1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی وزیرستان آپریشن جاری، مرنے والوں کی تعداد 195 تک

شکور رحیم17 جون 2014

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے آپریشن "ضرب عضب" کے بارے میں جاری کی گئی تازہ تفصیلات کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے حصوخیل میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر جیٹ طیاروں کی بمباری میں پچیس دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔

تصویر: A Majeed/AFP/Getty Images

پاکستانی فوج کے مطابق قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں تین روز سے جاری فوجی کارروائی میں مارے جانے والے شدت پسندوں کی تعداد ایک سو پچانوے ہو گئی ہے۔ فوج نے فضائی حملوں میں دہشت گردوں کا ایک تربیتی کیمپ اور دیسی ساختہ بم بنانےکی فیکٹری کو تباہ کرنے کا بھی دعوی کیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق مارے گئے دہشت گردوں میں غیر ملکی بھی شامل تھے۔

فوج نے شمالی وزیرستان کے علاقوں میر علی اور میران شاہ میں دہشت گردوں کی ٹھکانوں کا محآصرہ مزید سخت کر دیا ہے۔ گزشتہ شب میران شاہ سے فوج کا محاصر توڑ کر فرار ہونے کی کوشش کرنے والے تین دہشت گرد ہلاک جبکہ جھڑپ میں ایک فوجی جوان زخمی ہو گیا۔

تصویر: picture-alliance/AP

دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے افغان صدر حامد کرزئی سے شمالی وزیرستان سے ملحقہ افغان سرحد سیل کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔ ایک فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نے پیر کی رات افغان صدر کو ٹیلیفون کیا تاکہ فوجی آپریشن کے دوران عسکریت پسندوں کے سرحد پار فرار ہونے کو روکا جاسکے۔ ترجمان کے مطابق انہیں افغان صدر کے ردعمل کے حوالے سے آگاہی نہیں۔

دفاعی تجزیہ کا ر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کا کہنا ہے کہ پاکستان کو سرحد سیل کرنے کے معاملے پر افغانستان کو واضح پیغام دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ یہاں امن ہو گا کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر جب ہم افغانستان کو یہ پیغام دیں گے کہ دیکھیں اگر آپ اپنے ملک میں امن چاہتے ہیں تو پہلے آپ کو ہمارے ملک میں امن کے لیے کام کرنا پڑے گا۔ یہ بد قسمتی سے ادلے کے بدلے والا معاملہ بن چکا ہے تو اس میں آپ کامیابی چاہتے ہیں تو دونوں محاذوں پر آپ کو کام کرنا پڑے گا اندرونی طور پر بھی اور بیرونی طور پر بھی‘‘۔

خیال رہے کہ پاکستانی فوجی حکام پہلے ہی افغان حکام کو زور دے کر یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں کے افغان صوبوں کنٹر، نورستان اور دیگر علاقوں میں پناہ گاہوں کو فوری ختم کریں۔

دوسری جانب وزیرستان میں بلاتفریق فوجی کاروائی کی مخالف دائیں بازو کی مذہبی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو مذاکرات کے لیے آمادہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائی نہیں کرنی چاہیے۔ جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا ’’ آپریشنوں سے اس طرح کھچہ نہیں بنتا۔ اس سے حالات مزید خرابی کی جانب جارہے ہیں۔ اس وقت حکومت نے فوج کو یہ کہہ دیا ہے کہ بس آپ آپریشن کریں۔ ہم بھی چاہتے ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ہو لیکن جو لوگ مذاکرات کے خواہاں ہیں ان کو تو الگ کر دیا جائے‘‘۔

تصویر: picture-alliance/dpa

دریں اثناء پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق پاکستانی وزیراعظم نواز شریف وسط ایشیائی ریاست تاجکستان کے دو روزہ سرکاری دورے پر دوشنبے پہنچ گئے ہیں۔جبکہ بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے شمالی وزیرستان میں جاری فوجی کارروائی کی وجہ سے اپنا طہ شدہ دورہ سری لنکا منسوخ کر دیا ہے۔ دوسری جانب آئی ایس پی آر کے مطابق بندوبستی علاقوں میں ابھی تک فوجی کارروائی کا آغاز نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ فوج آپریشن کے سبب نقل مکانی کرنے والوں کے کیمپوں کی سیکیورٹی یقینی بنا رہی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں