’شمالی کوریا سے پوری دنیا کو خطرہ ہے‘، کیری
27 جنوری 2016رواں ماہ شمالی کوریا نے چوتھی مرتبہ جوہری دھماکا کیا تھا اور اس کا کہنا تھا کہ اس بار ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا گیا۔ زیادہ تر ماہرین تاہم شمالی کوریا کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے فشن عمل کا حامل عمومی جوہری دھماکا قرار دیتے ہیں۔
بدھ کے روز امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے بیجنگ میں اپنے ایک بیان میں کہا، امریکا کی کوشش ہے کہ شمالی کوریا کو اقوام متحدہ کی ذریعے نئے جوہری دھماکے پر بھرپور جواب دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے خلاف پہلے سے عائد عالمی پابندیوں میں مزید سختی لائی جائے گی۔
تاہم چین شمالی کوریا کا سب سے اہم حلیف اور اس کی اقتصادی سرگرمیوں سے سب سے زیادہ مستفید ہونے والا ملک ہے اور وہ اس سلسلے میں ہمیشہ پس و پیش سے کام لیتا ہے، یہ بات حالاں کہ اپنی جگہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں حالیہ کچھ عرصے میں کسی حد تک سرد مہری بھی پیدا ہوئی ہے۔ شمالی کوریا کی جوہری سرگرمیوں پر اب بیجنگ حکومت بھی تحفظات کا اظہار کرتی دکھائی دیتی ہے۔
جان کیری نے اپنے چینی ہم منصب وانگ یی کے ہمراہ ایک مشترکہ پیرس کانفرنس میں کہا کہ دونوں ممالک اس سلسلے میں باہمی اختلافات میں کمی کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ شمالی کوریا کے مسئلے کا کوئی حل نکالا جا سکے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ان دونوں مستقل ویٹو طاقتوں کے درمیان تاہم شمالی کوریا کی جوہری سرگرمیوں کو روکنے سے متعلق بعض امور پر اختلافات برقرار ہیں۔ جان کیری نے بھی انہی اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ابھی ہم اس بات پر متفق نہیں کہ ’ایسا کیا کیا جائے، جو معاملے کو حل کی جانب لے جائے۔‘
جان کیری نے واضح الفاظ میں کہا کہ امریکا اپنے عوام اور دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے گا۔
اس موقع پر وانگ نے کہا کہ ان کا ملک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شمالی کوریا کے معاملے پر کسی نئی قرارداد کی حمایت کرے گا تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسی کسی قرارداد میں ’موجودہ صورت حال کو مزید کشیدہ کرنے سے باز رہا جائے۔‘
ماہرین کے مطابق چین اور شمالی کوریا کے درمیان تعلقات کی تاریخ کوریائی جنگ کے زمانے سے چلی آ رہی ہے اور بیجنگ حکومت یہ نہیں چاہتی کہ شمالی کوریا کی حکومت گر جائے اور چینی سرحد سے ملحق متحدہ کوریا امریکا کا اتحادی ہو۔