1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی وزیرستان، خود کش حملے میں سات فوجی ہلاک

کشور مصطفیٰ8 جون 2015

پاکستان کے افغانستان سے متصل سرحدی علاقے شمالی وزیرستان میں ہونے والی تازہ ترین شدید جھڑپوں میں کم ازکم انیس عسکریت پسند اور سات پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔

تصویر: Reuters

سکیورٹی حکام کے مطابق اتوار کی رات گئے شمالی وزیرستان میں سات پاکستانی فوجی اُس وقت لقمہ اجل بنے، جب طالبان دہشت گردوں کے تعاقب میں فوج نے اپنی کارروائی کی اور ایک جنگجو نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس علاقے میں فوج اور طالبان عسکریت پسندوں کے مابین جھڑپیں اب معمول بن چُکی ہیں۔

شمالی وزیرستان کے قبائلی ذرائع کے مطابق عسکریت پسندوں نے دتہ خیل کے ایک سکیورٹی چیک پوائنٹ پر حملہ کیا تھا، جس کے بعد فوج اور عسکیرت پسندوں کے مابین گھمسان کی لڑائی شروع ہو گئی۔ اُدھر طالبان عسکریت پسندوں نے ان جھڑپوں کے نتیجے میں محض ایک جنگجو کی ہلاکت اور تین دیگر کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔ اس کے برعکس فوج کا کہنا ہے کہ اس تصادم میں 19 عسکریت پسندوں مارے گئے ہیں۔

پاکستانی فوج کی طرف سے دیے گئے بیان میں کہا گیا، ’’ 19 دہشت گرد، جن میں پانچ طالبان کمانڈر بھی شامل تھے، مارے گئے ہیں۔ یہ جھڑپ اتوار کی شب افغان سرحد کے قریب ہوئی بیان کے مطابق یہ واقعہ ایسے علاقے میں پیش آیا جسے اب تک شدت پسندوں سے خالی نہیں کروایا جا سکا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جب فوجیوں نے ان دہشت گردوں کا پیچھا کر کے انہیں گھیرے میں لے لیا تو ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

پاکستانی فوج کے مطابق اس دھماکے میں سات فوجی مارے گئے، تاہم آئی ایس پی آر کی جانب سے ان فوجیوں کی شناخت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔

شمالی وزیرستان میں ہزاروں افراد بے گھر ہو چُکے ہیںتصویر: A Majeed/AFP/Getty Images

گزشتہ جون میں پاکستانی فوج نے عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بڑی کارروائی کا آغاز کیا تھا جس کے نتیجے میں ہزاروں مقامی باشندے گھر بار چھوڑ کر کسی محفوظ جگہ پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔ پاکستانی فوجی حکام نے حال ہی میں کہا تھا کہ فوج نے عسکریت پسندوں کے غلبے والے قبائلی علاقوں کے 80 فیصد کو جنگجوؤں سے پاک کر دیا ہے۔

دور افتادہ قبائلی علاقوں میں شورش پسندوں کے خلاف آپریشن میں بنیادی طور پر فوج کی بمباری اور امریکی ڈرون حملوں کا سہارا لیا گیا ہے۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ دتہ خیل اور اس کا قریبی علاقے شوال اب بھی عسکریت پسندوں کے قبضے میں ہے اور ان علاقوں میں پاکستانی فوج کا ایک بڑا زمینی آپریشن جاری ہے۔ یہ علاقہ باغیوں کا گڑھ مانا جاتا ہے۔

شمالی وزیرستان میں پیر کو فوج کی طرف سے دتہ خیل اور آس پاس کے علاقوں میں جو کارروائی کی گئی ہے یہ اپنی نوعیت کی پہلی زمینی کارروائی ہے۔ خیال رہے کہ شمالی وزیرستان میں گزشتہ سال فوج کی طرف سے عسکری تنظیموں کے خلاف شروع کئے گئے آپریشن ضرب عضب کو ایک سال پورا ہونے والا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں