابق منی وین کا ڈرائیور ملکی دارالحکومت سکوپیئے سے تعلق رکھنے والا ایک 43 سالہ شہری تھا۔ اس شخص کو حراست میں لے لیا گیا اور اس کے خلاف انسانوں کی اسمگلنگ کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق پکڑے گئے تمام غیر ملکیوں کو ابتدائی طور پر حراست میں لیے جانے کے بعد مہاجرین کے لیے مخصوص ایک کیمپ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
یورپی ملک یونان میں ہزاروں پناہ گزین موجود ہیں۔ یونانی کیمپوں کی ابتر صورت حال کے باعث یونان میں موجود مہاجرین اور پناہ کے متلاشی افراد کی اکثریت شمالی یورپی ممالک پہنچنے کے لیے کوشش کرتی ہے۔
شمالی مقدونیہ یونان کا پڑوسی ملک ہے اور بدنام زمانہ 'بلقان روٹ‘ پر سفر کرنے والے تارکین وطن اکثر غیر قانونی طور پر اس ملک کی حدود میں داخل ہو جاتے ہیں۔ تاہم بلقان کی ریاستوں کے زیادہ تر ممالک پناہ گزینوں کے حوالے سے انتہائی سخت موقف رکھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ادارے کے مطابق شمالی مقدونیہ اور بلقان کی ریاستوں کے دیگر ممالک پناہ کے متلاشی افراد کو روکنے کے لیے جسمانی اور ذہنی تشدد کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
ش ح / ا ا (ڈی پی اے)
جرمنی میں برسر روزگار غیر ملکیوں کا تعلق کن ممالک سے؟
وفاقی جرمن دفتر روزگار کے مطابق جرمنی میں کام کرنے والے بارہ فیصد افراد غیر ملکی ہیں۔ گزشتہ برس نومبر تک ملک میں چالیس لاکھ اٹھاون ہزار غیر ملکی شہری برسر روزگار تھے۔ ان ممالک پر ایک نظر اس پکچر گیلری میں:
تصویر: picture alliance/dpa/H. Schmidt
1۔ ترکی
جرمنی میں برسر روزگار غیر ملکیوں میں سے سب سے زیادہ افراد کا تعلق ترکی سے ہے۔ ایسے ترک باشندوں کی تعداد 5 لاکھ 47 ہزار بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld
2۔ پولینڈ
یورپی ملک پولینڈ سے تعلق رکھنے والے 4 لاکھ 33 ہزار افراد گزشتہ برس نومبر تک کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں برسر روزگار تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
3۔ رومانیہ
رومانیہ سے تعلق رکھنے والے 3 لاکھ 66 ہزار افراد جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
تصویر: AP
4۔ اٹلی
یورپی یونین کے رکن ملک اٹلی کے بھی 2 لاکھ 68 ہزار شہری جرمنی میں برسر روزگار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/McPHOTO
5۔ کروشیا
یورپی ملک کروشیا کے قریب 1 لاکھ 87 ہزار شہری جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Gerten
6۔ یونان
یورپی یونین کے رکن ملک یونان کے قریب 1 لاکھ 49 ہزار باشندے جرمنی میں برسر روزگار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen
7۔ بلغاریہ
جرمنی میں ملازمت کرنے والے بلغاریہ کے شہریوں کی تعداد بھی 1 لاکھ 34 ہزار کے قریب ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
8۔ شام
شامی شہریوں کی بڑی تعداد حالیہ برسوں کے دوران بطور مہاجر جرمنی پہنچی تھی۔ ان میں سے قریب 1 لاکھ 7 ہزار شامی باشندے اب روزگار کی جرمن منڈی تک رسائی حاصل کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Kögel
9۔ ہنگری
مہاجرین کے بارے میں سخت موقف رکھنے والے ملک ہنگری کے 1 لاکھ 6 ہزار شہری جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
جرمنی میں کام کرنے والے روسی شہریوں کی تعداد 84 ہزار ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/H. Schmidt
17۔ افغانستان
شامی مہاجرین کے بعد پناہ کی تلاش میں جرمنی کا رخ کرنے والوں میں افغان شہری سب سے نمایاں ہیں۔ جرمنی میں کام کرنے والے افغان شہریوں کی مجموعی تعداد 56 ہزار بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-U. Koch
19۔ بھارت
بھارتی شہری اس اعتبار سے انیسویں نمبر پر ہیں اور جرمنی میں کام کرنے والے بھارتیوں کی مجموعی تعداد 46 ہزار سے زائد ہے۔
تصویر: Bundesverband Deutsche Startups e.V.
27۔ پاکستان
نومبر 2018 تک کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں برسر روزگار پاکستانی شہریوں کی تعداد 22435 بنتی ہے۔ ان پاکستانی شہریوں میں قریب دو ہزار خواتین بھی شامل ہیں۔