شمالی کوريا کا جوہری تجربات کی تنصيبات کے خاتمے کا اعلان
12 مئی 2018
شمالی کوريا نے اپنے جوہری تجربات کے ليے زير استعمال مقام اور وہاں موجود تنصيبات کو اس ماہ کے اواخر ميں منہدم کرنے کا اعلان کر ديا ہے۔ رياستی ميڈيا کے مطابق پيونگ يانگ اپنی جوہری سرگرمياں ترک کرنے کے عزم پر عمل پيرا ہے۔
اشتہار
شمالی کوريا نے اپنے متنازعہ جوہری تجربات کے ليے استعمال کی جانے والی تنصیبات کے خاتمے کا اعلان کر ديا ہے۔ یہ بات ہفتہ بارہ مئی کو پيونگ يانگ میں سرکاری ميڈيا نے بتائی۔ ان تنصیبات کو تئیس اور پچيس مئی کے درميانی عرصے میں منہدم کر دیا جائے گا۔ رياستی ميڈيا کے مطابق يہ اعلان اس امر کا ثبوت ہے کہ پيونگ يانگ اپنی متنازعہ جوہری سرگرمياں ترک کرنے کے عزم پر عمل پيرا ہے۔
شمالی کوريا کی جانب سے يہ اعلان ايک ايسے وقت پر سامنے آيا ہے جب امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل ہی اس امر کی تصديق کی تھی کہ ان کی شمالی کوريائی رہنما کم جونگ ان کے ساتھ ملاقات بارہ جون کو سنگا پور ميں ہو گی۔ يہ کسی بھی برسر اقتدار امريکی صدر کی کسی شمالی کوريائی رہنما کی ساتھ پہلی ملاقات ہو گی۔ جزيرہ نما کوريا پر سالہا سال سے جاری کشيدگی ميں اس سال کے آغاز سے حيرت انگيز طور پر کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ اپريل کے اواخر ميں شمالی اور جنوبی کوريائی رہنماؤں کی بھی ایک تاریخی ملاقات ہوئی تھی جب کہ دونوں ممالک کے اعلیٰ اہلکاروں کی آئندہ چند دنوں ميں متعدد امور سے متعلق ملاقاتيں بھی متوقع ہيں۔
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Reuters
9 تصاویر1 | 9
پيونگ يانگ کے اعلان کے مطابق امريکی اور جنوبی کوريائی صحافيوں کو جوہری تجربات کے ليے استعمال کی جانے والی تنصیبات کے خاتمے کی رپورٹنگ کی دعوت بھی دی جائے گی۔ سرکاری نیوز ایجنسی KCNA کے مطابق بين الاقوامی صحافيوں کو چينی دارالحکومت بيجنگ سے شمالی کوريا کے مشرقی حصے کے بندرگاہی شہر وونسان تک بذريعہ ہوائی جہاز پہنچايا جائے گا۔ بعد ازاں ان صحافیوں کو ايک خصوصی ٹرين کے ذريعے اس زير زمين مقام تک لے جايا جائے گا، جہاں ایٹمی تجربات کے لیے استعمال ہونے والی تنصیبات کو مہندم کیا جائے گا۔
شمالی کوريا کی نيوز ايجنسی کے مطابق ايٹمی تجربات کے ليے زير استعمال مقام پر موجود تمام سرنگوں، تحقيق کے ليے مختص دفاتر، عمارات، سکيورٹی پوسٹوں اور ديگر تنصيبات کو دھماکوں کی مدد سے ختم کر ديا جائے گا۔
ذرائع ابلاغ پر نشر کردہ رپورٹوں اور دستياب معلومات کے مطابق شمالی کوريا اب تک چھ جوہری تجربات کر چکا ہے۔ يہ سب ملک کے شمال مشرقی حصے ميں پنجی ری کے مقام پر منتپ نامی پہاڑ کے نیچے زمين میں کيے گئے تھے، جہاں سرنگوں کا ايک پيچيدہ نظام موجود ہے۔ ماہرين کا کہنا ہے کہ اس تنصيبات کو منہدم کرنے کا عمل واقعی ايک بڑی پيش رفت ہو گا۔
ٹرمپ اور شمالی کوریائی رہنما کارٹونسٹوں کے ’پسندیدہ شکار‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی رہنما کِم جونگ اُن ایک دوسرے کو جوہری حملوں کی دھمکیاں دیتے ہوئے خوف اور دہشت پھیلا رہے ہیں لیکن کارٹونسٹ ان دونوں شخصیات کے مضحکہ خیز پہلو سامنے لا رہے ہیں۔
تصویر: DW/Gado
’میرا ایٹمی بٹن تم سے بھی بڑا ہے‘
بالکل بچوں کی طرح لڑتے ہوئے شمالی کوریا کے رہنما نے کہا کہ ایٹمی ہتھیار چلانے والا بٹن ان کی میز پر لگا ہوا ہے۔ جواب میں ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے پاس بھی ایک ایٹمی بٹن ہے اور وہ تمہارے بٹن سے بڑا ہے‘۔
تصویر: Harm Bengen
ہیئر اسٹائل کی لڑائی
دونوں رہنماؤں کے ہیئر اسٹائل منفرد ہیں اور اگر ایک راکٹ پر سنہری اور دوسرے پر سیاہ بال لگائے جائیں تو کسی کو بھی یہ جاننے میں زیادہ دقت نہیں ہو گی کہ ان دونوں راکٹوں سے مراد کون سی شخصیات ہیں۔
تصویر: DW/S. Elkin
اگر ملاقات ہو
اگر دونوں رہنماؤں کی ملاقات ہو تو سب سے پہلے یہ ایک دوسرے سے یہی پوچھیں گے، ’’تمہارا دماغ تو صحیح کام کر رہا ہے نا؟ تم پاگل تو نہیں ہو گئے ہو؟‘‘
تصویر: A. B. Aminu
ماحول کو بدبودار بناتے ہوئے
اس کارٹونسٹ کی نظر میں یہ دونوں رہنما کسی اسکول کے ان لڑکوں جیسے ہیں، جو ماحول کو بدبودار کرنے کے لیے ایک دوسرے سے شرط لگا لیتے ہیں۔