1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا: جاسوس سیٹلائٹ سسٹم کا تجربہ کرنے کا دعویٰ

28 فروری 2022

شمالی کوریا نے کہا ہے کہ اس نے جاسوس سیٹلائٹ کی تیاری کے سلسلے میں کیمرے اور دیگر سسٹمز کو چیک کرنے کے لیے 'انتہائی اہمیت' کا حامل تجربہ کیا ہے۔ اس سے قبل اس نے ایک بیلیسٹک میزائل کا تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

Nordkorea I Test für Aufklärungssatelliten
تصویر: YONHAPNEWS AGENCY/picture alliance

ملک کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کوریئن سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) نے پیر کے روز بتایا کہ شمالی کوریا نے جاسوسی سیٹلائٹ کی تیاری کے سلسلے میں ایک انتہائی اہمیت کا حامل تجربہ کیا۔ جس میں کیمرے اور دیگر سسٹمز چیک کیے گئے۔

ہمیں اب تک کیا معلوم ہے؟

 سرکاری خبر رساں ایجنسی کوریئن سینٹرل نیوز ایجنسی نے بتایا کہ یہ تجربہ اتوار کے روز کیا گیا جو کہ "جاسوس سیٹلائٹ کی تیاری کے سلسلے میں  انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔"

کے سی این اے نے بتایا کہ اس تجربہ سے اعلیٰ معیار کے فوٹوگرافنگ سسٹم، ڈیٹا ٹرانسمیشن سسٹم اور آلات کو کنٹرول والے طریقہ کار اور ان کی خصوصیات کی تصدیق کرنے میں مدد ملی۔ اس تجربہ میں زمین کے کسی مخصوص علاقے کا عمودی اور دائرہ نما تصویر لینا بھی شامل تھا۔

سرکار میڈیا نے خلاء سے کوریائی جزیرہ نما کی لی گئی دو تصاویر بھی جاری کی ہیں۔

امریکا کے جیمس مارٹن مرکز برائے مطالعہ تحدید اسلحہ(سی این ایس) میں میزائل تحقیقات سے وابستہ جیفری لیوس کا کہنا ہے کہ جو تصاویر جاری کی گئی ہیں وہ کم ریزیولیوشن والی ہیں اور یہ واضح نہیں ہے کہ اس تجربے سے شمالی کوریا کو کیا حاصل ہوا۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے گزشتہ برس اپنے ملک کے فوجی جاسوسی سیٹلائٹوں کی تیاری کی اہمیت پر زور دیا تھا۔

شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائل تجربہ کیا

جنوبی کوریا اور جاپان کے عہدیداروں نے اتوار کے روز کہا کہ شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ یہ تجربہ جنوبی کوریا کے ساحل سے دور کیا گیا۔

شمالی کوریا نے حالیہ دنوں میں بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، حالانکہ اقوام متحدہ نے اس کے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کررکھی ہیں۔

پیونگ یانگ نے جنوری کے مہینے میں ریکارڈ تعداد میں تجربات کیے تھے۔

شمالی کوریا نے جنوری میں بھی میزائل کا تجربہ کرنے کے بعد تصاویر جاری کی تھیں جن میں درمیانی دوری تک مار کرنے والے ہواسونگ12 میزائل کو دکھایا گیا تھا۔ یہ سن 2017 کے بعد سے شمالی کوریا کی طرف سے داغے جانے والے سب سے بڑے ہتھیاروں میں سے ایک تھا۔ اس میں ایک کیمرہ بھی نصب تھا۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے سن 2020 میں کہا تھا کہ وہ سن 2018 سے نیوکلیائی اور بین الاقوامی بیلسٹک میزائلوں کے تجربات پر نافذ خود ساختہ پابندیوں کو ختم کررہے ہیں۔

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ اس وقت عالمی توجہ یوکرائن میں روسی فوجی کارروائی کی جانب مرکوز ہے ایسے میں پیونگ یانگ مزید تجربات کرسکتا ہے۔

 ج ا/ص ز (اے پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں