شمالی پاکستان سیلابوں کی زد میں، تیس افراد ہلاک
3 جولائی 2016اتوار، تین جولائی کے روز پاکستانی حکام نے بتایا کہ ہفتے کی شام شدید بارشوں کا آغاز ہوا اور صوبہ خیبر پختونخوا، جو حالیہ کچھ برسوں میں سیلابوں سے شدید متاثر رہا ہے، ایک مرتبہ پھر ان تازہ بارشوں کی زد میں آ گیا۔ ان شدید بارشوں اور سیلابوں کی ذمہ داری بعض ماہرین موسمیاتی تبدیلیوں پر عائد کرتے ہیں۔
اس شدید بارش سے سب سے زیادہ متاثرہ ضلع چترال ہے، جہاں سیلابی ریلہ ایک مسجد بہا کر لے گیا۔ اس کے علاوہ اُرسون کے گاؤں سمیت مغرفت شاہ کے علاقے میں درجنوں مکانات اور ایک فوجی چوکی بھی تباہ ہو گئی۔
بتایا گیا کہ تمام اموات اسی ایک گاؤں میں ہوئی ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ہلاک شدگان میں آٹھ فوجی بھی شامل ہیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے والی ادارے کی صوبائی شاخ کےمطابق اس سیلاب کے نتیجے میں 82 مکانات منہدم ہوئے ہیں، جب کہ علاقے میں پھنس جانے والے افراد تک خوراک اور دیگر امدادی سامان پہنچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
ایک اور مقامی حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ اُرسون گاؤں میں ہلاک ہونے والے آٹھ افراد کی لاشیں افغان سرحد کے قریب سے ملی ہیں۔
ادھر تربیلا ڈیم کے مقام پر بھی شدید بارشوں کی وجہ سے ایک زیرتعمیر عمارت بیٹھ جانے کے نتیجے میں دو چینی انجینیئر ہلاک جب کہ پانچ پاکستانی مزدور زخمی ہوئے ہیں۔
رواں برس اپریل میں بھی پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں شدید بارشوں کے نتیجے میں 127 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان میں موسم بہار اور جون سے اگست تک مون سون کے موسم میں شدید بارشوں کے نتیجے میں دیہات میں بنائے گئے کچے مکانات منہدم ہو جاتے ہیں اور یہی زیادہ تر ہلاکتوں کی وجہ بنتی ہے۔
گزشتہ برس بھی پاکستان میں بارشوں کی نتیجے میں 81 افراد ہلاک جب کہ تین لاکھ متاثر ہوئے تھے۔ اس سلسلے میں سن 2010ء بدترین رہا تھا، جب شدید بارشوں اور سیلابوں کی وجہ سے ملک بیس فیصد حصہ متاثر ہوا تھا۔ اس کے نتیجے میں قریب دو ہزار افراد ہلاک جب کہ 20 ملین متاثر ہوئے تھے۔