'شمالی کوریا امریکا سے ٹکر لینے کے لیے تیار ہے‘، کم جونگ ان
18 جون 2021
شمالی کوریا کے رہنما نے واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کے امکان کو مسترد نہیں کیا تاہم کہا کہ ان کا ملک جو بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ مخاصمانہ تعلقات کے لیے زیادہ بہتر طور پر تیار رہے گا۔
اشتہار
شمالی کوریا کی سرکاری میڈیا نے جمعے کے روز اطلاع دی ہے کہ کم جونگ ان کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا امریکا کے ساتھ 'تصادم‘ کے لیے تیار رہے گا۔
کوریئن سنٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) کے مطابق حکمراں ورکرز پارٹی آف کوریا کی سینٹرل کمیٹی کی جمعرات کے روزہونے والی میٹنگ میں کم جونگ ان نے 'نئی امریکی انتظامیہ کی پالیسیوں‘ کو مد نظر رکھتے ہوئے وائٹ ہاوس کے ساتھ تعلقات کے اپنے لائحہ عمل کی تفصیلات بتائیں۔
ہر صورت حال کے لیے تیار
کے سی این اے کے مطابق کم نے ”مذاکرات اور تصادم دونوں ہی کے لیے پوری طرح تیار رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تاہم ”خصوصی طورپر اپنے ملک کے وقار کی حفاظت کے خاطر ہر طرح کے تصادم کے لیے مکمل طور پر تیار رہنے" اور ایک معتبر”پرامن ماحول" کو یقینی بنانے پر زور دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کی تین ملاقاتیں
امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر گزشتہ تقریباً ایک سال میں تین مرتبہ آپس میں ملاقات کر چکے ہیں۔ ان میں سے پہلی ملاقات سنگاپور، دوسری ہنوئے اور تیسری جزیرہ نما کوریا کے غیر فوجی علاقے میں ہوئی۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua News Agency
شمالی کوریائی سرزمین پر پہنچنے والے پہلے امریکی صدر
تیس جون 2019ء کو ہونے والی یہ ملاقات اس لیے بھی ایک تاریخی واقعہ تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ یوں ایسے پہلے امریکی صدر بن گئے، جنہوں نے اپنے دور اقتدار میں ہی شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھا تھا۔ ٹرمپ سیئول سے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے اس ملاقات کے مقام پر پہنچے تھے۔
تصویر: Reuters/K. Lamarque
پانمنجوم میں شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھتے ہوئے ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن نے جنوبی کوریائی حدود میں خیر مقدم کیا اور پھر انہیں لے کر اپنے ملک میں داخل ہو گئے۔ اس تصویر میں ٹرمپ کو شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھنے والے پہلے امریکی صدر کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua News Agency
شاندار بہترین تعلقات
جزیرہ نما کوریا کے غیر فوجی علاقے میں پانمنجوم کے مقام پر ہونے والی اس ملاقات کے بعد کم جونگ اُن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کے ساتھ تعلقات کو شاندار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ انہی تعلقات کی بدولت مختلف امور سے متعلق پائی جانے والی مشکلات اور رکاوٹوں کو عبور کیا جا سکے گا۔
تصویر: AFP/Getty Images/B. Smialowski
حیران کن ملاقات کی دعوت
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جزیرہ نما کوریا کو منقسم کرنے والی اس حد کو عبور کرنا اُؑن کے لیے ایک اعزاز ہے اور یہ تعلقات کو بہتر بنانے کی جانب ایک بڑا قدم بھی ہو گا۔ انہوں نے اس ملاقات کو بہترین دوستی سے بھی تعبیر کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Smialowski
دوسری ملاقات: ویتنامی دارالحکومت ہنوئے میں
امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر کی دوسری ملاقات کی میزبانی ویتنام کو حاصل ہوئی۔ دونوں لیڈروں کے قیام اور ملاقات کے مقام کے لیے انتہائی سخت اور غیر معمولی سکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔ کم جونگ اُن حسب معمول بذریعہ ٹرین ویتنام پہنچے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Vucci
ہنوئے سمٹ بے نتیجہ رہی
ٹرمپ اور اُن کی ہنوئے میں ملاقات ناکام ہو گئی تھی۔ اس ملاقات میں شمالی کوریائی لیڈر نے اپنے ملک کے خلاف عائد مختلف پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ پابندیاں فوری طور پر امریکی صدر ختم نہیں کر سکتے تھے کیونکہ ان میں سے بیشتر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی طرف سے لگائی گئی تھیں۔
تصویر: Reuters/L. Millis
سنگاپور سمٹ
ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کے درمیان سنگاپور میں ہونے والی پہلی ملاقات تو ایک بار اپنی منسوخی کے بھی بہت قریب پہنچ گئی تھی۔ پھر دونوں لیڈروں کے رابطوں سے یہ ممکن ہوئی۔ یہ ملاقات بارہ جون سن 2018 کو ہوئی تھی۔ کسی بھی امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Wallace
سنگاپور سمٹ: مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
امریکی صدر اور شمالی کوریا کے لیڈر کے درمیان سنگاپور ملاقات کے بعد دوطرفہ تعلقات اور معاملات کو بہتر بنانے کی یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے تھے۔ یادداشت کی اس دستاویز کا تبادلہ پیچھے کھڑے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور شمالی کوریائی خاتون اہلکار کے درمیان ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/Ministry of Communications
8 تصاویر1 | 8
بائیڈن کی پالیسی
پیونگ یانگ پہلے ہی بائیڈن پر 'دشمنی پر مبنی پالیسی‘ پر عمل پیرا ہونے کے الزامات عائد کرتا رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹ کا یہ کہنا بہت بڑی غلطی ہے کہ وہ شمالی کوریا کے جوہری پروگرام سے درپیش خطرات کو ”ڈپلومیسی اور سخت ترین تدارکی اقدامات" سے نمٹیں گے۔
بائیڈن کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے عہدہ صدارت کے دوران کم جونگ ان کے ساتھ کئی ملاقاتیں کی تھیں۔
تاہم نئے امریکی صدر کا کہنا ہے کہ انہیں شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے الا یہ کہ بات چیت کے لیے صورت حال میں کوئی ڈرامائی تبدیلی ہو۔