1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

شمالی کوریا: راکٹ لانچ کرنے کی سہولیات میں توسیع کا فیصلہ  

11 مارچ 2022

شمالی کوریا کے حکمراں نے ملک میں خلائی راکٹ لانچ کرنے کے مقام میں توسیع کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ امریکہ نے پیونگ یانگ کی جانب سے ایک نئے بین البراعظمی بیلیسٹک میزائل سسٹم کے تجربے کا پتہ لگایا ہے۔ 

BG Nuklearwaffen | nordkoreanische Hwasong-14 Rakete
تصویر: KCNA/KN/AP/picture alliance

شمالی کوریا کی سرکاری میڈیا کی اطلاعات کے مطابق 11 مارچ جمعے کے روز ملک کے رہنما کم جونگ ان نے اپنے عہدیداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ مختلف قسم کے راکٹ لانچ کرنے کے لیے ملک کی سیٹلائٹ لانچ سسٹمز کو مزید وسیع کریں۔

شمالی کوریا کے رہنما نے یہ احکامات ایک ایسے وقت دیے ہیں جب امریکہ نے پیونگ یانگ کی جانب سے ایک نئے بین البراعظمی بیلیسٹک میزائل سسٹم  کے تجربے کا پتہ لگایا ہے۔

ہمیں اب تک کیا معلوم ہے؟

شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کے سی این اے نے بتایا ہے کہ کم جونگ ان نے سوہائے سیٹیلائٹ لانچنگ گراؤنڈ کے دورے کے دوران  اس کی توسیع کا حکم دیا۔ اس مقام کو ماضی میں سیٹیلائٹ کو مدار میں بھیجنے اور میزائل سے متعلق مختلف طرح کی ٹیکنالوجی کا تجربہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

اس جگہ پر اسٹیٹک راکٹ انجن اور خلائی لانچ سے متعلق گاڑیوں کا پہلے ہی تجربہ کیا جا چکا ہے۔ کے سی این اے کے مطابق کم جانگ ان نے اپنے افسران سے کہا کہ وہ اس مقام کو، توسیعی بنیادوں پر جدید تر بنائیں '' تاکہ کثیر المقاصد سیٹیلائٹ لے جانے کے لیے مختلف طرح کے راکٹ کا تجربہ کیا جا سکے۔

سرکاری میڈیا کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے، ''اس بات پر زور دیا کہ یہ ہماری پارٹی اور ہمارے عہد میں خلائی سائنسدانوں اور تکنیکی ماہرین کا عظیم فرض ہے کہ وہ لانچنگ گراؤنڈ کو، جو کہ ہماری ریاست کے عظیم خواب اور خلائی طاقت کے عزائم سے وابستہ ہے، کو ایک الٹرا ماڈرن ایڈوانس بیس میں تبدیل کریں۔''

امریکہ اور جنوبی کوریا کا رد عمل کیا ہے؟

جمعرات کو پینٹاگون نے کہا تھا کہ پیونگ یانگ کی جانب سے گزشتہ ہفتے کیے گئے دو میزائل تجربات نئے آئی سی بی ایم سسٹم کے تھے۔ شمالی کوریا کے پڑوسیوں نے 27 فروری اور پانچ مارچ کو دو بیلیسٹک میزائلوں کے لانچ کا پتہ لگایا تھا۔ رواں ماہ یہ اس کی جانب سے پہلے تجربے تھے۔

تصویر: KCNA via KNS/AP Photo/picture alliance

پینٹاگون کے پریس سکریٹری جان کربی نے جمعرات کے روز کہا کہ شاید، ''ممکنہ طور پر یہ تجربہ خلائی لانچ کے شکل میں تھا اور ان تجربات کا مقصد مستقبل میں مکمل رینج کے ٹیسٹ سے قبل اس نئے نظام کا جائزہ لینا تھا، جو آئی سی بی ایم رینج پر پورا نہیں اترا۔''

شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ وہ جاسوس سیٹیلائٹ پر نصب کیے جانے والے کیمروں اور اس سے متعلق دیگر نظاموں کی جانچ کر رہا ہے، تاہم اس نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے اس کے لیے کون سے میزائل یا راکٹ استعمال کیے۔

جان کربی نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکی فوج نے خطے میں اپنے بیلیسٹک میزائل ڈیفنس فورسز میں مزید ''بہتر تیاری'' کا حکم دیا ہے اور جزیرہ نما کوریا کے مغربی ساحل پر نگرانی کی سرگرمیاں بھی تیز کر دی ہیں۔

کربی کا کہنا تھا، ''امریکہ ان اقدامات کی سختی سے مذمت کرتا ہے، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔ یہ بلا ضرورت کشیدگی میں اضافہ کرتے ہیں اور خطے میں سلامتی کی صورتحال کو غیر مستحکم کرنے کا بھی ایک خطرہ ہیں۔''

جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے بھی جمعے کو اسی طرح کا نتیجہ اخذ کیا اور کہا کہ شمالی کوریا کو فوری طور پر کسی بھی ایسے عمل سے گریز کرنا چاہیے جس سے کشیدگی بڑھے اور خطے میں سکیورٹی کے خدشات بڑھ جائیں۔

 سیول اور واشنگٹن دونوں کا کہنا ہے کہ ہاوسونگ 17نامی میزائل سسٹم پہلی بار اکتوبر 2020 میں پیونگ یانگ میں ایک فوجی پریڈ میں ظاہر کیا گیا تھا اور پھر اکتوبر 2021 میں ایک دفاعی نمائش میں اسے دوبارہ دیکھا گیا تھا۔

شمالی کوریا نے دھمکی دی ہے کہ چونکہ جوہری ہتھیاروں سے پاک ہونے سے متعلق بات چیت رک گئی ہے، اس لیے آئی سی بی ایم اور

 جوہری ہتھیاروں کے تجربات پر اس نے جو بذات خود پابندی عائد کر رکھی ہے اسے بھی وہ ختم کر دے گا۔

 ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)

جب شمالی کوریا کے فوجی نے بھاگنے کی کوشش کی

00:59

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں