شمالی کوریائی تنارعے کا پرامن حل ممکن ہے، پینس
22 اپریل 2017امریکی نائب صدر مائیک پینس نے آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ جزیرہ نما کوریا کے خطے میں امریکا اپنے حلیف ممالک اور چین کے ساتھ مل کر شمالی کوریا پر دباؤ بڑھانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور امید کی جا سکتی ہے کہ مستقبل میں اس جزیرہ نما کو جوہری ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانا ممکن ہے اور اس کا واحد ذریعہ پرامن مذاکرات ہیں۔
سڈنی میں کی جانے والی پریس کانفرنس میں آسٹریلوی وزیراعظم میلک ٹرن بُل بھی شریک تھے۔ اس موقع پر پینس نے واضح کیا کہ شمالی کوریائی بحران کا حل ابھی بھی مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا اس تناظر میں واشنگٹن حکومت نے چین کے ساتھ تنازعے کے حل کے لیے نئی حکمت عملی کے تحت رابطہ کاری شروع کر رکھی ہے۔
امریکا کے نائب صدر نے یہ بھی بتایا ہے کہ امریکی سپر کیریئر کارل ونسن اپنے جنگی بیڑے کے ساتھ اگلے چند ایام کے دوران بحیرہ جاپان میں لنگر انداز ہو جائے گا۔ امریکی وزارت دفاع نے آٹھ اپریل کو اپنے اِس اسٹرائیک گروپ جنگی بحری بیڑے کو جزیرہ نما کوریا میں جاری کشیدگی کے تناظر میں وہاں روانہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ امر اہم ہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریائی تنازعے سے پیدا ہونے والے خطرے کو کنٹرول کرنے میں چین کی موجودہ پالیسی کی تعریف کی تھی۔ دوسری جانب شمالی کوریا نے امریکا کو متنبہ کیا تھا کہ وہ اُس کے ’سُپر مائٹی اسٹرائیک‘ سے خبردار رہے۔ اس حملے کے حوالے سے شمالی کوریا کے سرکاری اخبار روڈونگ سِنمُن نے لکھا تھا کہ شمالی کوریا کے سُپر مائٹی حملے میں خطے میں موجود صرف امریکی افواج کا صفایا ہی نہیں ہو گا بلکہ امریکی سرزمین بھی جل کر راکھ میں بدل جائے گی۔
آسٹریلیا کے دورے پر گئے ہوئے امریکا کے نائب صدر مائیک پینس نے کہا ہے کہ ان کی حکومت مہاجرین کی ڈیل کا احترام کرے گی۔ آسٹریلیا سے بارہ سو سے زائد مہاجرین کی امریکا آبادکاری کی ڈیل سابق صدر اوباما کے دور میں طے پائی تھی۔ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اِس ڈیل کو بیکار قرار دے چکے ہیں۔
امریکی نائب صدر جاپان، جنوبی کوریا اور انڈونیشیا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد گزشتہ روز آسٹریلیا پہنچے تھے۔ انڈونیشیا میں ان کی موجودگی میں امریکی اور انڈونیشی کمپنیوں کے درمیان دس بلین ڈالر مالیت کے مختلف سمجھوتے طے پائے تھے۔