1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے، کم از کم نو افراد ہلاک

17 مئی 2011

افغانستان سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے میں مشتبہ ڈرون حملے کے نتیجے میں کم از کم نو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق یہ کارروائی دو مقامات پر کی گئی۔

تصویر: AP

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیر کو دونوں حملے میرانشاہ سے تقریباﹰ چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع علاقے میر علی میں ہوئے۔ یہ شمالی وزیرستان کا مرکزی علاقہ ہے، جو طالبان اور القاعدہ سے وابستہ انتہاپسندوں کے گڑھ کے طور پر جانا جاتا ہے۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق دو امریکی ڈرون طیاروں نے انتہاپسندوں کے ایک ٹھکانے پر دو میزائل فائر کیے۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد ایک اور ڈرون نے ایک گاڑی پر دو میزائل فائر کیے۔

پشاور میں ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان حملوں میں کم از کم نو افراد ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا، ’پہلے حملے میں کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا، جس میں چھ شدت پسند مارے گئے۔ دوسرے حملے میں کار میں سفر کرتے ہوئے تین شدت پسند ہلاک ہوئے۔‘

میرانشاہ میں ایک سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ ان حملوں کا نشانہ بننے والا کمپاؤنڈ تباہ ہو گیا ہے جبکہ گاڑی مکمل طور پر جل گئی ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ کمپاؤنڈ میں ہلاک ہونے والے تمام افراد غیرملکی تھے۔ انہوں نے کہا، ’ہمیں ان کی درست شناخت کا پتہ نہیں چل سکا، لیکن یہ پتہ چلا ہے کہ کمپاؤنڈ میں غیرملکی موجود تھے۔‘

امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقے کو خطرناک ترین خطہ قرار دیتا ہے

دوسری جانب خبررساں ادارے ڈی پی اے نے بھی سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے ان حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی کم از کم تعداد بارہ بتائی ہے۔

یہ حملے ایسے وقت ہوے، جب امریکی سینیٹر جان کیری پاکستان کے دورے پر تھے۔ خیال رہے کہ امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقے کو خطرناک ترین خطہ قرار دیتا ہے۔ واشنگٹن حکام کا مؤقف ہے کہ افغانستان میں تعینات نیٹو افواج پر حملوں اور دہشت گردی کے منصوبے انہیں علاقوں میں بنائے جاتے ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز پر پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں امریکی خصوصی دستوں نے خفیہ کارروائی کے نتیجے میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا تھا۔ پاکستان کی جانب سے اس کارروائی پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں