شمالی کوریا: اعلیٰ قیادت میں تبدیلی کے امکانات
26 جون 2010ملکی فوج اور سیاسی منظر نامے پر کئی تبدیلیوں کے بعد کوئی تیس سال بعد اس کنوینش کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی KCNA کے مطابق نئے سربراہ کو منتخب کرنے کے لئے یہ خصوصی کنوینشن ستمبر کے اوائل میں منعقد کیا جائے گا۔ ناقدین کا خیال ہے کہ کیمونسٹ کوریا کے موجودہ رہنما کم یونگ اِل کی جگہ ان کے چھوٹے بیٹے کم یونگ اُون کو پارٹی کا نیا رہنما منتخب کیا جا سکتا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اس کنوینشن میں پیونگ یانگ کی اس پارٹی کے انتظامی ڈھانچے میں کئی اہم تبدیلیاں بھی لائی جائیں گی۔
68 سالہ اِل کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ شدید علیل ہیں۔ مختلف خبروں کے مطابق سن 2008 کے دوران اِل سٹروک کا شکار ہو گئے تھے، جس کے بعد سے وہ اپنی ذمہ داریاں ٹھیک طریقے سے نبھانے کے قابل نہیں ہیں۔
سیاسی تحزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں کے دوران شمالی کوریا کی کیمونسٹ سیاسی جماعت کی اہمیت کافی کم ہو گئی ہے اور کئی اہم ملکی امور میں ملکی فوج پر انحصار کافی زیادہ ہو گیا ہے، تاہم یہ سیاسی جماعت ابھی بھی فوج کو پالیسی سطح پر گائیڈ کر رہی ہے۔
کم یونگ اِل کے تیسرے بیٹے اُون کی عمر اس وقت ستائیس سال ہے اور کئی حلقوں میں یہ شک پایا جاتا ہے کہ نا تجربہ کار ہونے کی وجہ سے کیا وہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت مؤثر طریقے سے سنبھال سکیں گے۔ سوئٹزرلینڈ سے اعلیٰ تعلیم یافتہ اُون کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں کے دوران وہ اپنے والد کے ساتھ ملکی سیاست میں عملی طور پر سرگرم ہیں۔
سن 1980ء میں منعقد ہوئے ورکرز پارٹی کے ایک کنوینشن میں کم یونگ اِل کو ان کے والد کے جگہ پارٹی کا نیا رہنما بنایا گیا تھا۔ اس وقت ان کی عمر اڑتیس برس تھی۔ سن 1994ء میں کم اِل سونگ کی وفات کے بعد کم یونگ اِل نے اپنے فرائص باضابطہ طور پر سنبھالے تھے۔
شمالی کوریا کی کیمونسٹ پارٹی میں اعلیٰ سطح کی تبدیلیوں کے لئے منعقد کئے جانے والے اس کنوینشن کا اعلان اس وقت کیا گیا جبکہ ایک روز قبل یعنی پچیس جون کو شمالی کوریا نے ہمسایہ ملک جنوبی کوریا کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کی ساٹھ سالہ تقریبات منائیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عاطف توقیر