1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی وزیرستان میں بم دھماکا، تین فوجی ہلاک

عاطف توقیر
24 دسمبر 2017

افغان سرحد کے قریب واقع پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں اتوار کے روز ہونے والے ایک بم دھماکے میں کم از کم تین فوجی ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونے والے تینوں اہلکار علاقے میں بموں کی صفائی کے کام پر مامور تھے۔

Pakistanische Soldaten Offensive in Waziristan Archiv Juli 2014
تصویر: AFP/Getty Images/A. Qureshi

پاکستانی حکام کے مطابق سڑک کنارے نصب یہ بم اس وقت پھٹا جب یہ سکیورٹی اہلکار غلام خان نامی گاؤں میں بموں کی تلاش اور انہیں ناکارہ بنانے میں مصروف تھے۔ شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج گزشتہ کئی ماہ سے عسکری آپریشن میں مصروف ہے۔ اس قبائلی علاقے کو ایک عرصے تک شدت پسندوں کا مضبوط گڑھ قرار دیا جاتا رہا ہے۔

جماعتِ احرار میں ایک نیا گروپ، کیا عسکریت پسند کمزور ہورہے ہیں؟

مستونگ میں ’داعش کے منظم ٹھکانے کا منصوبہ‘ ناکام بنا دیا گیا

’سوات کی چھاؤنی کی تعمیر نو کی بنیاد‘

بتایا گیا ہے کہ نیم فوجی ایف سی دستوں کے یہ ارکان ایک فوجی قافلے کے گزرنے سے قبل علاقے میں نصب ممکنہ بموں کی تلاش کا کام کر رہے تھے۔ ایک سینیئر سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’غلام خان گاؤں میں دیسی ساخت کا ایک بم پھٹنے کے نتیجے میں تین فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ ‘‘

پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب میں تیزی

02:29

This browser does not support the video element.

مقامی خفیہ اہلکاروں نے بھی اس واقعے اور ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، تاہم شمالی وزیرستان تک میڈیا اداروں اور صحافیوں کی رسائی ممکن نہیں، اس لیے ان اطلاعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی۔

اے ایف پی نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس واقعے کے بعد غلام خان گاؤں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا اور علاقے میں موجود ممکنہ عسکریت پسندوں کی تلاش جاری ہے۔ حکام کو شبہ ہے کہ یہ بم نصب کرنے والے عسکریت پسند ممکنہ طور پر ابھی تک اسی علاقے میں موجود ہو سکتے ہیں۔

ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری کسی بھی گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی، تاہم ماضی میں اس طرح کے حملوں میں طالبان ملوث رہے ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ شمال مغربی قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کے بعد حالیہ کچھ عرصے میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، تاہم اب بھی شدت پسند گروپ ہلاکت خیز حملوں کی سکت رکھتے ہیں۔

’پاکستانی فوج کے سربراہ کا دورہ کابل بہت مثبت قدم تھا‘ معید یوسف

03:15

This browser does not support the video element.

حالیہ چند ہفتوں میں شمال مغربی قبائلی علاقوں کے ساتھ ساتھ صوبہ بلوچستان میں بھی دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں۔ دہشت گردی کی یہ تازہ لہر ایک ایسے موقع پر دیکھی جا رہی ہے، جب شمالی وزیرستان میں عسکری آپریشن کے بعد بے گھر ہونے والے افراد فوج کی جانب سے یہ علاقہ محفوظ قرار دیے جانے پر اب واپسی کی تیاری کر رہے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں