شمالی وزیرستان میں ڈرون حملہ، چھ جنگجو ہلاک
12 ستمبر 2010ملکی تاریخ کے بد ترین سیلاب کے بعد گزشہ چند روز میں پاکستان میں ڈرون حملوں میں واضح تیزی اور اسی طرح ملک میں عسکریت پسندوں کی دہشت گردانہ کارروائیوں میں بھی اچانک اضافہ دیکھا گیا ہے۔
گزشتہ منگل کو پاکستانی طالبان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکی ڈرون حملوں کے جواب میں پاکستانی سکیورٹی فورسز پر حملے کئے جاتے رہیں گے۔
تحریک طالبان پاکستان کے ایک ترجمان اعظم طارق نے فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP کو کسی نامعلوم مقام سے فون پر کہا : ’’ چونکہ پاکستانی حکومت نے امریکی جاسوس طیاروں کو قبائلی علاقوں میں حملے کی اجازت دے رکھی ہے، اس لئے پاکستانی سکیورٹی فورسز پر حملے کئے جاتے رہیں گے۔‘‘
اتوار کے روز کیا گیا تازہ ڈرون حملہ شمالی وزیرستان کے مرکزی شہر میران شاہ کے قریبی علاقے دتہ خیل نامی گاؤں میں کیا گیا۔ ایک پاکستانی خفیہ اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اس حملے میں جاسوس طیاروں نے عسکریت پسندوں کے زیراستعمال ایک ٹھکانے پر دو میزائل فائر کئے۔ اس اہلکار نے بھی اس حملے میں چھ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
ایک اور خفیہ اہلکار نے بھی اس حملے اور ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں غیر ملکی عسکریت پسند بھی شامل تھے۔ پاکستانی حکام ’’غیر ملکی‘‘ عسکریت پسندوں کا لفظ عمومی طور پر عرب اور ازبک جنگجوؤں کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ ایک اور خفیہ اہلکار کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں دو عرب عسکریت پسند بھی شامل تھے۔
دتہ خیل کا علاقہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے گہرے روابط رکھنے والے طالبان کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق حملے کے بعد چھ لاشوں کو تباہ ہونے والی عمارت کے ملبے سے نکالا گیا جبکہ چند زخمیوں کو طبی امداد کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عصمت جبیں