شمالی کوریائی رہنما کی علالت اور ممکنہ موت کی افواہیں
26 اپریل 2020
شمالی کوریائی رہنما کم جونگ ان کے ساتھ کیا ہوا؟ چینی طبی وفد کے دورے کے بعد ان کی صحت اور ممکنہ ہلاکت کے بارے میں افواہوں کا بازار گرم ہے۔ چین اور شمالی کوریائی ذرائع ابلاغ نے ان اطلاعات پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
اشتہار
کِم جونگ اُن کیسے ہیں اور کہاں ہیں؟ دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر شمالی کوریائی رہنما کے بارے میں قیاس آرائیاں اور افواہیں گردش میں ہیں۔ مختلف ذرائع نے دعویٰ کیا کہ وہ دل کی سرجری کے بعد سے کوما میں ہیں۔ کچھ ذرائع نے تو ان کے ممکنہ جانشین کے بارے میں بھی خبریں جاری کر دیں۔
افواہوں کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب 21 اپریل کو این کے ڈیلی نامی ویب سائٹ نے اطلاع دی کہ کم جونگ ان 12 اپریل سے ہسپتال میں ہیں۔ این کے ڈیلی ویب سائٹ جنوبی کوریا سے چلائی جاتی ہے لیکن اس سے وابستہ افراد وہ لوگ ہیں جو شمالی کوریا سے بھاگ کر سیؤل میں آئے تھے۔
شدید علیل ہونے کی خبریں
سی این این نے بھی اس کے بعد امریکی حکومتی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ شمالی کوریائی رہنما کی طبیعت بگڑ رہی ہے۔
ہفتہ 25 اپریل کو جاپانی میڈیا میں بھی ایسی ہی خبریں شائع کی گئیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ شمالی کوریائی رہنما کی سرجری ناکام ہو گئی تھی جس کے بعد سے وہ کوما میں ہیں۔
جنوبی کوریا کے خفیہ ادارے کے سابق سربراہ را جونگ ژیل نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک سامنے آنے والی رپورٹس مستند نہیں ہیں۔ تاہم انہوں نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ سی این این کی خبر سامنے آنے کے کئی دنوں بعد بھی شمالی کوریا نے خاموشی کیوں اختیار کر رکھی ہے۔
ممکنہ ہلاکت سے متعلق افواہیں
نیو یارک ٹائمز نے ہانگ کانگ سیٹلائٹ ٹی وی کی ڈائریکٹر شی جیان ژنگ زو کے حوالے سے بتایا کہ کم جونگ ان کی موت واقع ہو چکی ہے۔ ژنگ زو نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں۔
فیس بک سے مماثلت رکھنے والی چینی ویب سائٹ ویبو پر شیجیان ژنگ زو کے پندرہ ملین سے زائد فالوور ہیں۔ ان کی رپورٹ چین میں وائرل ہوئی۔
چینی طبی وفد کے شمالی کوریا پہنچنے کے بعد ایسی افواہوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
بعد از مرگ محفوظ رکھی گئی کمیونسٹ رہنماؤں کی نعشیں
یہ تاریخی حقیقت ہے کہ کمیونسٹ رہنماؤں کو اپنی زندگی میں اپنے تشخص کے ساتھ خاص لگاؤ رہا ہے۔ شاید اسی تناظر میں اُن کی رحلت کے بعد بھی اُن کے جسموں کو محفوظ رکھا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Ropi
چیئرمین ماؤ
ماؤ زے تنگ عوامی جمہوریہ چین کے بانی ہیں۔ انہیں بیسویں صدی کی با اثر ترین شخصیات میں شمار کیا جاتا ہے اور اس کی وجہ چین کا عالمی طاقت بننا ہے۔ اس کوشش میں سات کروڑ افراد کی جانیں ضرور ضائع ہوئی تھیں۔ سن 1976 میں ماؤ زے تنگ کی رحلت ہوئی تھی اور اُن کے آخری دیار کے لیے دس لاکھ افراد پہنچے تھے۔ ان کی نعش کو محفوظ کر کے بیجنگ میں اُن کے مزار میں رکھا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Ropi
کِم اِل سُنگ
شمالی کوریا کے پہلے لیڈر کِم اِل سُنگ تھے۔ انہیں کمیونسٹ اسٹیٹ قائم کرنے کے بعد کوریائی جنگ کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا جاتا ہے۔ شمالی کوریا سابقہ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد شدید قحط سالی کا شکار ہو گیا تھا۔ وہ بیاسی برس کی عمر میں سن 1994 میں فوت ہوئے تھے۔ دس روزہ سوگ کے بعد اُن کی نعش کو بھی محفوظ کر کے ایک مزار میں رکھا گیا ہے جو کُمسُوسان پیلس میں واقع ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/KCNA
کم جونگ اِل
شمالی کوریا میں کِم اِل سُنگ کی رحلت کے بعد اُن کے بیٹے کِم جونگ اِل نے جابرانہ نظام حکومت برقرار رکھا۔ وہ بھی اپنی ذات کو اپنی عوام میں عقیدت مندی کی انتہا تک پہنچانے کی کوشش میں رہے۔ سن دو گیارہ میں ہارٹ اٹیک کے باعث وہ دم توڑ گئے۔ انہیں مرنے کے بعد ابدی رہنما‘ قرار دیا گیا۔ ان کی نعش کو بھی محفوظ کر کے کُمسُوسان پیلس میں رکھا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/KCNA
ہو چی منہہ
ہو چی منہہ نے ویتنام میں فرانسیسی نوآبادیاتی حکومت کو شکست دی اور شمالی ویتنام کو جنوبی ویتنام سے ملانے کی جنگ شروع کی لیکن حتمی فتح سے پہلے ہی وہ فوت ہو گئے۔ وہ چاہتے تھے کہ مرنے کے بعد ان کی نعش کو جلا کر خاک ملک کی تین پہاڑیوں پر بکھیری جائے لیکن ان کی نعش کو محفوظ کر کے ہنوئی میں واقع ایک مزار میں رکھا گیا ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق ان کی ناک گل سڑ گئی ہے اور داڑھی بھی چہرے سے علیحدہ ہو چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
ولادیمیر لینن
سابقہ سوویت یونین کے بانی لیڈروں میں سب سے نمایاں ولادیمیر لینن تھے۔ وہ اکتوبر سن 1017 کے بالشویک انقلاب کے بھی سرخیل تھے۔ اُن کے دور کو سرخ خوف کا عہد قرار دیا جاتا ہے اور اس میں انقلاب مخالف ہزاروں انسانوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا وہ بیمار ہو کر سن 1924 میں رحلت پا گئے۔ اُن کا دماغ نکال کر بقیہ نعش کو محفوظ کر دیا گیا تھا۔ لینن کا مزار روسی دارالحکومت ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں ہے۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
5 تصاویر1 | 5
سیؤل میں فریڈرش ناؤمان انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر کرسٹیان ٹاکس نے جرمن میڈیا کو بتایا کہ متنازعہ خبریں بہت زیادہ ہیں جن پر یقین کرنا مشکل ہے۔ تاہم ٹاکس کا یہ بھی کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے شمالی کوریا کے بانی اور کم جونگ ان کے دادا کی سالگرہ کی تقریب میں شرکت نہ کرنے کی کوئی نہ کوئی ٹھوس وجہ ضرور ہونا چاہیے تھی اور عدم شرکت کی وجہ سے بھی قیاس آرائیوں میں اضافہ ہوا۔
صدر ٹرمپ کا ردِ عمل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو اب تک کم از کم تین مرتبہ کِم جونگ اُن سے ملاقات کر چکے ہیں، ان کی تندرستی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کر چکے ہیں۔ تاہم صدر ٹرمپ ان کی ہلاکت سے متعلق افواہوں کو غلط قرار دیا تھا۔